جاپانی باشندے شدید گرمی سے کیسے بچتے ہیں؟

درجہ حرارت بڑھنے کے ساتھ ساتھ جاپانی باشندے جسم اور دماغ کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے ٹھنڈی ہوا کے جھونکوں، کچلی ہوئی باریک برف بمع ذائقہ دار ٹاپنگ اور بام مچھلی سے جسم کی حدت دور کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

جاپانی باشندے شدید گرمی سے کیسے بچتے ہیں؟
جاپانی باشندے شدید گرمی سے کیسے بچتے ہیں؟
user

Dw

جدید دور میں گرمی سے بچنے کا آسان حل بجلی سے چلنے والے ذاتی پنکھے، ایک یخ بستہ بیک پیک اور ٹھنڈے لباس کا استعمال ہے۔

جاپان میں منعقدہ اولمپک گیمز 2020 ء میں شریک تمام ایتھلیٹس کی طرف سے جو مشترکہ شکایت سامنے آ رہی ہے وہ شدید گرمی اور ہوا میں نمی کا غیرمعمولی بڑھا ہوا تناسب ہے۔ جاپان کے چند علاقوں میں گرمی، درجہ حرارت اور نمی ایک نیا ریکارڈ ہے۔ زیادہ تر جاپانی باشندے اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے روایتی اور جدید دونوں طرح کی تراکیب سے افادہ کرتے ہیں۔


ٹوکیو کا موسم

رواں ہفتے بدھ کو ٹوکیو کا درجہ حرارت 34 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا تھا۔ ہوا میں نمی کا تناسب 59 فیصد ہونے کے سبب یوں محسوس ہو رہا تھا جیسے کہ درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ سے بھی تجاوز کر گیا ہو۔ جاپان کے محکمہ موسمیات نے ملک بھر میں درجہ حرارت کے خطرناک حد تک بڑھ جانے کے سبب 'ہیٹ اسٹروک ایلرٹ‘ کا اعلان کیا ہے۔ شہریوں کو مشورہ دیا جا رہا ہے کہ وہ غیر ضروری باہر نہ نکلیں اور اپنے گھروں کے اندر ہی زیادہ تر وقت گزاریں، ایئر کنڈشنر کا استعمال کریں اور زیادہ سے زیادہ پانی پیئں۔

جاپان کے انتہائی شمال مشرق میں واقع مرکزی جزیرے ہوکائیڈو میں گرمی معمول سے کہیں زیادہ ہے۔ سپورو کے پریفیکچرل کیپٹل کی حیثیت رکھنے والے اس علاقے کو اولمپک گیمز کے ریسوں کے مقابلے کے لیے چنا گیا تھا کیونکہ یہ ٹوکیو سے لگ بھگ 800 کلو میٹر شمال کی جانب واقع ہے اور دیگر علاقوں کے مقابلے میں یہاں کا درجہ حرارت کم از کم پانچ ڈگری کم رہتا ہے۔ سپورو میں اس سال دن کے وقت کا درجہ حرارت اکثر و بیشتر 35 ڈگری سینٹی گریڈ رہا جو کہ سن 2000 سے اب تک بلند ترین درجہ حرارت ہے۔


روایتی طریقہ

سپورو کی ایک رہائشی 74 سالہ ریٹائرڈ ٹیچر شیزوکو اوتسومی کہتی ہیں، ''جب میں چھوٹی تھی تو میں ہاکوڈیٹ میں رہتی تھی۔ اب میں یہاں سپورو میں رہائش پذیر ہوں۔ موسم گرما میں واقعی بہت شدید گرمی ہوتی تھی، ہم یوکاٹا پہنتے تھے، دستی پنکھا اپنے ساتھ رکھتے تھے اور سارا دن گھر کی کھڑکیاں اور دروازے کھلے رکھتے تھے۔‘‘

'یوکاٹا‘ گرمیوں کا ایک بہت ہی باریک جاپانی لباس 'کیمونو‘ ہوتا ہے۔ خاص طور سے کپاس یا کاٹن سے تیار کردہ۔ ڈھیلی ڈھیلی آستینوں کے ساتھ تاکہ جسم کو ہوا لگ سکے۔ شیزوکو نے مزید کہا، ''گرمیوں کا ایک بہترین علاج کاکیگوری یا کچلی ہوئی برف پر مختلف ذائقے والی ٹاپنگ ہوتی ہے۔‘‘


گرمیوں کا تہوار

جاپان میں موسم گرما کا ایک فیسٹیول بہت رنگ برنگا ہوتا ہے۔ اس کے دوران ''کاکیگوری‘‘ اسٹالز شائقین کے لیے لازمی طور پر لگائے جاتے ہیں۔ تمام شائقین ایک گیلے سجاوٹ والے کپڑے یا رومال کو اپنی پیشانی پر لپیٹے رہتے ہیں تاکہ گرمی سے بہنے والا پسینہ ان کی آنکھوں میں نہ جائے۔

جولائی کے اوائل میں بارانی موسم اپنے اختتام پر ہوتا ہے۔ اس موسم میں جاپان کے زیادہ تر گھروں میں 'ونڈ چائمز‘ یا ہوا سے ہل کر بجنے والی ہم آہنگ گھنٹیاں لٹکائی جاتی ہیں جو عام طور پر نقش و نگار والے شیشے کی بنی ہوتی ہیں اور اس کے درمیان سے ایک دھات کا لٹکن لٹک رہا ہوتا ہے جس سے ہوا کا ہلکا ہلکا جھونکا چلتا ہے۔ یہ جاپان کے موسم گرما کی مخصوص فضا پیدا کرتا ہے۔


جاپان کی وزارت ماحولیات نے 2005 ء میں پہلی بار اپنی Cool Biz مہم لانچ کی تھی۔ جس کا مقصد تمام کمپنیوں کی حوصلہ افزائی کرنا تھا تکہ وہ ہر سال اپنے کار کنوں کو کام کی جگہ پر زیادہ آرام دہ اور پُرسکون ماحول فراہم کریں۔ اس کے لیے ’یوکاٹا‘ یعنی گرمیوں کے لباس کی اجازت دی جائے اور دفاتر کو ایئر کنڈشننگ کے ذریعے 28 ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ گرم نہ ہونے دیا جائے۔ اب جاپان میں Cool Biz ستمبر کے اواخر تک کے لیے ایک عمومی رواج بن چُکا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔