فرانس میں سوتیلے بیٹوں کے ساتھ جنسی زیادتی، شدید عوامی ردعمل

فرانس کے ایک اعلیٰ دانشور پر اپنے سوتیلے بیٹوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے الزامات نے اس یورپی ملک میں ایک نئی بحث کا آغاز کر دیا ہے۔

علامتی فائل تصویر آئی اےاین ایس
علامتی فائل تصویر آئی اےاین ایس
user

ڈی. ڈبلیو

فرانس میں حال ہی میں ایک نئی کتاب شائع ہوئی ہے، جس میں متاثرہ لڑکوں کی بہن مصنفہ نے الزام عائد کیا ہے کہ ملک کے مشہور ماہر سیاسیات اور حکومتی مشیر اولیور ڈوؤمال نے اپنے سوتیلے بیٹوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔ اس انکشاف پر ملک بھر میں زنائے محرم پر ایک نئی بحث شروع ہو گئی ہے۔

اس کتاب کی اشاعت کے بعد فرانس بھر میں ہزاروں افراد نے زنائے محرم کے حوالے سے اپنے اپنے تجربات شیئر کیے ہیں۔ اپنے قریبی رشتہ داروں سے جنسی زیادتی کے واقعات کے بارے میں لوگوں نے کہا ہے کہ یہ ایک کریہہ عمل ہے، جس کے نتیجے میں متاثرہ بچوں کی زندگی متاثر ہو جاتی ہے اور وہ بڑے ہو کر بھی ان خوفناک تجربات سے چھٹکارہ نہیں پا سکتے۔


اولیور ڈوؤمال اور بیرینڈ کوشنر فرانس میں بڑے نام ہیں۔ تعلیمی حلقوں کے علاوہ سیاسیات میں بھی ان کی الگ پہچان ہے۔ کوشنر ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈر کے شریک بانی بھی ہیں اور سیاستدان بھی۔ وہ کئی مرتبہ وزیر بھی بنے۔ اہم سیاسی اور تعلیمی معاملات پر گفتگو کے لیے فرانسیسی ٹیلی وژن چینلز بھی انہیں اکثر ہی مدعو کرتے رہتے ہیں۔


کوشنر کی پہلی بیوی اولین پرسیلر سن دو ہزار سترہ میں وفات پا گئی تھیں۔ ان کے تین بچے تھے۔ اس جوڑے میں جب علیحدگی ہوئی تھی تو پرسیلر نے اولیور ڈوؤمال سے شادی کر لی تھی۔ ڈوؤمال بھی ایک مشہور ماہر سیاسیات اور حکومتی مشیر ہیں۔ پریسلر نے اپنے دو بچوں کی پرورش سوتیلے باپ یعنی ڈوؤمال کے ساتھ مل کر کی۔ اب ڈوؤمال پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ انہوں نے اپنے سوتیلے بچوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا ہے۔

بیرینڈ کوشنر اور پرسیلر کی بیٹی کامیلی کوشنر نے اپنی ایک نئی کتاب میں جو الزام عائد کیا ہے، اس پر پورا ملک ہی ایک صدمے کی کیفیت میں چلا گیا ہے۔ عوامی سطح پر اس عمل کی شدید مذمت کی جا رہی ہے جبکہ سوشل میڈیا پر لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے بھی اپنے پچپن میں ايسے خوفناک تجربات سے گزرنے کا اعتراف کیا ہے۔


کوشنر نے کتاب میں لکھا کہ ان کے جڑواں بھائیوں کی عمر بارہ برس تھی، جب ان کے سوتیلے باپ ڈوؤمال نے انہیں جنسی زیادتی کا نشانہ بنانا شروع کیا۔ انہوں نے لکھا کہ یہ عمل دو سال تک جاری رہا۔ مصنفہ کے مطابق انہیں احساس تھا کہ کچھ غلط ہو رہا ہے لیکن کم عمری کی وجہ سے وہ معاملے کی تہہ تک نہ پہنچ پائیں۔

کوشنر نے لکھا کہ بعد ازاں ان کے بھائیوں نے انہیں بتایا کہ ان کا سوتیلا باپ ان کے ساتھ جنسی زیادتی کر رہا ہے۔ تاہم ان میں یہ ہمت نہ ہوئی کہ وہ یہ بات اپنی ماں یا کسی اور رشتہ دار کو بتا سکیں۔ انہوں نے مزید لکھا کہ انہوں نے یہ بات چھپائی رکھی لیکن اس دوران ان کی اپنی ماں کے ساتھ تعلقات کشیدہ ہو گئے۔


کوشنر کے مطابق زیادہ طویل عرصے تک وہ یہ بات چھپانے میں ناکام رہیں اور سن دو ہزار آٹھ میں انہوں نے یہ بات اپنے رشتہ داروں کو بتا دی۔ تاہم کوشنر کی حیرت کی انتہا نہ رہی جب اس کے گھر والوں نے اسے چپ رہنے کا مشورہ دیا۔ انہوں نے لکھا کہ اس صورتحال کی وجہ سے ان میں مزید غصہ پیدا ہوا اور وہ بھی پریشان رہنے لگیں۔

اب اس کتاب کی اشاعت کے بعد لوگوں نے کوشنر کی ہمت کی داد دیتے ہوئے ان کی کوششوں کو سراہا ہے۔ عوامی سطح پر دینے جانے والے بیانات میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ایسے متاثرہ افراد کو خاموش نہیں رہنا چاہیے۔ اس بات پر بھی زور دیا گیا ہے کہ بالخصوص بچوں میں یہ شعور بیدار کرنا چاہیے کہ قریبی رشتہ داروں کی طرف سے جنسی حملوں کی صورت میں وہ فوری طور پر بات کریں۔


کوشنر کے انکشافات کے بعد پیرس کے استغاثہ نے اس کیس کے حوالے سے باقاعدہ چھان بین کا اعلان کر دیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اس حوالے سے مکمل تحقیقات کی جائیں گی اور ان الزامات کی صداقت جاننے کی بھرپور کوشش کرتے ہوئے ذمہ داران کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */