کیا ڈاکٹر پیشر مریضوں کو مارنا چاہتا تھا؟

فرانسیسی ڈاکٹر فریڈرک پیشر پر مریضوں کو زہریلے انجیکشن لگا کر ہلاک کرنے والےکیسز کی تعداد 24 ہوگئی۔ ڈاکٹر پیشر کا کام آپریشن سے قبل مریضوں کو اینستھیزیا دے کر بے ہوش کرنا ہے۔

کیا ڈاکٹر پیشر مریضوں کو مارنا چاہتا تھا؟
کیا ڈاکٹر پیشر مریضوں کو مارنا چاہتا تھا؟
user

ڈی. ڈبلیو

فرانسیسی ڈاکٹر فریڈریک پیشر کے خلاف قانونی کارروائی پہلے سے ہی جاری تھی کہ انہوں نے سات مریضوں کو زہر دیا لیکن اب مزید سترہ کیسز سامنے آگئے ہیں۔ یوں ایسے کیسوں کی تعداد بڑھ کر چوبیس تک جا پہنچی ہے۔

ڈاکٹر پیشر کے وکیل نے خبر رساں ایجنسی اے پی کو بتایا، ’’ اس سے پہلے اس ڈاکٹر پر سات مریضوں کا‍ کیس تھا۔ اس ڈاکٹر پر یہ الزام تھا کہ وہ بے ہوشی کی دوا دیتے ہوئے زہر ملا دیتا ہے۔ موجودہ مقدمات کو ملا کر فرانسیسی ڈاکٹر پر 24 کیسز بن چکے ہیں۔‘‘


وکیل کے مطابق، ’’یہ ڈاکٹر فرانس کے شہر بزانسن کے دو کلینکس میں کام کرتا ہے۔ فرانسیسی ڈاکٹر پر اگر جرم ثابت ہوگیا تو انہیں عمر قید کی سزا بھی سنائی جا سکتی ہے۔ پیشر کو رات گئے مشروط رہائی پر آزاد کیا گیا۔‘‘

اس کیس سےکچھ مفروضے بھی جڑے ہیں، جیسا کہ ہو سکتا ہے کہ ڈاکٹر پیشر نے کچھ ادوایات بے ہوشی کے لیے بنائی ہوں جن کا وہ اپنے مریضوں پر تجربہ کرنا چاہتے ؟کیونکہ اس طویل المدت انکوائری سے کوئی نتائج اخذ نہیں کئے جا سکے ہیں لہذا ان کے بے قصور ہونے کے امکانات بھی ہیں۔


پیشر پر سن 2017 پر پہلی بار الزام عائد کیا گیا تھا۔ گزشتہ دس سالوں میں ان پر ایسے سات الزامات عائد کیے گئے۔ ملزم سے اس حوالے سے تفصیلی پوچھ گچھ کی گئی ہے۔ ان مریضوں کی عمریں 4 سے80 سال کے درمیان ہیں، جنہیں ڈاکٹر پیشر نے مبینہ طور پر زہر دیا۔ ان میں سے 7 مریض موت کی منہ میں اتر چکے ہیں۔ یہ تفصیلات پبلک پراسیکیوٹر نے پریس کانفرنس کے دوران بتائی ہیں۔

تحقیقات میں ایک اور بات بھی سامنے آئی کہ اس ڈاکٹر کے سینٹ ونسینٹ کلینک میں اپنے ساتھی ڈاکٹر سے مذکورہ معاملے پر اختلافات تھے۔ ساتھی ڈاکٹر نے ملزم کی حرکات و سکنات بیان کرتے ہوئےکہا، ‘’’وہ آپریٹنگ بلاک کے بہت قریب رہتا تھا اور جیسے ہی کوئی مریض آتا تھا وہ زیادہ سوچ بچار کے بجائے فوراﹰ بے ہوشی کی دوا دینے کا فیصلہ کر دیتا تھا۔‘‘


پبلک پراسیکیوٹر کے مطابق، ’’وہ اپنے عہدے کا فائدہ اٹھاتا رہا ہے اور دکھاوا کرتا رہا ہے۔‘‘ تاہم پیشر کے وکیل نے تمام الزامات مسترد کردیے ہیں۔ وکیل کے مطابق پچھلے ہفتے کیے گئے سوال جواب سےکچھ اہم حقائق سامنے آئے ہیں، جیسا کہ سینٹ ونسینٹ کلینک میں پیش آئے موجودہ واقعات میں پیشر ملوث نہیں ہیں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔