جرمنی نے داعش سے وابستہ اپنے بارہ مزید شہریوں کو شام سے واپس بلا لیا

جرمنی پہنچنے والے اس گروپ میں چار خواتین، سات بچے اور ایک مرد شامل ہے، جسے شام اس وقت لے جایا گیا تھا جب وہ 11 برس کے تھے۔ حکام کا کہنا کہ گروپ میں شامل بالغوں کو 'اپنے کیے کا حساب دینا پڑے گا۔'

جرمنی نے داعش سے وابستہ اپنے بارہ مزید شہریوں کو شام سے واپس بلا لیا
جرمنی نے داعش سے وابستہ اپنے بارہ مزید شہریوں کو شام سے واپس بلا لیا
user

Dw

جرمن وزیر خارجہ اینالینا بیئربوک نے پانچ اکتوبر کے روز اعلان کیا کہ شام میں نام نہاد اسلامی دہشت گرد تنظیم ''اسلامک اسٹیٹ'' (آئی ایس) کی حمایت کے شبہے میں جو جرمن شہری کیمپوں میں مقیم تھے، ان میں سے متعدد خواتین کو ان کے بچوں کے ساتھ وطن واپس لایا گیا ہے۔

اس آپریشن میں چار خواتین، سات بچے اور ایک نوجوان شامل ہے، جسے اس وقت شام لے جایا گیا تھا جب وہ محض 11 برس کے تھے۔ یہ سب کے سب شمال مشرقی شام کے اس کیمپ میں رہ رہے تھے، جو زیادہ تر کردوں کے کنٹرول میں ہے۔


جرمن وزیر خارجہ انالینا بیئربوک نے کہا، ''چونکہ بچے والدین کی منتخب کردہ اپنی قسمت کے ذمہ دار نہیں ہیں، اس لیے مجھے خاص طور پر اس سے راحت محسوس ہوئی ہے۔ آخر کار وہ بھی تو آئی ایس کا ہی شکار بنے ہیں۔''

ان کا مزید کہنا تھا کہ گروپ میں شامل پانچ بالغ افراد کو جرمنی واپس آنے پر حراست میں لے لیا گیا، اور انہیں ''ان کی مبینہ کرتوتوں کا حساب دینا پڑے گا۔''


ابھی کچھ اور کیس باقی ہیں

حالیہ برسوں میں ایسے کل 26 خواتین اور 76 بچوں کو شام سے جرمنی واپس لایا گیا ہے، جن پر داعش سے تعلقات کا شبہ ہے۔ ان میں سے کچھ پر جنگ کے دوران کیے گئے جرائم کے لیے مقدمہ چلایا گیا اور پھر انہیں جیل بھیج دیا گیا۔

انالینا بیئربوک کا کہنا تھا، ''مجھے اس بات کا سکون ہے کہ اس کارروائی کے ذریعے ہم نے تقریباً ان تمام کیسز کو حل کر لیا ہے، جن کا ہمیں علم تھا۔''


تاہم جرمن دفتر خارجہ نے یہ بات بھی تسلیم کی کہ کچھ ایسے بھی واقعات سامنے آئے ہیں، جن میں شام میں موجود خواتین نے جرمنی واپس نہ آنے کا فیصلہ کیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔