DW

'واہبہ کی دنیا' کی عراقی ٹیلی وژن پر 27 سال بعد واپسی

مرکزی کردار واہبہ نامی ایک نرس تھی جو اقتصادی پابندیوں کے باعث پیدا ہونے والے غربت اور جرائم میں اضافے جیسے مسائل کے درمیان اپنے پڑوسیوں کی مدد کرتی دکھائی گئی تھی۔

'واہبہ کی دنیا' کی عراقی ٹیلی وژن پر 27 سال بعد واپسی
'واہبہ کی دنیا' کی عراقی ٹیلی وژن پر 27 سال بعد واپسی 

سن 1997 میں جب اس ڈرامے کی نشریات پہلی بار شروع ہوئی تھی تو صدر صدام حسین کی حکومت نے اس پر پابندی عائد کر دی تھی۔ اب اسے ایک نئی شکل دے کر دوبارہ نشر کیا جا رہا ہے، اور اس کا موضوع 'ڈرگ لارڈز' ہیں۔سن 1997 میں تب کے عراقی صدر صدام حسین کی حکومت نے ملک میں 'واہبہ کی دنیا' نامی ایک ٹی وی ڈرامے کے نشر کیے جانے پر پابندی عائد کردی تھی۔ یہ وہ دور تھا جب عراقی فوج کے کویت پر حملے اور اس پر قابض ہونے کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے عراق پر اقتصادی پابندیاں عائد کردی گئی تھیں۔ اسی تناظر میں 'واہبہ کی دنیا' میں ان پابندیوں کے اثرات و نتائج سے نبرد آزما عراقی شہریوں کی مشکل زندگی کی عکاسی کی گئی تھی۔

Published: undefined

اب 27 سال بعد رمضان کے مہینے میں اس ڈارمے کو نئی شکل دے کر دوبارہ نشر کیا جا رہا، اور اس بار اس کا موضوع جنگ زدہ عراق میں موجود 'ڈرگ لارڈز' یا منشیات فروش ہیں۔ یہ رمضان میں نشر کیے جانے والے ان متعدد عراقی ڈراموں میں شامل ہے، جن میں عراق کے سماجی مسائل، مثلاﹰ منشیات کی لت، جرائم، طلاق اور بیروزگاری کے موضوعات پر روشنی ڈالی گئی ہے۔

Published: undefined

1997ء سے 2024ء تک

سن 1997ء میں اس ڈرامے کا مرکزی کردار واہبہ نامی ایک نرس تھی جو اقتصادی پابندیاں کے باعث پیدا ہونے والے غربت اور جرائم میں اضافے جیسے مسائل کے درمیان اپنے پڑوسیوں کی مدد کرتی دکھائی گئی تھی۔ لیکن اس ڈرامے کی پہلی قسط نشر ہونے کے 17 منٹ بعد ہی اس پر پابندی لگا دی گئی تھی کیونکہ تب کے عراقی حکام کو خدشہ تھا کہ یہ ڈارمہ شہریوں کے حکومت کی مخالفت کرنے کا سبب بن سکتا ہے۔

Published: undefined

تاہم ایک سال بعد جب 'واہبہ کی دنیا' کو ایک انعام سے نوازا گیا، تو بالآخر حکومت نے اس کو نشر کرنے کی اجازت دے دی۔ لیکن یہ اس شرط پر تھا کہ یہ ڈرامہ صرف دوپہر کے وقت نشر کیا جائے گا، جب بہت کم افراد ٹی وی دیکھتے تھے۔اس کے برعکس اب کی بار یہ ڈارمہ ایک نجی ٹی وی چینل، یو ٹی وی پر پرائم ٹائم پر نشر کیا جا رہا ہے، جس میں کئی اداکار ایسے ہیں جو 1997ء میں اس ڈارمے کا حصہ تھے۔ لیکن اس مرتبہ متعدد نئے اداکار بھی اس ڈرامے میں کی کاسٹ میں شامل ہیں، بشمول مرکزی کردار واہبہ نامی ایک ماہر نفسیات کا کردار ادا کرنے والی اداکارہ کے۔

Published: undefined

منشیات کے مسئلے کی عکاسی

اس ڈرامے کے ہدایت کار ثمر حکمت ہیں، جنہوں نے خبر رساں ادارے ای ایف پی سے گفتگو کے دوران بتایا کہ اب کی بار 'واہبہ کی دنیا' میں ان مسائل کی عکاسی کی گئی ہے جو "جنگ و افراتفری کے نتیجے میں ہمارے معاشرے" میں پائے جاتے ہیں۔

Published: undefined

عراقی شہریوں کو دہائیوں سے بدامنی کا سامنا ہے۔ یہ سلسلہ 1980 کی دہائی میں عراق اور ایران کی جنگ سے شروع ہوا تھا اور 2017ء میں وہاںدہشت گرد گروپ داعش کی شکست تک جاری رہا۔ عراقی شہری اب تک ان تنازعات کے اثرات سے نبرد آزما ہیں اور اس وقت ان کو میں بدعنوانی، کمزور معیشت اور بیروزگاری جیسے مسائل کا سامنا ہے۔

Published: undefined

اس حوالے سے ثمر حکمت کا کہنا ہے کہ ملک میں دہائیوں تک عدم استحکام کی وجہ ایک ایسا طبقہ ابھر کر سامنے آیا ہے "جس نے افرا تفری سے فائدہ اٹھایا ہے"۔ اس بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے بالخصوص عراق کے دولت مند منشیات فروشوں کا ذکر کیا۔ اس حوالے سے انہوں نے مزید کہا، "نوجوان افراد اس تاریک راستے (منشیات کا استعمال) پر چل پڑتے ہیں۔"

Published: undefined

عراق میں حالیہ برسوں میں منشیات کے استعمال میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے، اور اس بارے میں 'واہبہ کی دنیا' میں منشیات فروش 'الا' کا کردار ادا کرنے والے اداکار زبیر راشد کا کہنا ہے کہ اس ڈرامے میں "منشیات کے ذریعے کمائی جانے والی دولت، اس کے نتائج اور المناک انجام" کی تلخ حقیقت دکھائی گئی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined