حنا ربانی کھر کا دورہ افغانستان، طالبان رہنماؤں سے ملاقات

پاکستانی وزیر حنا ربانی نے منگل کو افغانستان کے دورے کے دوران طالبان رہنماوں کے ساتھ متعدد امور پر بات چیت کی۔ دورہ ایسے وقت ہوا ہے، جب کسی بھی ملک نے طالبان حکومت کو تسلیم نہیں کیا ہے۔

حنا ربانی کھر کا دورہ افغانستان، طالبان رہنماؤں سے ملاقات
حنا ربانی کھر کا دورہ افغانستان، طالبان رہنماؤں سے ملاقات
user

Dw

حنا ربانی کھر گزشتہ برس اگست میں افغانستان پر طالبان کے کنٹرول کے بعد کابل کا دورہ کرنے والی دنیا کی پہلی خاتون رہنما اور اس برس اپریل میں پاکستان میں شہباز شریف کی اتحادی حکومت کے قیام کے بعد وہاں کا دورہ کرنے والی پہلی پاکستانی وزیر ہیں۔

حنا ربانی کا دورہ ایسے وقت ہوا ہے جب اقوام متحدہ نے گزشتہ ہفتے ہی طالبان کی جانب سے خواتین پر عائد پابندیوں کو ممکنہ طور پر "انسانیت کے خلاف جرم" کے مترادف قرار دیا تھا۔ اور پاکستان سمیت دنیا کے کسی بھی ملک نے طالبان حکومت کو ابھی تک باضابطہ تسلیم نہیں کیا ہے۔


منگل کے روز پاکستانی رہنما کے ایک روزہ دورے کے بعد افغان وزارت خارجہ کے نائب ترجمان حافظ ضیاء احمد نے ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ فریقین نے مسائل کے حل کے لیے مثبت اور تعمیری حل تلاش کرنے پر اتفاق کر لیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں افغان قیدیوں کی رہائی، سرحد پار نقل و حمل میں مسافروں کو سہولیات، تجارت اور راہدای میں پیش رفت سے متعلق مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

حافظ ضیاء احمد نے لکھا، "پاکستانی فریق نے افغان مہاجرین کے ساتھ اچھے سلوک، سرحد پار نقل و حمل میں مسائل کے حل اور ویزوں کے اجرا کا وعدہ کیا ہے۔ اور دونوں فریقین نے مسائل کے حل کے لیے مثبت اور نتیجہ خیز اقدامات سے بھی اتفاق کیا ہے۔"


متعدد امور پر اتفاق رائے

پاکستان کی وزیر مملکت برائے خارجہ حنا ربانی کھر نے افغانستان کے قائم مقام وزیر خارجہ امیر خان متقی، نائب وزیر اعظم عبدالسلام حنفی، وزیر معدنیات و پٹرولیم شہاب الدین اور وزیر تجارت حاجی نورالدین عزیزی سے ملاقاتیں کیں۔

افغان قائم مقام وزیر خارجہ اور نائب وزیراعظم سے ملاقات میں افغانستان کی سرزمین سے پاکستانی سرحد پر حملوں اور تحریک طالبان کے حوالے سے بھی بات چیت ہوئی۔ پاکستان کا کہنا ہے کہ تحریک طالبان پاکستان، افغان سرزمین کو استعمال کرتی ہے جبکہ افغان طالبان اس کی تردید کرتے ہیں۔


افغان وزارت خارجہ کے نائب ترجمان حافظ ضیاء احمد نے بتایا کہ وزیر خارجہ متقی نے دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان تعلقات کو عوام اور خطے کے لیے اہم قرار دیا۔ انہوں نے تاپی گیس پائپ لائن اور ریلوے لائنوں اور دیگر منصوبوں پر پیش رفت کے لیے بھی آمادگی ظاہر کی۔

طالبان حکومت کی جانب سے جاری بیان میں حنا ربانی کھر کے دورے کے حوالے سے کہا گیا ہے،"پاکستان اور افغانستان مسلم ہمسائے ہیں، وہ ثقافتی مماثلت رکھتے ہیں اور دونوں حکومتوں کو باہمی مفادات کے تحفظ کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنا چاہیے۔"


بین الاقوامی برادری طالبان سے عملی رابطہ کرے، پاکستان

پاکستانی دفتر خارجہ کی طرف سے جاری بیان کے مطابق افغان وفد کے ساتھ ملاقات میں وزیر مملکت حنا ربانی نے بین الاقوامی برادری پر اس بات کے لیے زور دیا کہ وہ افغانستان کی سنگین انسانی صورت حال اور تعمیر نو اور سماجی و اقتصادی ترقی کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے عبوری افغان حکومت کے ساتھ عملی طور پر رابطہ کرے۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ افغانستان کے مالیاتی اثاثوں کو غیر منجمد کرنے سے اس مقصد میں مدد ملے گی۔

پاکستانی دفتر خارجہ کی طرف سے جاری بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ وزیر مملکت حناربانی کھر کی کابل میں ملاقاتوں کے دوران تعلیم، صحت، زراعت، تجارت اور سرمایہ کاری میں تعاون، علاقائی روابط، عوام سے عوام کے رابطوں اور سماجی و اقتصادی منصوبوں سمیت مشترکہ دلچسپی کے متعدد امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔


بیان میں کہا گیا کہ وزیر مملکت نے پرامن، مستحکم، خوشحال اور مربوط افغانستان کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان کثیر جہتی تعلقات کو مزید گہرا اور مضبوط بنانے اور مشترکہ خوشحالی کے لیے پائیدار شراکت داری قائم کرنے کے پاکستان کے عزم کا اعادہ بھی کیا۔

حنا ربانی کھر نے کابل میں ویمن چیمبر آف کامرس کے نمائندوں سے بھی ملاقات کی۔ انہوں نے افغان معاشرے میں خواتین کے اہم کردار پر زور دیا اور پاکستان اور افغانستان کی کاروباری خواتین کے درمیان روابط کو مضبوط بنانے کی پاکستان کی خواہش کا اظہار کیا۔ انہوں نے اعلان کیا کہ پاکستان افغان خواتین کے تیار کردہ مصنوعات کی درآمد کو خصوصی ترجیح دے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔