ہندوستان میں کورونا سے بچاؤ کے ليے ’کورونا ماتا‘ کی پوجا، بھیڑ کی وجہ سےمندر کو کیا منہدم

ہندوستان کی ریاست اتر پرديش کے ايک گاؤں کے لوگ کورونا وائرس سے بچنے کے ليے ’کورونا ماتا‘ کی پوجا جاری رکھے ہوئے ہيں۔ دیہاتیوں کو امید ہے کہ اب دیوی کی مدد ہی انہيں، ملک اور ساری دنيا کو بچا سکتی ہے۔

بھارت میں کورونا سے بچاؤ کے ليے ’کورونا ماتا‘ کی پوجا
بھارت میں کورونا سے بچاؤ کے ليے ’کورونا ماتا‘ کی پوجا
user

Dw

اتر پرديش کے ايک گاؤں ميں مقامی لوگوں نے ايک مندر تعمير کر کے اسے 'کورونا ماتا‘ کے نام کر ديا ہے۔ ان افراد کا ماننا ہے کہ 'کورونا ماتا‘ کی پوجا کر کے وہ اس وائرس کے حملے سے بچ سکتے ہيں۔ اس مندر میں بڑی تعداد میں عقیدت مندوں کی بھیڑ امڑ آئی۔ خبر ہے کہ انتظامیہ نے بعد میں اس مندر کو منہدم کر دیا۔ ہندو عقيدت مند اب اس مورتی کی پوجا ميں مصروف رہتے ہيں۔ بھارت ميں يہ سب کچھ اسی ہفتے دیکھنے میں آیا۔

بھارت کورونا وائرس کی عالمی وبا سے امريکا کے بعد دوسرا سب سے زيادہ متاثرہ ملک ہے۔ بارہ جون تک کے اعداد و شمار کے مطابق اب تک يہ وائرس بھارت میں 29.3 ملين سے زائد افراد کو متاثر کر چکا ہے جبکہ ہلاک ہونے والوں کی تعداد تين لاکھ سڑسٹھ ہزار سے زائد بنتی ہے۔ چند ہفتے قبل تک بھارت ميں يوميہ چار چار لاکھ سے زائد نئے کيسز سامنے آ رہے تھے۔ اپريل اور مئی ميں اس وائرس کے انتہائی تيز رفتار پھيلاؤ کی وجہ سے بھارتی نظام صحت بہت سنگين بحران سے دو چار رہا۔


'کورونا ماتا‘ کی پوجا کا آغاز

بھارتی ديہات ميں عام لوگ مقابلتاً زيادہ خوف زدہ ہيں۔ اسی تناظر ميں شمالی رياست اتر پرديش کے شُکلاپور گاؤں کے رہائشيوں کو ايک مختلف خیال سوجھا۔ انہوں نے گہرے پيلے رنگ کی ديواروں والا ايک مندر تعمير کر کے وہاں 'کورونا ماتا‘ کی مورتی رکھ دی۔ عقيدت مند اب اس مورتی پر پانی، پھول اور کئی طرح کے چڑھاوے چڑھاتے اور وہاں پوجا کرتے ہيں، اس امید کے ساتھ کہ 'ماتا‘ انہیں وائرس سے بچا لے گی۔

سنگيتا نامی ايک مقامی خاتون نے خبر رساں ادارے روئٹرز سے بات چيت کرتے ہوئے کہا، ''شايد کورونا ماتا کی مہربانی سے ہی ہمارے گاؤں، يہاں کے لوگوں اور باقی سب کی بھی کچھ بچت ہو جائے۔‘‘


شُکلاپور گاؤں ميں اب بھی کورونا کے چند فعال کيسز موجود ہيں۔ البتہ چند ماہ قبل کے مقابلے ميں موجودہ صورتحال خاصی بہتر ہے۔ آيا 'کورونا ماتا‘ شُکلاپور، اتر پرديش، بھارت اور پوری دنيا کو کورونا سے نجات دلا دیں گی، يہ بات ہر کوئی جاننا چاہتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 13 Jun 2021, 6:11 AM