طالبان خواتین پر عائد پابندیاں فوراً واپس لیں، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے تمام 15اراکین کی طرف سے متفقہ طور پر منظور کردہ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ اپریل میں طالبان کی طرف سے اعلان کردہ پابندیاں 'انسانی حقوق اور اصولوں کو مجروح' کرتی ہیں۔

طالبان خواتین پر عائد پابندیاں فوراً واپس لیں، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل
طالبان خواتین پر عائد پابندیاں فوراً واپس لیں، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل
user

Dw

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے جمعرات کے روز اتفاق رائے سے ایک قراداد منظور کی ہے جس میں بالخصوص اقوام متحدہ کے اداروں کے لیے کام کرنے والی افغان خواتین پر طالبان کی جانب سے عائد کی گئی پابندیوں کی مذمت کی گئی ہے اور طالبان حکام پر زور دیا گیا ہے کہ خواتین کے خلاف پابندیوں کے تمام اقدامات کو "فوراً واپس لیں۔"

سلامتی کونسل کے تمام 15 اراکین کی طرف سے متفقہ طورپر منظور کی گئی قرارداد میں کہا گیا ہے کہ اپریل کے اوائل میں طالبان کی جانب سے اعلان کردہ پابندیاں "انسانی حقوق اور انسانی اصولوں کو مجروح کرتی ہیں۔"


سلامتی کونسل نے طالبان حکومت سے مطالبہ کیا کہ "ان پالیسیوں اور طریقوں کو فوراً تبدیل کیا جائے جو خواتین اور لڑکیوں کے انسانی حقوق اور بنیادی آزادیوں سے استفادہ کرنے پر قدغن لگاتے ہیں۔" اس قرارداد میں تعلیم، ملازمت، نقل وحرکت کی آزادی اور عوامی زندگی میں خواتین کی مکمل، مساوی اور بامعنی شرکت تک رسائی کا ذکر کیا گیا ہے۔

'تمام ممالک اثرو رسوخ استعمال کریں'

سلامتی کونسل نے "تمام ملکوں اور تنظیموں پر بھی زور دیا کہ وہ اپنا اثر ورسوخ استعمال کریں تاکہ ان پالیسیوں اور طریقوں کو فوراً تبدیل کرنے میں مدد مل سکے۔" اس عالمی ادارے نے افغانستان میں "سنگین معاشی اور انسانی صورت حال" کے مدنظر وہاں اقوام متحدہ کے مشن اور اقوام متحدہ کی دیگرایجنسیوں کی مسلسل موجودگی کی اہمیت پر بھی زور دیا۔


اقوام متحدہ میں متحدہ عرب امارات کی سفیر لانا ذکی نصیبہ کا کہنا تھا، "دنیا خاموش نہیں بیٹھے گی کیونکہ افغانستان میں خواتین کو معاشرے سے الگ کردیا گیا ہے۔" تاہم قراردادکے حق میں اپنے ملک کی طرف سے ووٹ دینے کے باوجود روسی سفیر واسیلی نیبنزیا نے قرارداد کے متن پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ یہ کافی حد تک درست نہیں ہے اور اس کے لیے مغرب کو مورد الزام ٹھہرایا۔

انہوں نے کہا، "ہمیں بہت افسوس اور مایوسی ہے کہ مغرب کے ساتھیوں کی جانب سے اقدامات اور زیادہ جامع نقطہ نظر اور متن کو مسدود کردیا گیا ہے۔" انہوں نے سن 2021 میں طالبان کے ملک پر کنٹرول حاصل کرنے کے بعد امریکہ کی جانب سے منجمد کیے گئے افغان مرکزی بینک کے سات ارب ڈالر کے اثاثوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، "اگر آپ اتنے مخلص ہیں تو ملک سے چوری کیے گئے اثاثوں کوواپس کیوں نہیں کرتے اور وہ بھی کسی پیشگی شرط کے بغیر۔"


افغانستان کی صورت حال پرانٹونیو گوٹیریش کی دوحہ میٹنگ

اقوام متحدہ نے 4 اپریل کو بتایا تھا کہ طالبان حکام نے دسمبر میں خواتین پر ملکی اور غیر ملکی غیر سرکاری تنظیموں کے لیے کام کرنے پر پابندی عائد کرنے کے بعد، ملک بھر میں اقوام متحدہ کے دفاتر میں کام کرنے والی افغان خواتین کے کام کرنے پربھی پابندی عائد کر دی ہے۔ اس اقدام سے ناراض ہوکر اقوام متحدہ نے اپنی سرگرمیاں روک دی تھیں، جو 5 مئی تک جاری رہنی تھیں۔ کئی امدادی ایجنسیوں نے بھی احتجاجاً اپنی سرگرمیاں معطل کردی تھیں۔

اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیریش اگلے ہفتے دوحہ میں مختلف ملکوں کے سفیروں کے ساتھ ایک میٹنگ کرنے والے ہیں تاکہ "افغانستان کی صورت حال پر پائیدار طریقے سے آگے بڑھنے کے لیے مشترکہ مقاصد کے حوالے سے بین الاقوامی شمولیت کو دوبارہ متحرک کیا جاسکے۔"


افغانستان میں اقوام متحدہ کی مختلف تنظیموں میں تقریباً 3300 افغان شہری ملازمت کرتے ہیں، ان میں 2700مرد اور 600خواتین ہیں لیکن 5 اپریل کے بعد سے یہ ملازمت پر آنے کے بجائے اپنے اپنے گھروں میں بیٹھے ہیں۔ اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کے ترجمان نے تاہم کہا ہے کہ ان ملازمین کو تنخواہیں ملتی رہیں گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔