سونے کے سکوں کے لیے اپنی پارٹنر کے خاندان کا قتل، لاشوں کے ٹکڑے کر کے جلا دیا

فرانس میں ایک ایسے ملزم کے خلاف مقدمے کی سماعت شروع ہو گئی ہے، جس نے طلائی سکوں کے لیے اپنی پارٹنر کے ساتھ مل کر اس کے خاندان کے چار افراد کو قتل کر دیا تھا۔

فرانس کی علامتی تصویر آئی اے این ایس
فرانس کی علامتی تصویر آئی اے این ایس
user

Dw

اس خوفناک جرم کا ارتکاب فروری 2017ء میں کیا گیا تھا اور ملکی میڈیا میں اسے 'تروآڈیک افیئر‘ کا نام دیا گیا تھا۔ اس واقعے میں ملزم ہوبرٹ کاویسین نے اپنی شریک حیات لڈیا تروآڈیک کے ساتھ ملی بھگت سے اس کے 49 سالہ والد پاساکل تروآڈیک، اتنی ہی عمر کی والدہ بریجیٹ، 20 سالہ بھائی سباستیان اور 18 سالہ بہن شارلٹ کو قتل کر دیا تھا۔

مقتولین اچانک لاپتہ ہو گئے تھے

سونے کے بہت سے سکوں کے لیے کیے گئے چار افراد کے قتل کا یہ واقعہ اس لیے بہت شہرت پا گیا تھا کہ ملزم اور اس کی شریک ملزمہ کے مطابق تروآڈیک خاندان کے یہ چاروں ارکان اچانک لاپتہ ہو گئے تھے۔ اس جرم کے ارتکاب کے بعد پولیس نے مغربی فرانس کے شہر نانت کے نواح میں ملزم ہوبرٹ اور اس کی گرل فرینڈ لڈیا کو اس وقت گرفتار کر لیا تھا، جب ان دونوں کی مشترکہ رہائش گاہ کے باہر خون کے دھبے ملے تھے۔


پھر تروآڈیک خاندان کے ہمسایوں نے بھی یہ تصدیق کر دی تھی کہ ملزم اسی خاندان کی رکن لڈیا کا بوائے فرینڈ تھا جسے مقتولین کے 'لاپتہ‘ ہو جانے سے پہلے ان کے گھر کے قریب ہی دیکھا گیا تھا۔

اعتراف جرم

دوران تفتیش ملزم نے اپنے جرم کا اعتراف کر لیا تھا۔ اس نے پولیس کو بتایا تھا کہ اس نے اپنی شریک حیات کے والدین اور ایک بھائی اور ایک بہن کو قتل کرنے کے بعد ان کی لاشوں کے ٹکڑے کر دیے تھے۔


بعد میں اس نے ان لاشوں کے زیادہ تر ٹکڑوں کو ایک اوون میں جلا دیا تھا جبکہ باقی اس نے فرانسیسی علاقے بریٹنی میں اپنے زرعی فارم کے مختلف حصوں میں زمین میں دبا دیے تھے۔

جرم کی وجہ طلائی سکے

دوران تفتیش یہ بات بھی سامنے آئی تھی کہ ہوبرٹ اور لڈیا نے لڈیا کے خاندان کو قتل کرنے کا منصوبہ اس لیے بنایا تھا کہ لڈیا کے والد کو ایک دوسرے فرانسیسی شہر میں اپنی ملکیت کے ایک مکان کی تعمیر و مرمت کے دوران سونے کی کئی سکے ملے تھے، جن میں سے اس نے مبینہ طور پر اپنی اس بیٹی کو کوئی حصہ دینے سے انکار کر دیا تھا۔


اسی لیے ان تمام طلائی سکوں کو اپنے قبضے میں لینے کے لیے دونوں نے لڈیا کے خاندان کے باقی ماندہ افراد کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔ اس واقعے میں ہوبرٹ اور لڈیا کے مجرم ہونے کی تصدیق اس وقت بھی ہو گئی تھی، جب پولیس کو تروآڈیک خاندان کے گھر سے ان دونوں کے ڈی این اے کے ثبوت بھی ملے تھے۔

شریک ملزمہ نے لاشیں چھپانے میں مدد کی

استغاثہ نے ملزم کے لیے عمر قید کا مطالبہ کیا ہے جبکہ وکیل صفائی کے مطابق ملزم ہوبرٹ کی اس جرم کے ارتکاب کے وقت ذہنی حالت ٹھیک نہیں تھی اور اسے کم سزا سنائی جانا چاہیے۔


ہوبرٹ کی شریک حیات اور شریک ملزمہ لڈیا تروآڈیک کے لیے استغاثہ نے تین سال قید اور 45 ہزار یورو جرمانے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس پر الزام ہے کہ اس نے اپنے پورے خاندان کے قتل کے بعد، جس کا ارتکاب ملزم ہوبرٹ نے اکیلے کیا تھا، مقتولین کی لاشیں چھپانے میں ملزم کی مدد کی تھی۔ اس مقدمے میں عدالت اپنا فیصلہ تقریباﹰ دو ہفتے بعد سنا دے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */