جرمنی نے یوکرینی مہاجرین کے ساتھ بہتر سلوک کیا، جرمن وزیر

جرمن وزیر داخلہ کے مطابق جرمنی نے یوکرینی مہاجرین کے ساتھ 2015ء میں آنے والے مہاجرین کے مقابلے میں زیادہ بہتر سلوک کیا۔ جرمنی پر تنقید کی جا رہی ہے کہ اس نے یورپی مہاجرین کے ساتھ زیادہ بہتر برتاؤ کیا۔

علامتی فائل تصویر آئی اے این ایس
علامتی فائل تصویر آئی اے این ایس
user

Dw

جرمنی نے یوکرین سے آنے والے مہاجرین کو خوش آمدید کہنے میں 2015ء کے دوران جنگ زدہ شام سے آنے والے مہاجرین کے مقابلے میں زیادہ گرمجوشی دکھائی اور زیادہ بہتر اقدامات کیے۔ یہ بات جرمن وزیر داخلہ نینسی فیزر نے اپنے ایک انٹرویو میں کہی ہے۔

نیسنی فیزر کے مطابق رواں برس 24 فروری کو روس کی طرف سے یوکرین پر حملے کے آغاز کے بعد سےجرمنی اب تک 850,000 یوکرینی باشندوں کو اپنے ہاں قبول کرچکا ہے جن میں زیادہ تر تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔


تاہم جرمنی کو اس بات پر تنقید کا بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے کہ اس نے یورپی مہاجرین کے ساتھ ان لوگوں کی نسبت مختلف سلوک کیا جو مشرق وسطیٰ یا تنازعات کے شکار دیگر خطوں سے یہاں پہنچے۔

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے ساتھ اپنے انٹرویو میں جرمنی کی وزیر داخلہ کا کہنا تھا، ''2015ء میں مہاجرین کی آمد کے مقابلے میں ہم نے بہت سی چیزیں بہت زیادہ بہتر طریقے سے انجام دیں۔‘‘ ساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ''شہریوں کی ایک حیران کن بڑی تعداد نے‘‘ لوگوں کو اپنے ہاں جگہ دینے میں حکومتی کوششوں میں مدد دی۔


انہوں نے کہا کہ تمام یورپی ریاستوں کی طرف سے ''فوری اور افسر شاہی طریقوں سے ہٹ کر‘ یوکرین سے آنے والے مہاجرین کو اپنے ہاں قبول کرنے کی صلاحیت ایک ''تاریخی کامیابی‘‘ ہے۔ نینسی فیزر کے بقول، ''یہ ایک عظیم کامیابی تھی اور کُلی اتفاق کے ساتھ۔ اسے حاصل کرنا مشکل امر تھا۔‘‘

جرمن وزیر کے مطابق جرمنی اور یورپ دیگر علاقوں سے بھی مہاجرین کی مدد کے لیے مزید اقدامات کر رہے ہیں: ''ہم اپنی انسانی بنیادوں پر ذمہ داریوں کو پورا کر رہے ہیں۔‘‘


ان کا کہنا تھا کہ جرمنی میں ایسے اقدامات کے سلسلے میں تمام نئے آنے والوں کو انٹیگریشن کورسز یا جرمن معاشرے میں انضمام کے لیے تربیتی کورسز تک رسائی دینا شامل ہے۔ ان کے بقول اس کا مقصد جرمنی کی اقدار اور زبان کی اہمیت ان لوگوں پر بھی اجاگر کرنا ہے جو یہاں محدود وقت کے لیے ٹھہرتے ہیں۔ جرمن وزیر کے مطابق یہ پہلے ہی ان افغان شہریوں کے ساتھ ہو چکا ہے جو افغانستان چھوڑ کر جرمنی پہنچے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔