موب لنچنگ کے مسئلہ پر میوات میں دوسری مہاپنچایت 19 اگست کو

گائے کے نام پر میوات کو منظم سازش کے تحت ہدف بنایا جا رہا ہے اور یہاں کے لوگوں کی شبیہ بھی مجروح کی جا رہی ہے۔ کچھ لوگ میوات کے ساتھ ساتھ پورے ملک کے مسلمانوں کی شبیہ کو داغدار کرنا چاہتے ہیں۔

تصویر پریس ریلیز
تصویر پریس ریلیز
user

پریس ریلیز

گئو کشی اور اس کی اسمگلنگ کے جھوٹے الزام کی آڑ میں غریب اور معصوم کسانوں کا قتل ہجومی تشدد کے ذریعہ کروائے جانے کے خلاف ملک کی امن پسند عوام متحد ہو تی چلی جا رہی ہے جس کے تحت کہیں دھرنے اور مظاہرے کیے جا رہے ہیں تو کہیں دھرنوں اور اجلاس کا دور جاری ہے ۔ ادھرراجستھان اور ہریانہ کے علماء کرام اور سیاسی نیز کسانوں پر مشتمل امن کمیٹی کے زیر اہتمام اراولی کے دامن میں ایک خصوصی میٹنگ کا انعقاد ہوا جس میں پورے حالات پر غور کرتے ہوئے اور گزشتہ مہا پنچایت کا کوئی اثر نہ ہونے کے سبب مزید ایک اور مہا پنچایت 19 اگست کو فیروز پور جھرکا میں کئے جانے کا فیصلہ کیا گیا ۔

دوسری مہاپنچایت بھی شیر پنجاب مولانا قاسم اور دوحہ سرپنچ مرحوم فجروالدین کے ذریعہ قائم کی گئی امن کمیٹی کے زیر اہتمام ہی منعقد کی جائے گی ۔ آج ہوئی میٹنگ میں ریاست ہریانہ اور پنجاب دونوں اہم صوبوں کے علماء کرام او ر سیاسی کارکنان و دیگر ذمہ داران نے شرکت کی ۔ میٹنگ کی صدارت مفتی رفیق احمد نے کی جس میں گائے کے کاروبارکرنے والوں کے لئے متبادل کے طور پر بکرے کی تجارت کرنے یا پھر یا دیگر ہفتہ واری بازاروں پر غور کیا گیا۔اس موقع پر بات کرتے ہوئے مفتی رفیق احمد نے کہاکہ گائے کے نام پر میوات کو منظم سازش کے تحت ہدف بنایا جا رہا ہے اور یہاں کے لوگوں کی شبیہ بھی مجروح کی جا رہی ہے۔ اس سازش کے سبب نہ صرف میوات بلکہ پورے ملک کے مسلمانوں کی شبیہ کو داغدار کرنے کی کوشش کی ہو رہی ہے اور ساتھ ہی ساتھ لوگو ں کو خوفزدہ کرنے کی بھی ایک کوشش ہے ۔

مفتی رفیق احمد کا کہنا ہے کہ مستقبل میں اس طرح کی وارداتیں نہ ہوں اور لوگ بے خوف اپنا کاروبار کر سکیں نیز حکومت سے کس طرح اپنے مطالبات پورے کرائے جائیں ان سبھی باتوں پر غور کرنے کے لئے یہ مہا پنچایت ہوگی۔

اس موقع پر امن کمیٹی کے صدر اور سابق ڈپٹی اسپیکر ہریانہ اسمبلی آزاد محمد نے کہا کہ میوات کو چندلوگوں نے بدنام کیا ہوا ہے جبکہ میوات کے لوگ کثیر تعداد میں گائے پروری کے کاروبار میں مصروف ہیں۔ہم کسی صورت میوات کے ماحول کو خراب نہیں ہونے دیں گے۔انہوں نے بتایا کہ 19 اگست کو ہونے والی مہا پنچایت میں دہلی ، یوپی ، ہریانہ ، راجستھان کے مختلف سماجی اور مذہبی اداروں سے وابستہ سرگر م افراد کو بھی دعوت دی گئی ہے۔ اس پنچایت میں گئو کشی ، اسمگلنگ او ر ہجومی تشدد وغیرہ کو روکنے کے لئے بہت سے اہم فیصلے لیئے جائیں گے۔ہمارایہ بھی مطالبہ ہوگا کہ ہجومی تشدد کے ذریعہ ایک طبقہ خاص کو ہدف بنائے جانے کے خلاف سخت قانون بنایا جائے ۔

اس موقع پر سابق وقف بورڈ ممبر راجستھان اور امن کمیٹی کے نائب صدرزبیر الوری ، جمعیۃ علماء حلقہ مانڈی کھیڑا کے صدر مولانا صابر قاسمی نے ایک مشترکہ بیان جاری کرتے ہوئے کہاکہ الور ضلع میں جس طرح سے سرکاری حمایت یافتہ سماج مخالف عناصر سرگرم ہوچکے ہیں یہ تشویشناک ہے۔ اس سے سرکار کے ساتھ ساتھ ان سماج دشمن لوگوں کی فکر کو سمجھا جا سکتا ہے جس سے ملک کی گنگا جمنی تہذیب کو خطرہ پیدا ہو گیا ہے ۔

میٹنگ میں موجود لوگوں نے جمعیۃ علماء ہند کے قومی صدر مولانا سید ارشد مدنی کا حوالہ دیتے ہوئے کہاگائے کے تعلق سے جو بیان انہوں نے دیا ہے جس میں اس سے پورے ملک کے مسلمانوں کو دوری بنائے رکھنے کی صلاح دی گئی ہے، اس پر عمل کرنا چاہئے ۔ اس موقع پر ماسٹر شمشاد اور محمد قاسمی میواتی نے کہاکہ جب تک ہم سماج کی برائیوں کے لئے سنجیدہ نہیں ہوں گے تب تک نا خوشگوار حالات پیدا ہوتے رہیں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔