دلہنوں والی ساڑی پہن کر کرکٹ، کچھ کے ليے مثالی تو کچھ کے ليے غير اسلامی

بنگلہ ديشی خاتون کرکٹر سنجيدہ اسلام کی شادی کے لباس ميں کرکٹ کھيلتے ہوئے ايک تصوير گزشتہ ہفتے وائرل ہو گئی، جس پر ايک تنازعہ کھڑا ہو گيا۔ چند اسے ملکی ثقافت و اسلامی اقدار کے خلاف قرار دے رہے ہيں۔

دلہنوں والی ساڑی پہن کر کرکٹ، کچھ کے ليے مثالی تو کچھ کے ليے غير اسلامی
دلہنوں والی ساڑی پہن کر کرکٹ، کچھ کے ليے مثالی تو کچھ کے ليے غير اسلامی
user

ڈی. ڈبلیو

بنگلہ ديش کی ايک خاتون کرکٹر کی ايک معصوم اور بظاہر غير دانستہ حرکت نے ان کے ليے ايک تنازعہ کھڑا کر ديا ہے۔ سنجيدہ اسلام کی ايک تصوير گزشتہ دنوں سماجی رابطوں کی ويب سائٹس پر وائرل ہو گئی، جس کے بعد اکثريتی صارفين نے تو انہيں کافی سراہا مگر چند نے اسے 'غير اسلامی فعل‘ بھی قرار ديا۔

سنجيدہ اسلام نے مذکورہ تصوير پچھلے ہفتے شيئر کی۔ اس تصوير ميں وہ نارنجی رنگ کے دلہن کے لباس ميں ملبوس ہيں اور کرکٹ کے ميدان ميں بلا اٹھا کر کھيل رہی ہيں۔ سنجيدہ نے چوڑياں بھی پہن رکھی ہيں، جو ان کی نارنجی ساڑھی سے ملتی جھلتی ہيں۔ انٹرنيشنل کرکٹ کونسل نے بھی سنجيدہ کی تصوير شيئر کی اور ساتھ ہی لکھا، ''لباس، زيورات اور کرکٹ کا بلا۔‘‘ آئی سی سی نے اپنے ٹوئٹر اکاونٹ سے اس تصوير کو لاکھوں لوگوں تک ری ٹوئيٹ کيا۔


دريں اثناء سنجيدہ اسلام کے اپنے ملک بنگلہ ديش ميں چند لوگوں نے اس ميں مذہبی عنصر تلاش کرتے ہوئے تصوير کو 'بنگلہ ديشی و اسلامی ثقافت کی خلاف ورزی‘ قرار ديا۔ ايک صارف نے فيس بک پر لکھا، ''اس ميں ايسا کچھ نہيں کہ کسی اسلامی سوسائٹی ميں اس پر عمل کيا جا سکے۔‘‘ کئی صارفين نے تو ملکی کرکٹر کے ليے سخت سزا کی تائيد بھی کی۔

البتہ زيادہ تر صارفين نے سنجيدہ کی حمايت کی۔ ايک صارف نے تصوير کے بارے ميں لکھا، ''يہ بدلتے ہوئے اور آگے بڑھتے ہوئے بنگلہ ديش کی عکاسی کرتی ہے۔‘‘


سنجيدہ اسلام نے بنگلہ ديش کے ليے سولہ ايک روزہ ميچز اور چون ٹی ٹوئنٹی ميچز کھيل رکھے ہيں۔ انہوں نے اس تنازعے کے بارے ميں کہا کہ ان کا بلے کے ساتھ تصوير کھنچوانے کا کوئی ارادہ نہ تھا۔ وہ اپنے شوہر کے ساتھ اسٹيڈيم گئيں اور چند بچوں کو کھيلتا ديکھ کر ان سے رہا نہ گيا۔ بس بلا اٹھايا اور کھيلنے لگيں۔ اتنے ميں ان کے کسی ساتھی نے تصوير بھی کھينچ لی۔ سنجيدہ کے بقول انہوں نے يونہی کچھ سوچے سمجھے بغير يہ تصوير فيس بک اور انسٹاگرام پر شيئر کی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔