اقوام متحدہ کے احتجاج کے باوجود غریبوں کی بستی مسمار کرنے کا سلسلہ جاری

بھارتی حکام نے ہفتے کے روز نئی دہلی کے مضافات میں واقع غریبوں کی ایک بستی کو مسمار کرنے کا سلسلہ جاری رکھا۔ اس بستی کی مسماری کے فیصلے پر اقوام متحدہ کے ماہرین کی طرف سے احتجاج کیا گیا ہے۔

اقوام متحدہ کے احتجاج کے باوجود غریبوں کی بستی مسمار کرنے کا سلسلہ جاری
اقوام متحدہ کے احتجاج کے باوجود غریبوں کی بستی مسمار کرنے کا سلسلہ جاری
user

Dw

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بلڈوزروں اور ملبہ ہٹانے والی مشینوں نے رواں ہفتے کھوڑی نامی بستی کی مسماری کا کام شروع کیا تھا۔ نئی دہلی کے قریب ہی واقع اس بستی میں ہزارہا لوگ رہتے ہیں۔ بھارتی سپریم کورٹ نے اس زمین کو محفوظ جنگلاتی زمین قرار دیتے ہوئے اس پر موجود بستی کو ہٹانے کا فیصلہ دیا تھا۔

انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ اس علاقے پر موجود جنگل کئی دہائیاں قبل وہاں کان کنی کے سبب تباہ ہو گیا تھا جس کے بعد وہاں غریب مزدوروں اور دوسرے شہروں سے آ کر بسنے والوں نے وہاں اپنے گھر بنائے اور اب وہ وہاں 30 برس سے بھی زائد عرصے سے رہائش پذیر ہیں۔


نئی دہلی پولیس نے جمعہ 16 جولائی کو رکاوٹیں لگا کر صحافیوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کو اس بستی کی طرف جانے سے روک دیا۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق اس زمین کو 19 جولائی تک صاف کیا جانا ہے۔

انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ اس بستی میں کم از کم پانچ ہزار گھر موجود ہیں اور ان کے علاوہ یہاں اسکول اور عبادت گاہیں بھی موجود ہیں۔ غیر سرکاری تنظیم 'نیشنل الائنس آف پیپلز موومنٹ‘ سے منسلک وِمل بھائی نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا، ''یہ زمین پہلے کان کنی کے لیے استعمال ہو رہی تھی اور جب کان کنی پر پابندی لگی تو جرائم پیشہ افراد کی طرف سے اس زمین کو گاؤں کے لوگوں میں فروخت کر دیا گیا۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، ''حکومت کی غلطیوں اور کمزور پالیسیوں کی قیمت گاؤں غریب دیہاتی ادا کر رہے ہیں۔‘‘


کھوڑی نامی اس بستی میں مسماری کا عمل شروع کرنے سے قبل وہاں کی بجلی اور پانی کی سپلائی روک دی گئی جبکہ وہاں پانی کے ٹینکروں کو بھی داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔

مقامی رہائشیوں کا کہنا ہے کہ بلڈوزروں کے ساتھ ڈنڈا بردار پولیس بڑی تعداد میں موجود ہے تاہم پولیس کا کہنا ہے کہ وہاں کسی قسم کا کوئی تشدد نہیں ہوا۔


اقوام متحدہ کی ہیومن رائٹس کونسل کی طرف مقرر کردہ انسانی حقوق کے ماہرین نے جمعہ 16 جولائی کو بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ لوگوں کو اتنی بڑی تعداد میں بے گھر کرنے کے اس عمل کو روکے۔

ان کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق، ''ہماری لیے یہ بات انتہائی پریشان کن ہے کہ بھارت کی سب سے بڑی عدالت نے، جو ماضی میں رہائشی حقوق کی حفاظت کرتی رہی ہے، وہ اب لوگوں کو بے گھر کرنے کے عمل کی سربراہی کر رہی ہے۔ اس عمل کے سبب لوگوں کے داخلی طور پر بے گھر ہونے کا خطرہ موجود ہے۔‘‘


ان ماہرین کا کہنا ہے کہ اس بستی کی مسماری سے اس فیصلے سے کورونا وائرس کے سبب پہلے سے ہی مشکلات میں گھرے غریب لوگوں کے لیے زندگی اجیرن ہو جائے گی اور اس سے ہزارہا بچے اور خواتین شدید متاثر ہوں گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔