فرانس: پنشن اصلاحات کے خلاف مظاہرین اور پولیس میں جھڑپیں

فرانس میں یونینوں کی جانب سے پینشن بل کو معطل اور نظر ثانی کرنے کے مطالبے کو حکومت کی طرف سے مسترد کردینے کے بعد لاکھوں افراد نے ملک کے مختلف شہروں میں ایک بار پھر احتجاجی مظاہرے کیے ہیں۔

فرانس: پنشن اصلاحات کے خلاف مظاہرین اور پولیس میں جھڑپیں
فرانس: پنشن اصلاحات کے خلاف مظاہرین اور پولیس میں جھڑپیں
user

Dw

فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں کے پینشن اصلاحات کے خلاف منگل کے روز بھی لاکھوں افراد احتجاج کے لیے سڑکوں پر اتر آئے۔

مظاہرین اور پولیس کے درمیان متعدد مقامات پر پرتشدد جھڑپیں ہوئیں۔ مظاہرین نے ٹرین کی پٹریوں اور شاہراہوں کو بلاک کر دیا۔ انہوں نے پولیس پر ضرورت سے زیادہ طاقت کا استعمال کرنے کا الزام بھی لگایا۔


ٹرانسپورٹ اور آمد و رفت متاثر

مظاہروں کی وجہ سے دارالحکومت میں پبلک ٹرانسپورٹ میں خلل پڑا اور میٹرو اور مضافاتی ٹرینیں بھی متاثر ہوئیں۔ سڑکیں بلاک ہونے کی وجہ سے آئفل ٹاور اور لوور میوزیم جیسے اہم اور سیاحتی مقامات کو بند کرنا پڑا۔ گارے ڈی لیون ریلوے اسٹیشن پر مظاہرین ہاتھوں میں مشعل لے کر پٹریوں پر چل پڑے جس کی وجہ سے ٹرینوں کو روکنا پڑا۔

دیگر مقامات میں مغربی شہر نانت کی سڑکوں پر پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔ خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق پولیس پر آتشیں گولے پھینکے گئے جس کے جواب میں پولیس نے آنسو گیس کے شیل داغے۔ ایک بینک کی شاخ اور کوڑے کے ڈبوں کو بھی آگ لگا دینے کی اطلاعات ہیں۔


جنوب مشرقی شہر لیون میں مظاہرین پر واٹر کینن اور آنسو گیس کے شیل داغے گئے جب کہ شمالی شہر للی میں توڑ پھوڑ کے واقعات کی خبریں ہیں۔ یہ مظاہرے ماکروں کی جانب سے ایک خصوصی اختیار کا استعمال کرکے پارلیمنٹ کے ذریعہ ایک نئے پینشن قانون کو آگے بڑھانے کے اقدام کے تقریباً دو ہفتے بعد ہو رہے ہیں۔

یونین کا ثالثی پر زور

قبل ازیں حکومت نے پینشن بل کو معطل کرنے اور اس پر نظر ثانی کرنے کے یونینوں کے مطالبات کو مسترد کر دیا۔ ابھی ریٹائرمنٹ کی عمر 62 برس ہے، جو حکومت دو سال بڑھا کر 64 کر دینا چاہتی ہے۔ ماکرو ں کا کہنا ہے کہ یہ تبدیلی ملک کے مالی حالات کو قابو میں رکھنے کے لیے ضروری ہو گئی ہے۔


سی ایف ڈی ٹی یونین کے اعتدال پسند سربراہ لاراں برجرنے ایک ثالث کی تقرری پر زور دیا ہے تاکہ "معاملے کو ٹھنڈا اور صورت حال سے باہر نکلنے کا راستہ تلاش کیا جاسکے۔" برجر نے پیرس میں ایک ریلی کے آغاز پر نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا،" ہم نے ایک راستہ تجویز کیا ہے...اور یہ ناقابل برداشت ہے کہ ہمارے لیے راستے مسدود کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔"

وزیر داخلہ جیرالڈ ڈرمینین نے بتایا کہ منگل کو 13000 سکیورٹی اہلکار تعینات کیے گئے تھے۔ ان میں سے 5500 صرف پیرس میں ہی تعینات کیے گئے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ تصادم میں 175پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔ ڈرمینین نے ایک ٹوئٹ میں بتایا کہ ابتدائی اعداد و شمار کے مطابق 201 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔


دریں اثنا سی جی ٹی یونین نے پیرس میں کچرا جمع کرنے والوں کی تین ہفتوں سے زیادہ عرصے سے جاری ہڑتال کو ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ہڑتال کی وجہ سے 7000ٹن سے زیادہ کچرے کا انبار سڑکوں پر پڑا ہوا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔