نئی دہلی: جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) کی ایکزکیوٹیو کمیٹی نے گزشتہ کچھ دنوں سے جاری طلبا کی تحریک کے پیش نظر فیس میں اضافہ کو جزوی طور پر واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ انسانی وسائل کو فروغ کی وزارت میں ہائر ایجوکیشن سکریٹری آر سبرامنیم نے بدھ کی شام ٹوئٹ کرکے یہ اطلاع دی۔ حالانکہ طلباء نے اس پر عدم اطمینان ظاہر کیا ہے اور کہا ہے کہ احتجاج جاری رہے گا۔
Published: 13 Nov 2019, 8:50 PM IST
انہوں نے کہا کہ ہوسٹل فیس اور دیگر ضابطوں میں کافی چھوٹ دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ مالی طورپر کمزور طلبا کو مالی مدد ینے کے منصوبہ کی بھی تجویز رکھی گئی ہے۔ انہوں نے طلبا سے کلاس میں واپس جانے کی بھی اپیل کی۔ اس درمیان طلبا لیڈروں نے کہا کہ ان کی تحریک جاری رہے گی اور وہ حکومت کے اس اعلان سے متفق نہیں ہیں۔
Published: 13 Nov 2019, 8:50 PM IST
طلباء کا الزام ہے کہ ہاسٹل کی فیس کے علاوہ ’یوٹیلیٹی چارجز‘ اور ’میس سیکیورٹی فیس‘ میں اب بھی بے تحاشہ اضافہ کیا گیا ہے جس کا بوجھ طلباء پر ہنوز برقرار ہے۔
جے این یو ٹیچرس ایسوسی ایشن نے کہا کہ فیس واپس نہیں لی گئی ہے بلکہ اس میں صرف دکھاوے کے تبدیلی کی گئی ہے۔ ٹیچرس ایسوسی ایشن کے صدر ڈی کے لوبیال اور سکریٹری سرجیت مجمدار نے کہاکہ یونیورسٹی کی مجلس عاملہ نے جو فیصلہ کیا ہے وہ غیرقانونی ہے کیونکہ اس نے ایکزیکیوٹیو کونسل کے دیگر اراکین کو میٹنگ کی وقت پر اطلاع بھی نہیں دی جس سے وہ لوگ اس میں شامل نہیں ہوسکے اور چوری چھپکے یہ فیصلہ کیا گیا۔
Published: 13 Nov 2019, 8:50 PM IST
اس درمیان جے این یو ملازمین تنظیم نے یونیورسٹی انتظامیہ سے اپیل کی کہ وہ وہ طلبا سے بات چیت کر کے کوئی راستہ نکالے۔
خیال رہے کہ انسانی وسائل کو فروغ کے وزیر رمیش پوکھریال نشنک نے منگل کو طلبا کو یقین دلایا تھا کہ وہ طبا کے مسئلہ پر مثبت طریقہ سے غور کریں گے۔ ان طلبا نے جے این یو کے تیسری تقسیم اسناد تقریب میں زبردست مظاہرہ کرکے مسٹر نشنک کا کئی گھنٹوں تک گھیراو کیا اور پولیس کے ساتھ ان کی جھڑپ بھی ہوئی۔ پولیس کے لاٹھی چارج میں کئی طلبا زخمی ہوئے جنہیں بعد میں انہیں اسپتالوں میں داخل کرایا گیا۔ یہ طلبا ہوسٹل فیس میں 300 فیصد کے اضافہ، رات ساڑھے گیارہ بجے کے بعد ہوسٹل آنے پر پابندی لگائے جانے اور ڈریس کوڈ نافذ کئے جانے کی مخالفت کررہے ہیں۔
Published: 13 Nov 2019, 8:50 PM IST
فیس میں کی گئی کمی:
Published: 13 Nov 2019, 8:50 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 13 Nov 2019, 8:50 PM IST