سبز کیمیکل سے جیتی جا سکتی ہے آلودگی کی جنگ

’’سبز کیمیکل کی اہمیت انسانی زندگی میں اب اس لئے زیادہ محسوس کی جا رہی ہے کیوں کہ اب صنعتی ترقی کے اثرات صاف نمایاں ہو ہونے لگے ہیں۔‘‘

سوشل میڈیا
سوشل میڈیا
user

یو این آئی

دربھنگہ: دفاعی ریسرچ اور ڈیولپمنٹ کی تنظیم (ڈي آرڈي او) کے سینئر سائنسداں اور سابق صدر مرحوم اے پی جے عبدالکلام کے ساتھی مانس بہاری ورما نے ’گرین کیمیکل‘ کو جدید سائنس کا ایک اہم موضوع بتایا اور کہا کہ موجودہ دور میں آلودہ ماحول کو انسانی زندگی کو دوستانہ بنانے کے لئے یہ کافی اہم ہو گیا ہے۔

ورما نے یونیورسٹی گرانٹ کمیشن (یو جی سی) کے تعاون سے مہاراجہ لكشمیشور سنگھ میموریل کالج میں ’ماحول کو انسانی زندگی کے دوستانہ بنانے میں گرین کیمیکل کتنا اہم‘کے موضوع پر منعقد تین روزہ سیمینار کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سبز کیمیکل کی اہمیت انسانی زندگی میں اب زیادہ محسوس کیا جا رہا ہے۔صنعتی ترقی ماحول پراثر انداز ہو رہے ضمنی اثرات سے اس کی ضرورت مزید بڑھ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب بھی کوئی نئی ایجاد ہوتی ہے تو اس کے ساتھ ساتھ کئی ایک دیگر چیزیں بھی خود بخود بن جاتی ہیں، جو انسانی زندگی کے لئے حد سے زیادہ مہلک ہوتی ہیں۔ ایسی صورت میں نئی ایجادات کو فورا قبول نہیں کیا جانا چاہئے بلکہ اسے مختلف موضوعات کے ماہرین کے درمیان پیش کر کے کر ان پر اچھی طرح غورخوض کرکے ہی استعمال کرنا چاہئے۔

لائٹ جنگی ہوائی جہاز 'تیجس' کے پروگرام ڈائرکٹر نے کہا کہ اگر کوئی ایک طریقہ ناکام ہو گیا تو دوسرے اور تیسرے طریقے سے کامیابی حاصل کرنا ضروری ہے۔

یہی کام گرین کیمیکل کرتا ہے جو جدید خارج قاتلانہ مادہ یا تو مکمل طورسے ختم کر دیتا ہے یا پھر اس کے ضمنی اثرات کو بہت ہی کم کر دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صنعتی اکائیوں کو اپنے خارج مادہ کو صحیح طریقے سے ٹھکانے لگانے چاہئے تاکہ اس کے ضمنی اثرات سے ماحول انسانی اور آبی وسائل بھی محفوظ رہ سکے۔

وہیں، للت نارائن متھلا یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر سریندر کمار سنگھ نے کہا کہ سماج کو ماحولیاتی آلودگی کے تئیں آج آگاہ رہنے کی ضرورت ہے۔ آج پوری دنیا آلودگی کے مسئلے کا شکار ہے جسے صرف حکومت کی کوششوں سے ہی دور نہیں کیا جا سکتا ہے بلکہ اس کے لئے سماج اور عام لوگوں میں شعور اور بیداری پیدا کرنا لازمی ہے۔انہوں نے کہا کہ آج پوری انسانیت ماحولیاتی آلودگی کی وجہ سے تباہی کے دہانے پر ہے، وقت رہتے اس پر روک نہیں لگائی گئی تو انسانی ہی نہیں پوری زندگی کا وجود ختم ہو جائے گی۔

وائس چانسلر نے کہا کہ گلوبل وارمنگ، موسمیاتی تبدیلی، بے وقت سیلاب،خشک سالی اور کہرا ماحولیاتی آلودگی کی براہ راست نشانیاں ہیں۔ اگر وقت رہتے ان سنگین مسائل کی جانب بیدار نہیں ہوئے تو زمین کی تباہی یقینی ہے۔
سیمینار میں بنارس ہندو یونیورسٹی کے شعبہ کیمسٹری کے ڈاکٹر وي كےتواري، گریجویٹ کیمسٹری ڈپارٹمنٹ کے صدر ڈاکٹراے کے گپتا اور ڈاکٹربھولا چورسيا نے بھی خطاب کیا۔ آرگنائزنگ کمیٹی کے سیکریٹری اور للت نارائن متھلا یونیورسٹی کے نینو سائنس کے سیکشن کے ڈائریکٹر ڈاکٹر پریم موہن مشرا نے سیمینار کے مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ روٹی، کپڑا اور مکان کی ضرورت کی تکمیل کے بعد دیگر مصنوعات کی تعمیر کے لئے کیمیکل کا استعمال کیا جاتا ہے۔ انسانی زندگی کو خوشگوار بنانے کے لئے کیمیکل کی پیداوار ضروری ہے لیکن اس دوران پیداہونے والے زہریلا مادہ کی تعمیر روکنے میں گرین کیمیکل بہت مفید ثابت ہو سکتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 13 Jan 2018, 4:11 PM
/* */