’ملازمائیں برائے فروخت‘

سنگاپور میں آن لائن شائع ہونے والے بعض اشتہارات کو انسانی اسمگلنگ کا ذمہ دار ٹھہرایا جا رہا ہے۔ ڈوئچے ویلے نے یہ جاننے کی کوشش کی ہے کہ گھریلو ملازمائیں ’اشیائے تجارت‘ کیسے بن گئیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

ڈی. ڈبلیو

سنگاپور میں 250,000 سے زائد غیر ملکی گھریلو ملازمائیں موجود ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر کا تعلق انڈونیشیا سے ہے جو زیادہ تنخواہوں کے لیے اس متمول ریاست کا رُخ کرتی ہیں۔ اس کے علاوہ سنگاپور کے سخت قوانین کا بھی یہی مطلب ہے کہ وہاں ایسی کام کرنے والی خواتین کے لیے ماحول اور سہولیات ملیشیا یا مشرق وُسطیٰ کے ممالک سے بہتر ہیں۔

تاہم سنگاپور میں ملازمتوں کے حوالے سے Carousell نامی ایک پلیٹ فارم پر گزشتہ ہفتے ایک ایجنسی کی طرف سے دیے گئے درجنوں ایسے اشتہارات وجہ تنازعہ بن گئے جن پر الزامات لگائے گئے کہ ان میں گھریلو کام کرنے والی ان خواتین کو ایک ایجنسی نے بطور قابل فروخت اشیاء کے پیش کیا ہے۔

سنگاپور کے مقامی میڈیا کے مطابق اس ایجنسی نے 50 ایسے آن لائن اشتہارات دیے جن میں گھریلو ملازماؤں کو ’برائے فروخت‘ پیش کیا گیا۔ کاروسیل نے مذکورہ ایجنسی کا اکاؤنٹ معطل کر دیا ہے۔ پھر بدھ 19 ستمبر کو سنگاپور کی انسانی وسائل کی وزارت ’منسٹری آف مین پاور‘ نے ملازمتیں فراہم کرنے والی اس ایجنسی کا لائسنس بھی منسوخ کر دیا اور اس ’غیر مناسب مارکیٹنگ‘ پر تحقیقات کا بھی آغاز کر دیا۔

انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ میں قائم غیر سرکاری تنظیم ’مائیگرینٹ کیئر‘ کے شریک بانی انیس ہدایہ نے ڈی ڈبلیو کے ساتھ بات چیت میں بتایا کہ سنگاپور میں اس طرح کے اشتہارات دراصل انسانی اسمگلنگ کے نیٹ ورکس کا حصہ ہیں۔ ہدایہ کے مطابق مسئلہ یہ ہے کہ ایسے انسانی اسمگلرز صرف سنگاپور تک ہی محدود نہیں بلکہ یہ انڈونیشیا میں بھی موجود ہیں۔

انیس ہدایہ کے مطابق یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ انڈونیشیائی گھریلو ملازماؤں کو برائے فروخت پیش کیا گیا ہو بلکہ 2006ء میں ایسی خواتین کو سنگاپور کے ایک شاپنگ سینٹر میں باقاعدہ قطار میں کھڑا کر کے فروخت کے لیے پیش کیا گیا تھا۔ یہاں تک کہ بعض اپارٹمنٹس کی فروخت کے ساتھ انڈونیشیا سے تعلق رکھنے والی دو گھریلو ملازماؤں کی مفت فراہمی کا وعدہ بھی کیا گیا تھا۔

مائیگرینٹ کیئر کے سینٹر آف مائیگریشن کے ڈائریکٹر انیس ہدایہ کے مطابق انڈونیشیا سے تعلق رکھنے والے ورکرز کے لیے بیرون ممالک ملازمت حاصل کرنے کے قانونی طریقے کے مطابق یہ لازمی ہے کہ ان کے پاس باقاعدہ کانٹریکٹ ہو جس میں مستقبل کے آجر کا نام اور پتہ واضح طور پر درج ہو۔ یعنی انہیں ملک چھوڑنے سے قبل یہ معلوم ہوتا ہے کہ وہ کہاں ملازمت کریں گی۔ تاہم سنگاپور میں آن لائن اشتہارات کا مطلب ہے کہ وہاں یہ قانونی تقاضہ پورا نہیں کیا جاتا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 26 Sep 2018, 6:17 AM
/* */