کورونا بحران کے درمیان خلاء سے زمین کی طرف بڑھ رہی ہمالیہ سے بھی بڑی آفت!

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ایک بڑی آفت زمین کی طرف بڑھ رہی ہے اور 24 گھنٹے سے بھی کم وقت رہ گیا ہے جب ہمالیہ سے بھی بڑے سائز کا ایسٹیروئیڈ بہت قریب سے گزر سکتا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

اس وقت پوری دنیا کورونا وائرس انفیکشن کا سامنا کر رہی ہے۔ اس درمیان خبر آ رہی ہے کہ زمین کی طرف ایک بہت بڑی آفت بڑھ رہی ہے اور امکان ہے کہ 24 گھنٹے سے بھی کم وقت میں وہ زمین کے قریب پہنچ جائے گی۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ '1998 او آر 2' نامی ایک ایسٹیروئیڈ بدھ کو زمین کے پاس سے گزر سکتا ہے۔ اگر اس کی سمت میں ذرا بھی تبدیلی آتی ہے تو خطہ ارض کے لیے خطرہ بہت زیادہ بڑھ سکتا ہے۔ دنیا بھر کے سائنسدانوں کی نظر اس ایسٹیروئیڈ پر بنی ہوئی ہے۔ امریکی خلائی ایجنسی ناسا نے اس بات کا انکشاف تقریباً ڈیڑھ مہینے پہلے کیا تھا۔ ایجنسی نے کہا تھا کہ زمین کی طرف ایک بڑا ایسٹیروئیڈ تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ یہ ایسٹیروئیڈ سائز میں کسی پہاڑ کے برابر ہے۔


ایسٹیروئیڈ کی رفتار کی بات کریں تو یہ 31319 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے زمین کی طرف بڑھ رہا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ 8.72 کلو میٹر فی سیکنڈ اس کی رفتار ہے۔ مانا جا رہا ہے کہ اگر اتنی تیز رفتار سے یہ زمین کے کسی حصے سے ٹکرا گیا تو بڑی سنامی تک لا سکتا ہے۔ اس سے جڑی کئی تصویریں بھی اس وقت سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہیں۔ اس واقعہ سے دنیا بھر کے لوگ فکر میں پڑ گئے ہیں۔ اس درمیان ناسا کا کہنا ہے کہ اس ایسٹیروئیڈ سے گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ ایسا اس لیے کیونکہ یہ زمین سے تقریباً 62.90 لاکھ کلو میٹر دور سے گزرے گا۔ ویسے خلائی سائنس میں اس دوری کو بہت زیادہ نہیں مانا جاتا ہے۔

ناسا کے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ناسا کے سنٹر فار نیئر ارتھ اسٹڈیز کے مطابق بدھ یعنی 29 اپریل کو صبح 5.56 بجے ایسٹرن ٹائم میں ایسٹیروئیڈ زمین کے پاس سے ہو کر گزرے گا۔ اس بارے میں ایک خلائی سائنسداں کا کہنا ہے کہ ایسٹیروئیڈ 52768 سورج کا ایک چکر لگانے میں 1340 دن یا 3.7 سال لگاتا ہے۔ اس کے بعد ایسٹیروئیڈ 52768 (1998 او آر 2) کا زمین کی طرف اگلا چکر 18 مئی 2031 کے آس پاس ہو سکتا ہے۔ اس وقت یہ 1.90 کروڑ کلو میٹر کی دوری سے نکل سکتا ہے۔


خلائی سائنسدانوں کے مطابق ایسے ایسٹیروئیڈ کی ہر 100 سال میں زمین سے ٹکرانے کے 50 ہزار امکانات ہوتے ہیں۔ لیکن یہ کسی نہ کسی طریقے سے زمین کے پاس سے ہو کر گزر جاتا ہے۔ اس معاملے میں سائنسدانوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ چھوٹے ایسٹیروئیڈ کچھ میٹر کے ہوتے ہیں، یہ عام طور پر فضا میں آتے ہی جل جاتے ہیں۔ اس سے کسی بڑے نقصان کا کوئی خطرہ نہیں رہتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 28 Apr 2020, 7:11 PM