گوگل نے سائنسداں ہر گووند کھرانہ کا ڈول بناکر خراج عقیدت پیش کیا

ہندوستان نژاد نامور سائنسی اور طبی میدان میں نوبل انعام یافتہ ہرگووند کھرانہ کی 96 ویں یوم پیدائش پر گوگل نے ڈوڈل بناکر خراج عقیدت پیش کیا ہے۔

تصویر بشکریہ گوگل
تصویر بشکریہ گوگل
user

یو این آئی

انہوں نے جسم میں پائے جانے والے جینیاتی مادہ ڈی این اے کے اسرار کو سلجھاتے ہوئے پہلی بار مصنوعی جین کا دریافت کیا تھا۔ کھرانہ کو 1968 میں دو دیگر سائنسدانوں ایم ڈبليو نرینبرگ اور آر ڈبليو ہولے کے ساتھ یہ اعزاز دیا گیا تھا۔ ان تینوں نے انسان کے کروموزومز(جب کوئی خُلیہ ایک سے زائد حِصّوں میں تقسیم ہوتا ہے تو اس کا رنگ دار مادّہ یعنی کرومائن چھوٹی چھوٹی سلاخوں پر جمع ہو جاتا ہے) کروموزومز میں پائی جانے والی جین کے اندر جینیاتی مادہ ڈی این اے میں نيوكليوٹائیڈ کے عمل کی تفصیلات دی تھی کہ یہ آپس میں کس طرح جڑتے ہیں۔

ان کی پیدائش 9 جنوری 1922 کو رائے پور (اب پاکستان) میں ہوئی تھی اور وہ پانچ بھائیوں-بهنوں میں سب سے چھوٹے تھے۔ ان کے والد کا نام گنپتی رائے اور والدہ کا نام کرشنا دیوی کھرانہ تھا۔ والد محکمہ ریونیو میں پٹواری تھے اور اسی وجہ سے انہوں نے تمام بچوں کو اسکول بھیجا۔ کھرانہ کی ابتدائی تعلیم ملتان (اب پاکستان میں) کے ڈی اے وی ہائی اسکول سے ہوئی اور لاهور میں پنجاب یونیورسٹی سے انہوں نے ایم ایس سی کی ڈگری حاصل کی۔ سرکاری اسکالر شپ پر 1945 میں انگلینڈ چلے گئے اور وہاں سے پی ایچ ڈی کی ڈگری لی۔ پی ایچ ڈی کے بعد انہوں نے زیورخ یونیورسٹی میں پروفیسر ولادیمر پرلاگ کے ساتھ ایک سال تک کام کیا اور اس کے بعد 1950 سے 1952 تک کیمبرج میں رہے جہاں ان کا رجحان پروٹين اور نیو کلیک ایسڈ کے کیمیائی ترکیب کی طرف بڑھا۔ اس کے بعد وہ وسكونسن یونیورسٹی چلے گئے اور وہاں انزائم ریسرچ پر کام کیا۔ ڈی این اے پرانہوں نے اپنا تاریخی تحقیقی کام کیا جس کے بعد انہیں نوبل انعام سے نوازا گیا۔ وہ 1970 میں میساچوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹکنالوجی میں کیمیکل اور حیاتیات کے پرو فیسر رہے۔ انہوں نے سوئس شہری ایسٹر الزبتھ سبلر سے شادی کی تھی اور 1972 میں پہلی مصنوعی جین تیار کرنے میں کامیابی حاصل کی۔

ان کی اہلیہ کا 2001 میں انتقال ہو گیا تھا۔ ان کی ایک بیٹی ایملی کی سال 1979 میں موت ہو گئی تھی اور دو دیگر بچوں کے نام جولیا اور ڈیو ہیں۔ ہر گووند کھرانہ کا9 نومبر 2011 کو انتقال ہو گیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔