آسٹریلوی کوہ پیما کے ٹو سر کرنے کی مہم کے دوران گرنے سے ہلاک

دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو کو سفاک پہاڑ یا ’سیویج ماؤنٹین‘ بھی کہا جاتا ہے۔ سینکٹروں غیرملکی اسے سر کرنے کی کوشش میں ہلاک ہو چکے ہیں۔

آسٹریلوی کوہ پیما کے ٹو سر کرنے کی مہم کے دوران گرنے سے ہلاک
آسٹریلوی کوہ پیما کے ٹو سر کرنے کی مہم کے دوران گرنے سے ہلاک
user

Dw

پاکستان میں واقع کے ٹو کی چوٹی سر کرنے کی مہم کے دوران گرنے سے ایک آسٹریلوی کوہ پیما ہلاک ہوگیا ہے ۔ پاکستانی اور آسٹریلوی حکام کے مطابق اس مہم جو کی موت کےٹو سے واپسی کے راستے میں ہوئی۔ پاکستانی حکام کے مطابق اس آسٹریلین کوہ پیما کے ساتھ ایک دوسرا کینیڈین کوہ پیما بھی تھا، جو تاحال لاپتہ ہے، اور اس کی تلاش کے لیے کوششیں جاری ہیں۔

جمعرات کو آسٹریلوی محکمہ خارجہ اورتجارت نے اپنے شہری کی موت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا، ''ایک آسٹریلوی شخص کے اہل خانہ کو قونصلر امداد فراہم کی جارہی ہےجو شمالی پاکستان میں مہم جوئی کے دوران ہلاک ہو گیا تھا۔ " رازداری کی وجوہات کی بنا پر اس ہلاک ہونے والے شخص کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی۔


پاکستان کے انگریزی روزنامے ڈان نے رواں ہفتے خبر دی تھی کہ لاپتہ کینیڈین اور آسٹریلوی دونوں کو پیماؤں کی لاشیں کیمپ ون اور کیمپ ٹو کے درمیان ایک مقام پر پائی گئی تھیں۔ اس خبر میں ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا تھا کہ یہ دونوں کوہ پیما 19 جولائی کو پیش آنے والے الگ الگ واقعات میں لاپتہ ہو گئے تھے۔ ایک غیر ملکی مہم جو کی موت اس وقت ہوئی جب دنیا بھر سے درجنوں کوہ پیما شمالی پاکستان میں واقع کے ٹو کو سر کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔

پاکستان اور چین کی سرحد پر قراقرم کے پہاڑی سلسے میں واقع کے ٹو پر کوہ پیماؤں کی ریکارڈ اموات ہوئی ہیں۔ ان میں سے اکثر اموات اس چوٹی سے نیچے اترتے وقت ہوئیں کیونکہ اس دوران ایک چھوٹی سے غلطی بھی ایک برفانی تودے کے گرنے کا سبب بن سکتی ہے، جو جان لیوا ہوتا ہے۔


اسی سبب اب تک صرف چند سو لوگ ہی کے ٹو سر کرسکے ہیں جبکہ اس کے مقابلے میں دنیا کی سب سے بلند چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ کو نوہزار سے زائد مرتبہ سر کیا جا چکا ہے۔ کے ٹو پر چڑھنا اور اترنا ماؤنٹ ایورسٹ کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ خطرناک سمجھا جاتا ہے۔ کے ٹو کی مہم جوئی کے دوران سب سے زیادہ سرد موسم اور طوفانی ہواؤں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس مہم جوئی کے دوران کو پیماؤں کو انہتائی سخت اور نوکیلی چٹانوں کے درمیان سے گزرتے ہوئے، غیر متوقع اور کثرت سے گرنے والے برفانی تودوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */