معاشی بحران سے بدحال آٹو سیکٹر سے بری خبریں آنے کا سلسلہ ہنوز جاری ہے۔ حالانکہ مودی حکومت نے معاشی بحران سے نمٹنے کے لیے کچھ اقدام کیے ہیں لیکن اس کی یہ بیداری لاحاصل ہی معلوم ہو رہی ہے۔ جاپان کی کارساز کمپنی ٹویوٹا موٹر اور جنوبی کوریائی کمپنی ہنڈئی موٹر نے فروخت میں گراوٹ سے ہو رہے نقصان سے نمٹنے کے لیے ہندوستان میں گاڑیوں کا پروڈکشن روک دیا ہے۔ آٹو سیکٹر کی کمر ٹوٹنے کے بعد ان کمپنیوں کو اپنی کئی یونٹ بند رکھنے کو مجبور ہونا پڑ رہا ہے۔ اس کے ساتھ ہی شفٹ میں تخفیف کی جا رہی ہے جس سے ملازمین کی چھنٹنی کا عمل ہنوز جاری ہے۔
Published: undefined
میڈیا ذرائع سے موصولہ خبروں کے مطابق ٹویوٹا نے 13 اگست کو نوٹس جاری کر ملازمین کو بتایا کہ بازار میں گاڑیوں کی کم ڈیمانڈ کو دیکھتے ہوئے کمپنی بنگلورو پلانٹ میں تقریباً پانچ دن پروڈکشن نہیں کرے گی۔ کمپنی کے پاس ابھی اسٹاک میں 7000 گاڑیاں ہیں۔ ٹویوٹا کی ہندوستانی یونٹ کے ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر این. راجہ نے بتایا کہ اسٹاک بڑھنے سے روکنے کے لیے اگست میں پانچ دن پروڈکشن نہیں کرنے کا فیصلہ لیا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ حکومت کو انڈسٹری کی مدد کرنے کے لیے آگے آنا چاہیے۔
Published: undefined
اس کے علاوہ کوریائی کمپنی ہنڈئی نے بھی 9 اگست کو ملازمین کو ایک میمو جاری کر اپنے یونٹ کے باڈی شاپ، پینٹ شاپ کے ساتھ ہی انجن اور ٹرانسمیشن پلانٹ اور دیگر کئی محکموں میں اگست مہینے میں کئی دن تک پروڈکشن بند رہنے کی جانکاری دی ہے۔ کمپنی کے ایک ترجمان نے کہا کہ انھیں اگلے مہینے سے شروع ہو رہے تہواری سیزن میں گاڑیوں کی فروخت بڑھنے کی امید ہے۔
Published: undefined
ملک کی ابتر معاشی حالت کے سبب آٹو سیکٹر میں تشویشناک حالات دیکھنے کو مل رہے ہیں۔ ملک کی گرتی معیشت کا اندازہ اسی سے لگایا جا سکتا ہے کہ ملک میں کار اور بائیک کی فروخت گزشتہ دو دہائیوں میں سب سے نچلی سطح پر پہنچ گئی ہے۔ جولائی تک کے اعداد و شمار کے مطابق لگاتار نو مہینے سے جاری آٹو موبائل سیکٹر میں فروخت میں آئی گراوٹ کو بہ آسانی دیکھا جا سکتا ہے۔
Published: undefined
گاڑیوں کی فروخت میں آئی ریکارڈ گراوٹ کا اثر آٹو موبائل سیکٹر میں بڑے پیمانے پر ملازمت میں کٹوتی کی شکل میں سامنے آیا ہے۔ رائٹرس کی خبر کے مطابق معاشی بحران کی حالت مزید بدتر ہونے پر کئی کمپنیاں اپنے غیر مستقل ملازمین کی چھنٹنی کر سکتی ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined