جب نوعمر بیٹے نے باپ کی منشیات کو آگ لگا دی

پولیس حکام کے مطابق 12 سالہ لڑکے نے پہلے اپنے والد کی بھانگ چرائی اور پھر دوستوں کے ساتھ مل کر اسے آگ لگا دی۔ حکام نے منشیات رکھنے کے سلسلے میں مذکورہ شخص سے پوچھ گچھ شروع کر دی ہے۔

جرمنی: جب نوعمر بیٹے نے باپ کی منشیات کو آگ لگا دی
جرمنی: جب نوعمر بیٹے نے باپ کی منشیات کو آگ لگا دی
user

Dw

یکم نومبر پیر کے روز جرمن میڈیا سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق جنوبی ریاست باویریا میں ایک بارہ سالہ لڑکے نے دوستوں کے ساتھ مل کر اپنے والد کے بھانگ کے ذخیرے کو جلا دیا۔ پولیس کے مطابق لڑکے نے اتوار کی شام کو اپنے والد کے بھانگ کے ذخیرے کو پہلے چرایا اور پھر اسے جلا دیا۔ ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ آخر اس واقعے میں کتنے لڑکے ملوث تھے۔

بھانگ کے دھوئیں کے اثرات

اطلاعات کے مطابق جب لڑکوں نے بھانگ کو آگ لگائی تو اس سے نکلنے والے دھواں ان کے اندر بھی چلا گیا، جس سے ایک لڑکے کوقئے اور چکر کی شکایت بھی ہوئی تاہم اسے علاج کی ضرورت نہیں پڑی اور بعد میں وہ ٹھیک ہو گیا۔


لڑکے کو پولیس جب گھر لے کر آئی، تو اس نے اپنے باپ کا ڈرگ ٹیسٹ کرانے کا مطالبہ کیا۔ اتفاق سے باپ کا منشیات کا ٹیسٹ پازیٹیو پا یا گیا۔ فی الحال منشیات رکھنے اور اس کی خریدو فروخت سے متعلق ایک جرم کے سلسلے میں ان سے تفتیش کی جا رہی ہے۔

گانجے اور بھانگ پر بحث

منشیات کا یہ واقعہ ایک ایسے وقت پیش آیا ہے جب جرمنی میں گانجے اور بھانگ کے استعمال کو قانونی قرار دینے کا موضوع شدت سے زیر بحث ہے۔ جرمنی میں اگلی مخلوط حکومت کی تشکیل کے لیے فی الحال جو تین جماعتیں بات چیت میں مصروف ہیں، وہ اس سے پہلے بھانگ کو قانونی حیثیت دینے کے لیے حمایت کا اشارہ بھی دے چکی ہیں۔


سوشل ڈیمو کریٹک پارٹی (ایس پی ڈی) گرین پارٹی اور فری ڈیموکریٹس جیسی جماعتیں ماضی میں بھانگ کے استعمال پر پابندی کی موجودہ پالیسیوں کو تبدیل کرنے کی خواہش کا اظہار کر چکی ہیں۔

لیکن گانجے اور بھانگ کے استعمال کو قانونی شکل دینے کی مخالفت بھی ہوتی رہی ہے۔ جرمن پولیس یونین (جی ڈی پی) اور جرمن ٹیچرس یونین نے قانونی طور پر منشیات کے استعمال کی اجازت دینے کے لیے متنبہ کیا ہے۔


تقریباً ایک چوتھائی جرمن بالغوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنی زندگی میں کسی نہ کسی وقت بھانگ کا استعمال ضرور کیا ہے اور اس طرح ملک میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والا یہی غیر قانونی نشہ آور مادہ ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔