سوشل میڈیا پر نفرت آمیز تبصرے لکھنے والوں کو سزائیں

ایک خاتون نے اپنی شکار کردہ لومڑی کے ساتھ ایک تصویر سوشل میڈیا پر شیئر کی جس کے بعد انہیں نفرت انگیز تبصروں کا سامنا کرنا پڑا۔ لیکن اب ایسے صارفین کو انہیں ہزاروں یورو ہرجانہ ادا کرنا پڑ رہا ہے۔

جرمنی: سوشل میڈیا پر نفرت آمیز تبصرے لکھنے والوں کو سزائیں
جرمنی: سوشل میڈیا پر نفرت آمیز تبصرے لکھنے والوں کو سزائیں
user

ڈی. ڈبلیو

سینا بی نامی نوجوان خاتون جانوروں کے شکار کا شوق رکھتی ہیں۔ شکار کردہ جانوروں اور زندہ جانوروں کے ساتھ لی گئی اپنی تصویریں وہ فیس بک اور انسٹاگرام پر بھی شیئر کرتی ہیں۔ سن 2018 میں حسب عادت انہوں نے ایک شکار کی گئی لومڑی کے ساتھ تصویر کھینچ کر سوشل میڈیا پر شیئر کی۔

جرمن شکاریوں کی تنظیم (ڈی جے وی) کے مطابق صرف دو دنوں میں سینا کی اس پوسٹ پر دو ہزار سے زائد نفرت انگیز تبصرے لکھے گئے۔ ڈی جے وی نے اس کے بعد اس خاتون کی نفرت انگیز تبصرہ لکھنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کرنے میں معاونت کی۔


ایک خاتون نے اس تصویر پر کیے گئے اپنے کمنٹ میں شکاری خاتون کے خلاف انتہائی نازیبا الفاظ تحریر کیے تھے۔ اس خاتون کو عدالت اور وکیل کے اخراجات اور متاثرہ شکاری خاتون کو ہرجانہ ادا کرنے کی مد میں دو ہزار یورو ادا کرنے کا حکم دیا گیا۔

فیس بک پوسٹ پر ایک اور شخص نے اپنے کمنٹ میں اس شکاری خاتون کو دھمکی دیتے ہوئے لکھا تھا، ''بدصورت عورت، ہم تمہیں ڈھونڈ لیں گے، اپنی صحت کی فکر کرو۔‘‘ عدالت نے اس شخص کو 1400 یورو جرمانہ کیا۔


'میں صرف کہوں گا، مکافات عمل‘۔ یہ تبصرہ کرنے والے شخص کو 1600 یورو جرمانہ بھرنا پڑا۔ اسی طرح کئی دیگر خواتین مخالف آراء لکھنے والوں کو بھی ایسے ہی جرمانے کیے گئے۔ یوں متاثرہ خاتون کو کئی ہزار یورو بطور ہرجانہ ملے ہیں۔

'شواہد محفوظ کر لیں اور قانونی چارہ جوئی کریں‘


ڈی جے وی کے صدر فولکر بؤہننگ کہتے ہیں، ''انٹرنیٹ پر نفرت انگیزی کے جرم سے متاثر ہونے والوں کو ہم یہ مشورہ دیتے ہیں کہ وہ شواہد محفوظ کر لیں اور ایسے افراد کے خلاف قانونی چارہ جوئی کریں۔‘‘

سینا بی اب اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر شکار کردہ جانوروں اور زندہ جانوروں کے ساتھ کھینچی گئی اپنی تصاویر بلا جھجھک شیئر کر رہی ہیں۔


اپنی ایک پوسٹ میں انہوں نے لکھا، ''تنقید، تبادلہ خیال ٹھیک ہے، لیکن اندھی نفرت پر مبنی رائے نہیں لکھی جانا چاہیے۔ تاریخ پر نظر دوڑائیں تو ہم سب جانتے ہیں کہ نفرت کا نتیجہ کیا نکلتا ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔