قطر میں بھارتی بحریہ کے متعدد سابق افسران حراست میں کیوں ہیں؟

بھارتی بحریہ کے آٹھ سابق سینیئر اہلکار تقریباً دو ماہ سے قطر میں زیر حراست ہیں۔ دوحہ میں بھارتی سفارتخانہ اس واقعے سے واقف ہے، تاہم اب اس معاملے پر نئی دہلی کی خاموشی پر سوالات اٹھنے لگے ہیں۔

فائل تصویر آئی اے این ایس
فائل تصویر آئی اے این ایس
user

Dw

بھارت کے متعدد میڈیا اداروں کی اطلاعات کے مطابق بھارتی بحریہ کے آٹھ سابق سینیئر افسران قطر میں تقریباً دو ماہ سے زیر حراست ہیں، لیکن چونکہ بھارتی حکومت خاموش ہے اس لیے کوئی بھی اس راز سے واقف نہیں ہے کہ آخر انہیں کیوں پکڑا گیا ہے اور حقیقت میں معاملہ کیا ہے۔

سب سے پہلے بھارت کی ایک معروف شخصیت میتو بھارگوا نے 25 اکتوبر کو اپنی ایک ٹویٹ کے ذریعے اس معاملے کو اجاگر کیا تھا۔ انہوں نے لکھا تھا، ''یہ تمام افراد دوحہ میں 57 دنوں سے غیر قانونی حراست میں ہیں۔'' انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی سمیت کئی وزراء کو اپنی پوسٹ میں ٹیگ بھی کیا۔


میتو بھارگوا نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ان افراد کی رہائی کے لیے فوری طور اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ ان کی ٹویٹ کے بعد کئی دیگر شخصیات نے بھی ٹویٹ کر کے حکومت سے سوال پوچھا کہ آخر ماجرا کیا ہے۔ تاہم ابھی تک کوئی جواب نہیں آیا۔

معروف انگریزی اخبار انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق بھارتی بحریہ کے ایک سابق افسر دہرا دوحہ میں 'گلوبل ٹیکنالوجیز اینڈ کنسلٹنسی سروسز' نامی کمپنی میں کام کرتے تھے۔یہ کمپنی قطر کے دفاع، سیکورٹی اور دیگر سرکاری اداروں اور دفاعی ساز و سامان کے آپریشن اور دیکھ بھال میں بنیادی اہمیت کی حامل کمپنی ہے۔ اس کمپنی گروپ کے سی ای او خامس العجمی، رائل عمان ایئر فورس کے ریٹائرڈ سکواڈرن لیڈر ہیں۔


میڈیا رپورٹس کے مطابق اس فرم کے منیجنگ ڈائریکٹر بھارت کے سابق کمانڈر پورنیندو تیواری (ریٹائرڈ) بھی ان آٹھ بھارتیوں میں شامل ہیں جنہیں حراست میں لیا گیا ہے۔ انہیں سن 2019 میں اس وقت کے بھارتی صدر نے ایک اعزاز سے بھی نوازا تھا۔ کمپنی کی ویب سائٹ پر ان کے پروفائل میں کہا گیا ہے کہ جب انہوں نے بھارتی بحریہ میں کا م کیا تو، وہ ایک بارودی سرنگ اور ایک بڑے جنگی جہاز کی کمانڈ کر رہے تھے۔

بحریہ کے افسر حراست میں کیوں ہیں؟

بھارتی حکومت ابھی تک اس بارے میں کوئی اطلاع فراہم نہیں کی ہے کہ آخر انہیں کیوں حراست میں رکھا گیا ہے۔ انڈین ایکسپریس کے مطابق اس ماہ کے اوائل میں دوحہ میں بھارتی مشن کے اہلکاروں کو ان افسران سے ملاقات کے لیے قونصلر رسائی مہیا کی گئی تھی۔


لیکن نئی دہلی میں وزارت خارجہ کے ترجمان اریندم باغچی کی جانب سے ابھی تک کچھ نہیں کہا گیا، جو عام طور پر ہر مسئلے پر بیان دیتے رہتے ہیں۔ بھارتی میڈیا نے اس حوالے سے قطر کی کمپنی کی ویب سائٹ پر دیے گئے نمبروں پر فون کرنے کی بھی کوشش کی تاہم، ان سے بھی اب تک کوئی جواب نہیں ملا۔

جاسوس ہونے کا خدشہ

نئی دہلی میں بعض سیاسی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ جس کمپنی میں بھارتی بحریہ افسران کام کیا کرتے تھے وہ دفاعی نکتہ نظر سے کافی اہم ہے اور غالب امکان اس بات کا ہے کہ ان پر سراغ رسانی یا جاسوسی کا خدشہ ہو۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔