کانگریس صدر کھڑگے نے انڈیا اتحاد کے لیڈروں کو لکھا فکر انگیز خط، ووٹ فیصد پر اٹھایا سوال

کھڑگے نے خط میں لکھا ہے کہ ’’ہم سبھی جانتے ہیں پہلے دو مراحل میں ووٹنگ کے رجحانات کو دیکھتے ہوئے پی ایم مودی اور بی جے پی پریشان ہے، اپنی کرسی بچانے کے لیے یہ پارٹی کسی بھی حد تک جا سکتی ہے۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>ملکارجن کھڑگے / آئی اے این ایس</p></div>

ملکارجن کھڑگے / آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

لوک سبھا انتخاب کے تیسرے مرحلے کی ووٹنگ آج جاری ہے۔ اس سے قبل ہوئے دو مراحل کی ووٹنگ کا حتمی فیصد ریلیز کرنے میں الیکشن کمیشن نے دس دنوں سے زیادہ کا وقت لگا دیا تھا جس کے خلاف کئی اپوزیشن پارٹیوں نے آواز اٹھائی تھی۔ اب کانگریس صدر کھڑگے نے اس سلسلے میں انڈیا اتحاد کے لیڈروں کو خط لکھ کر فکر مندی کا اظہار کیا ہے۔ ساتھ ہی انھوں نے 3 صفحات پر مبنی اس خط میں کچھ اہم سوالات بھی اٹھائے ہیں اور انڈیا اتحاد کے لیڈران کی توجہ ان سوالات کی طرف مبذول کرائی ہے۔

دراصل الیکشن کمیشن نے پہلے اور دوسرے مرحلے کی ووٹنگ کے دن جو نامکمل ووٹ فیصد ظاہر کیا تھا، کئی دنوں کے بعد جب مکمل ووٹ فیصد بتایا گیا تو اس میں تقریباً 6 فیصد کا فرق تھا۔ یہی وجہ ہے کہ کئی اپوزیشن لیڈران نے فائنل نمبر جاری کیے جانے میں ہوئی تاخیر پر سوال اٹھا دیا ہے۔ کانگریس صدر کھڑگے نے تو اس تعلق سے اپنے خط میں مبینہ دھاندلی کا الزام عائد کر دیا ہے۔ انھوں نے اپوزیشن لیڈران سے اپیل کی ہے کہ وہ ایسی دھاندلیوں کے خلاف آواز اٹھائیں۔ انھوں نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ ’’ہمارا واحد مقصد آئین اور جمہوریت کی حفاظت کرنا ہے۔‘‘


کانگریس صدر کا خط میں کہنا ہے کہ انڈیا اتحاد کے طور پر یہ ہماری مشترکہ کوشش ہونی چاہیے کہ ہم جمہوریت کی حفاظت کریں اور عام انتخاب کو جانبدار ہونے سے بچائیں۔ کھڑگے نے ووٹنگ فیصد کے اعداد و شمار میں ہوئی تبدیلی پر سوال اٹھاتے ہوئے الزام لگایا کہ یہ آخری نتائج میں پھیر بدل کرنے کی کوشش ہو سکتی ہے۔ ساتھ ہی وہ خط میں لکھتے ہیں کہ ’’ہم سبھی جانتے ہیں پہلے دو مراحل میں ووٹنگ کے رجحانات کو دیکھتے ہوئے پی ایم مودی اور بی جے پی پریشان ہے۔ پورا ملک جانتا ہے کہ یہ تاناشاہی حکومت اقتدار کے نشے میں چور ہے اور اپنی کرسی بچانے کے لیے کسی بھی حد تک جا سکتی ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔