کیا ایمازون آپ کی جاسوسی پر مامور ہے؟

یہ کوئی راز نہیں کہ ایمازون کے پاس صارفین کا بہت سا ڈیٹا موجود ہے جو بنیادی طور پر لاکھوں پرائم سبسکرائبرز سے حاصل کیا گیا ہے۔ کیا صارفین کا یہ ڈیٹا انہیں آگاہ کیے بغیر استعمال ہو رہا ہے؟

کیا ایمازون آپ کی جاسوسی پر مامور ہے؟
کیا ایمازون آپ کی جاسوسی پر مامور ہے؟
user

Dw

ایمازون کنڈل پر صارفین کی پڑھنے کی عادت سے لے کر وہ گروسری تک جو وہ پرائم پر خریدنا پسند کرتے ہیں، ایمازون نے اپنے ٹریکنگ کے فن پر عبور حاصل کر لیا ہے۔ یہ سافٹ ویئر صارف کی ترجیحات سے متعلق پیش گوئی کرنے میں کمال رکھتا ہے۔ اس کے الگورتھم اتنے اچھے ہیں کے تھرڈ پارٹیز ان کی خدمات حاصل کر سکتے ہیں۔

لیکن یہ سلسلہ یہیں ختم نہیں ہوتا۔ اس بڑے ٹیک ٹائٹن نے اپنی تخلیق کے بعد 100 سے زیادہ کمپنیاں خرید لی ہیں۔ یہ کمپنیاں اسے پیشن گوئیوں سے آگاہ کرنے کے لیے صارفین کا مزید ڈیٹا اکٹھا کرنے میں مدد کرتی ہیں۔ ایمازون کی ٹیکنالوجی آپ کی درخواستوں کا انتظار کرنے اور ان کا جواب دینے سے بدل گئی ہے۔ ایمازون کے الیکسا کے ایک ڈیمو میں، جب آپ وائس اسسٹنٹ سے فلم کے ٹکٹ بک کرنے کے لیے کہتے ہیں، تو یہ یہ پوچھ کر فالو اپ کرتی ہے کہ آیا آپ ڈنر ریزرویشن کرنا چاہتے ہیں یا اوبر بلانا چاہتے ہیں؟


سائمن ڈیوڈ ہیرسبرنر، جن کا تعلق فریئی یونیورسٹی برلن کے ہیومن سینٹرڈ کمپیوٹنگ ریسرچ گروپ سے ہے، نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ’’یہ ممکنہ طور پر پریشانی کا باعث ہے کہ اگر ایمازون اپنی ملکیت میں موجود مختلف کمپنیوں کے درمیان ڈیٹا کا شیئر کر رہا ہے۔‘‘ صارفین کا ڈیٹا مختلف حوالوں سے اکٹھا کیا جاتا ہے۔ ’’ایمازون کے ڈیٹا سائنسدان شاید حاصل کردہ ڈیٹا کے پرائیویسی کے مسائل کی شناخت اور اسے منظم رکھنے کے اہل نہیں ہیں۔‘‘

رواں سال کے آغاز میں ایمازون نے آٹھ لاکھ پندرہ ہزار اراکین کے ساتھ ایک امریکی بنیادی صحت کی دیکھ بھال فراہم کرنے والی کمپنی ون میڈیکل کو خریدنے کے لیے 3.9 بلین ڈالر کا معاہدہ کیا۔ ون میڈیکل کے پاس 15 سال کا ہیلتھ سسٹم کا ڈیٹا موجود ہے جسے ایمازون اے آئی پر مبنی ہیلتھ پراڈکٹس بنانے، نئی اصلاحات متعارف کروانے اور مستقبل میں آنے والی لاگتوں کا اندازہ لگانے کے لیے استعمال کر سکتا ہے۔


ڈیٹا پرائیویسی کے حامیوں نے اس عمل کے خلاف احتجاج کیا ہے، حالانکہ قوانین کے مطابق کمپنی کو صارف کی اجازت کے بغیر صحت سے متعلق ذاتی معلومات کو دوسرے فریقین کے ساتھ شیئر کرنے کی اجازت نہیں ہوتی تاہم اس احتجاج کی وجہ ایمازون کے ڈیٹا کے تحفظ سے متعلق خراب ٹریک ریکارڈ کی وجہ سے ہے۔

امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل کی 2020 کی ایک تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ ایمازون کے ملازمین نے اپنی ہی پالیسیوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مسابقتی مصنوعات تیار کرنے کے لیے انڈیپینڈینٹ سیلرز کے ڈیٹا کا استعمال کیا۔ سال دو ہزار اکیس میں یورپی یونین کے ڈیٹا پروٹیکشن قوانین کو توڑنے کے الزام میں ایمازون پر 886.6 ملین ڈالر کا جرمانہ بھی عائد کیا گیا۔


سولینٹ یونیورسٹی میں سوشیالوجی کے سینئر لیکچرر گارفیلڈ بینجمن نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ’’جس طرح سے ایمازون صحت جیسے مزید حساس شعبوں میں جارحانہ طریقے سے اپنا اثر رسوخ بڑھا رہا ہے ہمارے پاس اپنے ڈیٹا کی حفاظت کے لیے بہت ذیادہ آپشن نہیں رہیں گے۔‘‘

امریکیوں کے قالینوں کی حالت کے بارے میں ڈیٹا اکٹھا کرنا نسبتاً بے ضرر سا سنائی دیتا ہے لیکن گزشتہ سال آئی روبوٹ اور رومبا (ایک ایسا روبوٹ جو گھر میں صفائی میں مدد کرتا ہے) پر ایمازون کو جھٹ پٹ خریدنے نے یورپی یونین کو بھی پریشان کر دیا ہے۔ ان کو اس بات کی فکر کھائے جا رہی ہے کہ آیا لوگوں کے گھروں کے اندر جھانکنے کی یہ صلاحیت ایمازون کو حریفوں پر غیر معمولی فائدہ پہنچائے گی؟


بینجمن نے بتایا، ’’اگر آپ ایمازون پراڈکٹس خرید رہے ہیں تو یقینی بنائیں کہ آپ پرائیویسی سیٹنگز کو چیک کرتے رہیں اور اس بات پر غور کرتے ہیں کہ آپ ان آلات کو کب تک آن رکھنا چاہتے ہیں۔‘‘

ایمازون کی ویڈیو سے چلنے والی ڈور بیل لوگوں کی دہلیز پر ہونے والی ہر حرکت کو ریکارڈ کرتی ہے۔ 2020 کی بی بی سی کی اس ڈیوائس کے بارے میں کی گئی تحقیقات کے مطابق اسے ایمازون نے 2018 میں 1 بلین ڈالر میں خریدا تھا اور اس میں جو فون ویڈیوز دیکھنے کے لیے استعمال ہوتا ہے اور اس میں استعمال ہونے والا نیٹ ورک بھی محفوظ نہیں۔


اسی سال جولائی میں شائع ہونے والے ایک خط کے مطابق ایمازون نے مالکان کی رضامندی کے بغیر 2022 میں امریکی پولیس کو ڈور بیل کے ذریعے ریکارڈ کی گئی فوٹیج متعدد بار فراہم کی تھی۔ کمپنی کے مطابق یہ ویڈیوز ’ایمرجنسی‘ کی وجہ سے شیئر کی گئی تھیں، تاہم کچھ مخالفین نے اس بارے میں خدشات کا اظہار کیا ہے کہ پولیس ان ویڈیوز کو کس طرح استعمال میں لا سکتی ہے۔

امریکہ اور دنیا بھر میں سینٹر فار ڈیجیٹل ڈیموکریسی کی ڈپٹی ڈائریکٹر کترینا کوپ کے مطابق ایمازون کی جتنی زیادہ خدمات صارفین استعمال کرتے ہیں چاہے رنگ ڈور بیل، ایکو سمارٹ اسپیکر یاپرائم اسٹریمنگ سروس ہو، ان سے حاصل کردہ تصاویر اتنی ہی ذیادہ ہوں گیں۔ انہوں نے کہا، ’’ممکنہ طور پر اپنے ڈیٹا کے اثاثوں اور ایک آن لائن ثالث کے طور پر اپنے غالب کردار کا استعمال کرتے ہوئے ایمازون کمپنی اپنی ترقی کو فروغ دینے کے لیے اپنے تمام صارفین کے ڈیٹا کو استعمال کرنے کے طریقے تلاش کرنے کے قابل ہو جائے گا۔‘‘


تاہم ایمازون کا کہنا ہے کہ دیگر کمپنیوں کو خریدنا، سستی اور نئی مصنوعات کو مارکیٹ میں لانے کا ایک طریقہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ صارفین کو اپنے ڈیٹا پر مکمل کنٹرول حاصل ہوتا ہے اور انہیں اس کے استعمال کے بارے میں آگاہ کیا جاتا ہے۔

ایمازون کے ایک ترجمان نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ’’ایمازون سب سے ابتدائی ریٹیلرز میں سے ایک ہے جس نے صارفین کو اپنی براؤزنگ اور خریداری کی تاریخ دیکھنے اور اس بات کی بھی اجازت دی کہ مصنوعات کی ریکمنڈیشن کے لیے کون سے آئٹمز استعمال کیے جا سکتے ہیں۔‘‘ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ صارفین کسی بھی وقت اپنی الیکسا ڈیوائیس کی آواز کی ریکارڈنگ کو حذف کر سکتے ہیں یا انہیں بالکل بھی محفوظ نہ کرنے کا انتخاب کر سکتے ہیں۔


ڈیٹا ایتھکس ڈاٹ ای یو کی بانی پرنیل ٹرانبرگ کے مطابق ایک مثالی دنیا میں ذاتی ڈیٹا کو مناسب طریقے سے استعمال کرنا اور ذخیرہ کرنا صارفین کی ذمہ داری نہیں ہونا چاہیے۔ تاہم انہوں نے یہ بھی کہا، ’’یہ ایک مثالی دنیا نہیں ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، ’’اگر مستقبل قریب میں آپ جاسوسی کرنے والے ویکیوم کلینر کا متبادل نہیں ڈھونڈ سکتے ہیں تو یہ ایک مسئلہ ہو گا۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔