کُرٹ ویسٹرگارڈ کی موت کی ڈینش میڈیا نے انیس جولائی کو ان کے اہل خانہ کے حوالے سے تصدیق کر دی۔ ڈنمارک کے اخبار 'بَیرلِنگسکے‘ نے لکھا ہے کہ ویسٹرگارڈ طویل عرصے سے بیمار تھے۔
Published: undefined
ڈینش نشریاتی ادارے ٹی وی ٹو نے بھی اخبار 'ژیلانڈز پوسٹن‘ کے ایک سابق ایڈیٹر اور ویسٹرگارڈ کے دیرینہ دوستوں میں سے ایک کا حوالہ دیتے ہوئے اس کارٹونسٹ کی موت کی تصدیق کر دی۔
Published: undefined
کُرٹ ویسٹرگارڈ کا نام 2005ء میں بین الاقوامی سطح پر اس وقت شہ سرخیوں کا موضوع بنا تھا، جب ڈینش روزنامے 'ژیلانڈز پوسٹن‘ نے پیغمبر اسلام کے متنازعہ خاکوں کی ایک سیریز شائع کی تھی، جس میں ویسٹرگارڈ کے بنائے ہوئے خاکے بھی شامل تھے۔
Published: undefined
ان خاکوں کی اشاعت کے بعد ڈنمارک کے لیے ایک ایسا سیاسی اور سفارتی بحران کھڑا ہو گیا تھا، جو دوسری عالمی جنگ کے بعد کوپن ہیگن کی خارجہ پالیسی کا سب سے بڑا بحران بن گیا تھا۔
Published: undefined
ان خاکوں کی اشاعت کے چار ماہ بعد یہی خاکے کئی مسلم اکثریتی ممالک میں وسیع تر عوامی مظاہروں کی وجہ بن گئے تھے۔ متعدد ممالک میں تو یہ احتجاج پرتشدد اور خونریز بھی ہو گیا تھا۔
Published: undefined
ان مظاہروں کے دوران متعدد ملکوں میں ڈنمارک اور ناروے کے سفارت خانوں پر حملے بھی کیے گئے تھے اور ایسی پرتشدد کارروائیوں پر قابو پانے کی کوششوں کے دوران درجنوں انسان مارے بھی گئے تھے۔
Published: undefined
یہ خاکے ڈنمارک اور کئی دیگر ممالک کے مابین شدید سفارتی تناؤ کا سبب بھی بنے تھے۔ ان کی اشاعت کے نتیجے میں ہی ڈنمارک اور بہت سی دیگر ریاستوں میں یہ بحث بھی شروع ہو گئی تھی کہ آزادی اظہار رائے اور آزادی مذہب کی حدود کیا ہیں۔
Published: undefined
ڈنینش اخبار 'ژیلانڈز پوسٹن‘ نے کارٹونسٹوں کو جو خاکے بنانے کی دعوت دی تھی، اس کے نتیجے میں بہت سے آرٹسٹوں نے خاکے بنائے تھے۔ لیکن جس طرح ویسٹرگارڈ نے اپنے خاکوں میں پیغمبر اسلام کی شخصیت کو پیش کیا تھا، اس پر مسلم ممالک میں پایا جانے والا غصہ سب سے زیادہ رہا تھا۔
Published: undefined
ویسٹرگارڈ بنیادی طور پر ایک ٹیچر تھے، جو 1980ء کی دہائی سے قدامت پسند ڈینش اخبار 'ژیلانڈز پوسٹن‘ کے لیے کام کرتے آ رہے تھے۔
Published: undefined
کُرٹ ویسٹرگارڈ کو اپنے بنائے ہوئے انہی خاکوں کے بہت متنازعہ ہو جانے کے بعد سے اپنی جان کو لاحق خطرات کے باعث مسلسل اپنے باڈی گارڈز کی حفاظت میں رہنا پڑتا تھا۔ سن 2010ء میں ایک 28 سالہ شخص نے ان کے گھر میں داخل ہو کر ان پر ایک کلہاڑے سے حملہ کرنے کی کوشش بھی کی تھی تاہم یہ قاتلانہ حملہ ناکام رہا تھا اور کُرٹ ویسٹرگارڈ بال بال بچ گئے تھے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined