پانچ یورو کے یہ کئی نوٹ آپ کے ہیں؟ اور چالیس ہزار یورو غائب

دنیا کی کئی زبانوں میں یہ محاورہ کسی نہ کسی طور موجود ہے کہ ہاتھ میں ایک کبوتر جھا‌ڑیوں میں بیٹھے دو سے بہتر ہوتا ہے۔ ایک بزرگ جرمن شہری چالیس ہزار یورو سے محروم ہو گیا۔

پانچ یورو کے یہ کئی نوٹ آپ کے ہیں؟ اور چالیس ہزار یورو غائب
پانچ یورو کے یہ کئی نوٹ آپ کے ہیں؟ اور چالیس ہزار یورو غائب
user

Dw

یہ واقعہ دراصل چوری کی ایک ایسی واردات ہے، جو جنوبی جرمن صوبے باویریا کے دارالحکومت میونخ میں ہوئی اور جس میں دو چوروں نے ایک بزرگ شہری کو اس کی جمع پونجی سے محروم کر دینے کے لیے ایک عجیب طریقہ استعمال کیا۔ طریقہ کارگر ثابت ہوا کیونکہ اس میں ہتھیار عدم توجہ اور انسانی نفسیات کو بنایا گیا تھا۔

میونخ کی پولیس نے پیر 17 اکتوبر کے روز بتایا کہ یہ واقعہ جمعہ 14 اکتوبر کی دوپہر پیش آیا۔ ایک 67 سالہ پینشنر بینک سے 40 ہزار یورو کیش نکلوا کر کچھ دور پارکنگ میں اپنی گاڑی میں ابھی بیٹھا ہی تھا کہ دو نامعلوم افراد میں سے ایک نے اس کی گاڑی کا ڈرائیور کی سیٹ والا دروازہ کھٹکھٹایا۔


اس شخص نے ڈرائیور سے پوچھا کہ آیا گاڑی کے دروازے کے پاس ہی زمین پر گرے ہوئے پانچ پانچ یورو کے کئی نوٹ اس کے تو نہیں تھے۔ بینک سے واپس لوٹنے والے پینشنر نے اپنی گاڑی کا دروازہ کھولا اور نیچے دیکھا، جہاں زمین پر پانچ پانچ یورو کے کئی نوٹ واقعی پڑے تھے۔

دونوں کے درمیان چند جملوں کا تبادلہ ہوا، مگر اس مختصر گفتگو کے اختتام سے قبل دوسرے چور نے ڈرائیور کی عدم توجہ سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اس کے ساتھ والی سیٹ سے وہ رک سیک اٹھا لیا، جس میں بینک سے نکلوائے گئے 40 ہزار یورو موجود تھے۔


ڈرائیور کو علم ہی نہ ہو سکا کہ اس کے ساتھ والی سیٹ سے نقدی والا بیگ غائب ہو چکا تھا۔ اس نے گاڑی اسٹارٹ کی اور کچھ دور جانے کے بعد جب اچانک اس کی نظر ساتھ والی سیٹ پر پڑی تو وہ خالی تھی۔

بے دھیانی میں لٹ جانے والا میونخ کا یہ شہری، جس کا پولیس نے نام ظاہر نہیں کیا، فوراﹰ اسی پارکنگ کی طرف لوٹا مگر تب کیا ہو سکتا تھا۔ وہاں کوئی نہ تھا اور نامعلوم نوسرباز اس کے 40 ہزار یورو کیش کے ساتھ غائب ہو چکے تھے۔


متاثرہ شخص نے فوری طور پر پولیس کو اطلاع کر دی، جس نے مقدمہ درج کر کے تفتیش اور اس شہری کے بتائے ہوئے حلیے والے دونوں چوروں کی تلاش شروع کر دی ہے۔

پولیس نے عام شہریوں سے درخواست کی ہے کہ اگر اس جرم کا کوئی عینی شاہد ہو یا کسی کے پاس اس بارے میں کسی بھی طرح کی کوئی معلومات ہوں، تو وہ پولیس سے رابطہ کرے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */