کورونا بحران: بیرون ملک جرمن اسکول خطرے میں

بیرون ملک جرمنی کے تمام 140 اسکول اس وقت بند ہیں۔ اس کے نتیجے میں آمدنی بہت کم ہوچکی ہے۔ فوری وفاقی امداد کے بغیر بہت سارے اسکولوں کا وجود خطرے ميں ہوگا۔

کورونا بحران: بیرون ملک جرمن اسکول خطرے میں
کورونا بحران: بیرون ملک جرمن اسکول خطرے میں
user

ڈی. ڈبلیو

لیما میں الیکسزانڈر فون ہمبولڈٹ اسکول

پیرو کے دارالحکومت لیما میں ہمبولڈٹ اسکول کے کلاس رومز سات ہفتوں سے خالی ہیں۔ عام طور پر یہاں تقریبا ڈيڑھ ہزار بچے اور نوجوان تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ لیکن کورونا کی وبائی بیماری کے پھیلنے کے بعد سے، طلبا نے اپنے اساتذہ کو صرف اسکرین پر دیکھا ہے۔ تاہم ، اس وقت اسکول کو درپیش سب سے بڑا چیلنج ڈیجیٹل درس نہیں ہے۔

يہ تعلیمی ادارہ مالی ہنگامی صورتحال کا شکار ہے۔ ڈی ڈبلیو سے بات چیت کرتے ہوۓ اسکول ایسوسی ایشن کی صدر این کترین پیٹرسن نے کہا ، "ہم ہمیشہ بہت اچھی پوزیشن میں تھے۔ لیکن اب سب کچھ طلاتم کا شکار ہے۔" ہمبولڈٹ اسکول بیرون ملک جرمنی کے 140 اسکولوں میں سے ایک ہے۔ بیرون ملک کسی بھی اسکول کی طرح ، اسے ایک غیر منافع بخش تنظیم چلاتی ہے۔ انتظاميہ اخراجات کا 70 فیصد اسکول کی فیسوں سے آزادانہ طور پر پورا کرتی ہے باقی وفاقی اور ریاستی حکومتوں کی طرف سے اسکول ایکٹ کی بنیاد پر فراہم کیا جاتا ہے - مثال کے طور پر بیرون ملک جرمن اساتذہ کو بھیجنے کا کام بھی وفاقی اور ریاستی حکومتوں انجام دیتی ہیں۔


کورونا بحران اور والدین کا فيس ادائیگی کا طرزعمل

وبائی بیماری کی وجہ سے والدین کا فيس ادائیگی کا طرز عمل خراب ہو گیا ہے۔ بیرون ملک جرمن اسکولوں کی عالمی ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر پیٹر فورنل کے بقول،"وبائی مرض کے نتیجے میں ہمارے اسکول تقریبا ہر جگہ غیر متوقع معاشی صورتحال میں پھنس چکے ہیں۔" فورنل نے مزيد کہا ، "اسکولوں کی فیس ادا کرنے کے ليے ہم والدین پر انحصار کرتے ہیں۔ تاہم ، بہت سے خاندان خود کورونا بحران کی وجہ سے مالی نقصان کا شکار ہوئے ہيں اور اس وجہ سے وہ مزید فیس نہیں دے سکتے ہیں۔"


سیاست دان اور والدین اسکولوں کی فیسوں میں کمی کا مطالبہ کررہے ہیں ، کیونکہ اسباق اب ڈیجیٹل طور پر دیے جاتے ہیں۔ اب مقررہ اخراجات کو مزید کم کرنا ہوگا اور اساتذہ کو اس کی قیمت ادا کرنا پڑے گی۔ پیٹرسن نے کہا ، "ہمارے اسکول پرائيوٹ ہیں ، لیکن منافع بخش نہیں ہیں۔ سارا پیسہ سیدھا اسکول کو جاتا ہے ،یہاں کوئی بڑے ذخائر موجود نہیں ہیں۔"

سروے: ہنگامی امداد کی فوری ضرورت ہے


ڈبلیو ڈی اے کے ایک سروے میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ بیرون ملک متعدد اسکولوں کی صورتحال کس قدر سنگین ہے۔ اس میں 105 اسکول کے حکام سے کورونا وبائی امراض کے دوران موجودہ صورتحال کے بارے میں پوچھا گیا۔ 64 اسکولوں کی ایسوسی ایشنز نے کہا کہ ان کے اسکولوں کا وجود بڑے خطرے میں ہے۔ 72 فیصد توقع کرتے ہیں کہ ان کے طلبہ کی تعداد کم ہوجائے گی۔ تقریبا تمام اسکولوں میں خسارے کا خطرہ ہے۔

ڈبلیو ڈی اے سے تعلق رکھنے والے پیٹر فورنل نے کہا ، "اس بات کو یقینی بنانے کے ليے کہ اسکولوں کی سرگرمیاں ختم نہ ہو جائيں، ہمیں جرمن ریاست سے ہنگامی امداد کی طلب کرنا ہوگی ۔ اس کے علاوہ بیرون ملک اسکولوں کے لیے بھی قرضوں کے حصول میں آسانی پیدا کی جانی چاہیے۔"


ڈاکٹر پیٹر فورنل بیرون ملک جرمن اسکولوں کی ورلڈ ایسوسی ایشن کے بورڈ کے چیئرمین ہیں آنے والے ہفتے میں ، بورڈ کے ممبران اور بیرون ملک تمام جرمن اسکولوں کے سربراہان اس بارے میں بات کریں گے کہ اسکول کی مدد کس طرح تیز ہو سکتی ہے۔

پیرو میں غیر معمولی صورتحال کا خاتمہ ابھی نظر نہیں آتا ہے۔ جنوبی امریکا کے اس ملک میں ہفتوں سے باہر جانے کے خلاف انتہائی سخت اصول نافذ تھے۔ اس کے باوجود ، انفیکشن کی شرح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ لہذا جلد سے جلد بھی اسکولوں کو دسمبر میں کھولنے کا امکان ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔