یورپی یونین اوراسرائیل کی ایک دہائی میں پہلی اعلیٰ سطحی بات چیت

یورپی یونین کے اعلیٰ سفارت کار جوسیپ بوریل نے دو ریاستی حل کی حمایت کے لیے اسرائیلی وزیر اعظم یائر لیپیڈ کی تعریف کی تاہم کہا کہ فلسطینی علاقوں کی صورت حال "تشویش ناک" ہے۔

یورپی یونین اوراسرائیل کی ایک دہائی میں پہلی اعلیٰ سطحی بات چیت
یورپی یونین اوراسرائیل کی ایک دہائی میں پہلی اعلیٰ سطحی بات چیت
user

Dw

یورپی یونین نے کہا کہ وہ برسلز میں ہونے والے مذاکرات کے دوران قیام امن کی کوششوں کو بحال کرنے اور فلسطینی علاقوں کی صورت حال کو بہتر بنانے کے لیے اسرائیل پر دباو ڈالے گی۔

سن 2012 کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب یورپی یونین نے اسرائیل کے ساتھ "ایسوسی ایشن کونسل" کی میٹنگ منعقد کی ہے۔


یورپی یونین اور اسرائیل کیا باتیں کر رہے ہیں؟

یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوسیپ بوریل نے میٹنگ کے آغاز میں کہا کہ، "ہم ان کچھ مخصوص مسائل کے بارے میں واضح اور کھل کر بات کریں گے، جو ہماری تشویش کا سبب ہیں۔" انہوں نے کہا "میں فلسطینی علاقوں کی صورت حال اور مشرق وسطیٰ امن مساعی کے بارے میں بات کررہا ہوں، جو تعطل کا شکار ہے۔"

بوریل نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں اسرائیلی وزیر اعظم یائر لیپیڈ کی تقریر کی حمایت کا اظہار کیا، جس میں اسرائیلی رہنما نے "دو ریاستوں پر مبنی لوگوں کے لیے فلسطینیوں کے ساتھ معاہدہ" پر زور دیا۔


بوریل نے کہا، "یہ بھی وہی ہے جس کے لیے ہم زور دینا چاہتے ہیں۔ ہم ایک ایسے سیاسی عمل کی بحالی چاہتے ہیں جو دو ریاستی حل اور ایک جامع علاقائی امن پر منتج ہو سکے۔ ہمیں یہ تلاش کرنا ہے کہ ہم اس کو کس طرح عملی جامہ پہنا سکتے ہیں۔"

لیپیڈ کے بعد اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے فلسطینی صدر محمود عباس نے کہا کہ ''اسرائیلی غاصبانہ پالیسیوں کی وجہ سے انصاف اور بین الاقوامی قانون پر مبنی امن کے حصول میں ہمارا اعتماد ختم ہو رہا ہے۔''


"تشویش ناک"صورت حال

بوریل نے کہا کہ فلسطینی علاقوں کی صورت حال کے حوالے سے اقوام متحدہ کی رپورٹ ''تشویش ناک'' ہے۔ رپورٹ کے مطابق اس سال ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 2007 کے بعد بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔

اسرائیل اور یورپی یونین کے مابین ایران کے ساتھ 2015 کے جوہری معاہدے کو بحال کرنے کی کوششوں پر بھی اختلاف ہے۔ گزشتہ ماہ لیپیڈ نے جرمن چانسلر اولاف شولس کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ جوہری معاہدے کو بحال کرنا ایک ''غلطی'' ہو گی۔


بوریل کا کہنا تھا ''یہ ان مسائل میں سے ایک ہے جس پر یقینی طور پر ہم متفق نہیں ہیں۔ اورفی الحال، وہ (جوہری معاہدے) مذاکرات تعطل کا شکار ہیں۔''

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔