نوجوان سائنسداں ذیشان علی اِسرو کے امتحان میں کامیاب، علاقے میں جشن

فاربس گنج جیسے پسماندہ علاقہ سے تعلق رکھنے والے اور ایک معمولی تاجر کے بیٹے ذیشان علی نے اِسرو کے امتحان میں کامیابی حاصل کر ثابت کر دیا کے عزم اور حوصلہ ہو تو کچھ بھی ناممکن نہیں۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

نئی دہلی: محنت، لگن، عزم اور کچھ کرنے کا جذبہ کارفرما ہو تو علاقے، حالات، ماحول اور پیسہ کامیابی حاصل کرنے کی راہ میں رکاوٹ نہیں بنتے۔ یہ بات سیمانچل (فاربس گنج) کے نوجوان سائنسداں ذیشان علی نے اسرو میں ایک سائنسداں کے طور پر منتخب ہوکر سچ کر دکھائی ہے۔ انہوں نے اسرو کے امتحان میں دسواں رینک حاصل کیا ہے۔

ایک معمولی تاجر ظہیر انصاری کے 25سالہ بیٹا ذیشان علی نے گزشتہ سال دسمبر میں ہونے والے اسرو کے کل ہند تحریری امتحان میں جس میں 40ہزار سے زائد طلبہ و طالبات شریک ہوئے تھے اور ان میں سے تین سو طلبہ و طالبات کا انٹرویوکے لئے انتخاب ہوا تھا۔ تین سو طلبہ و طالبات میں سے انٹرویو کے بعد 35طلبہ و طالبات کا اسرو میں مختلف پروجیکٹس کے لئے بطور سائنس داں انتخاب ہوا تھا۔ ان میں 35طلبہ و طالبات میں ذیشان علی نے دسواں رینک حاصل کیا ہے جو نہ صرف سیمانچل، بہار بلکہ پورے ملک کے مسلمانوں کے لئے باعث فخر ہے۔

ذیشان علی نے یو این آئی اردو سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ میرے والد کی مالی حالت اچھی نہیں تھی اور میری ماں نسرین زیبا گھریلو خاتون ہیں۔ اس کے باوجود میرے والدین نے ہمت نہیں ہاری اور مجھے فاربس گنج کے متھلا پبلک اسکول میں پڑھایا اور میں نے وہاں سے دسویں کا امتحان پاس کیا اور اس کے بعد میں نے دہلی کے ہمدرد پبلک اسکول سے 2012میں بارہویں کا امتحان پاس کیا۔ اس کے بعد 2015 میں دہلی کالج آف انجینئرنگ سے بی ٹیک کیا۔ انہوں نے بتایا کہ بی ٹیک کرنے کے بعد میں انجینئرنگ سروس کی تیاری کرنے لگا اور اسی دوران میں نے اسرو کے کل ہند امتحان میں حصہ لیا جس میں میں دسویں رینک کے ساتھ کامیاب ہوا۔

اس سوال کے جواب میں کہ آئندہ کے بارے میں ان کا کیا منصوبہ ہے، ذیشان علی نے بتایا کہ اسرو میں ہی وہ مستقبل بنائیں گے اور کچھ نیا کرنے کی کوشش کریں گے جس سے ملک اور قوم آگے بڑھے۔ انہوں نے ان نوجوانوں سے جو پیسہ کی کمی یا کسی وجہ سے ہمت ہار جاتے ہیں یا حوصلہ کھو دیتے ہیں، اپیل کی کہ وہ ہمت نہ ہاریں بلکہ حالات کا مقابلہ کریں انہیں کامیابی ضرور ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ 20 سال سے 25 سال کا وقت بہت اہم ہوتا ہے اور اگر اس عمر کو نوجوان کیریر بنانے میں لگادیں توتابناک مستقبل حاصل کرسکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس عمر کو نوجوان مستی میں لگا دیتے ہیں جس کی وجہ سے ان کا مستقبل بھنور میں پھنس جاتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔