بطخ میاں ہندوستان کی تاریخ آزادی کا ایک ایسا نام ہے جو گمنامی کے اندھیرے میں ڈوبا ہوا ہے۔ وقتاً فوقتاً جب آزادی کی گمنام ہستیوں کا تذکرہ ہوتا ہے تو کبھی کبھی بطخ میاں کو بھی یاد کر لیا جاتا ہے لیکن انھوں نے ملک کی آزادی کے لیے جو کیا ہے اسے قطعی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ دراصل واقعہ 1917 کا ہے جب چمپارن میں ابتر صورت حال کا سامنا کر رہے نیل کے کسانوں نے مہاتما گاندھی کو حالات کا جائزہ لینے کے لیے مدعو کیا تھا۔ گاندھی جی کے ساتھ ڈاکٹر راجندر پرساد اور دیگر کانگریس لیڈران بھی آئے تھے۔ اس موقع پر گاندھی جی کو عوام کی بھرپور حمایت حاصل ہوئی جس سے انگریز کافی پریشان ہوئے۔ نیل کے کھیتوں کے اس وقت کے انگریز منیجر اِروِن نے مذاکرہ کے لیے گاندھی جی کو اپنے گھر پر بلایا اور ایک سازش کے تحت اپنے باورچی بطخ میاں کو دودھ میں زہر ملانے کا حکم دیا۔ بطخ میاں نے اِروِن کے سامنے دودھ میں زہر تو ضرور ملایا لیکن اپنی جان کی پروا کیے بغیر یہ بات ڈاکٹر راجندر پرساد کے کانوں میں بتا دی جس سے گاندھی جی کی جان بچ گئی۔ بعد میں اِروِن نے بطخ میاں کی خوب پٹائی کی اور اس کے گھر کو شمشان بنا دیا۔ ان کی جائیداد کو بھی نیلام کر دیا۔ حیرت کی بات ہے کہ بطخ میاں کی اتنی بڑی قربانی کو لوگ فراموش کر چکے ہیں۔ اگر اس دن گاندھی جی کی موت واقع ہو جاتی تو معلوم نہیں آج ہندوستان کی حالت کیا ہوتی۔ ہندوستان کا یہ مجاہد آزادی 1957 کو ابدی نیند سو گیا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined