عوام جھوٹے وعدے اور سیاسی نعرے نہیں، بیٹیوں کا تحفظ چاہتی ہے: سشمتا دیو

کانگریس لیڈر سشمتا دیو کا کہنا ہے کہ گزشتہ دنوں سوشل میڈیا پر جس طرح وزیر خارجہ سشما سوراج کو گندی گندی گالیاں دی گئیں اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ عام خواتین کو کس طرح کے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہوگا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

پریس ریلیز

آل انڈیا ویمن کانگریس کی قومی صدر اور ممبر پارلیمنٹ سشمتا دیو نے ملک میں خواتین کے ہو رہے قتل اور عصمت دری کے واقعات پر اظہار غم کرتے ہوئے کہا کہ آج ملک جس سمت میں جا رہا ہے وہ قابل فکر ہے۔ حکومت جہاں عصمت دری اور قتل جیسے جرائم پر قابو میں ناکام رہی ہے وہیں دوسری طرف سوشل میڈیا کے ذریعہ بڑھتے جرائم پر بھی حکومت کا کنٹرول نہیں ہے۔ سشمتا دیوی نے مرکزی حکومت کو اس سلسلے میں تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ عوام جھوٹے وعدے اور سیاسی نعرے نہیں بلکہ بیٹیوں کا تحفظ چاہتی ہے جسے یقینی بنایا جانا چاہیے۔

سشمتا دیو نے سوشل میڈیا پر مرکزی وزیر سشما سوراج کے خلاف نازیبا الفاظ کے استعمال کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’’گزشتہ دنوں دیکھنے میں آیا ہے کہ ملک کی وزیر خارجہ محترمہ سشما سوراج کو بھی کتنے گندے طریقے سے فیس بک، ٹوئٹر اور دیگر سوشل سائٹس پر نشانہ بنایا گیا۔ اس کے علاوہ کانگریس پارٹی کی قومی ترجمان محترمہ پرینکا چترویدی کو بھی سوشل میڈیا پر نشانہ بنایا گیا۔ ایسے ہی کچھ دن قبل این ڈی ٹی وی کے اینکر رویش کمار کی بیٹی کو بھی نشانہ بنایا گیا، لیکن حکومت نے کوئی قدم نہیں اٹھایا۔‘‘

سشمتا دیو نے ’تھامسن رائٹرس فاؤنڈیشن‘ کے سروے کا تذکرہ بھی کیا اور کہا کہ مودی حکومت نے ملک سے وعدہ کیا تھا کہ بیٹی بچیں گی اور بیٹی پڑھیں گی، لیکن ہمارا ملک عصمت دری اور خواتین پر ظلم کے معاملے میں دنیا کا نمبر وَن ملک بن گیا ہے۔ جس ملک میں وزیر خارجہ کو گندی گندی گالیاں سوشل میڈیا پر دی جا سکتی ہیں اس ملک میں عام خواتین اور بچیوں کی حالت کیا ہوگی، اس کا اندازہ بخوبی لگایا جا سکتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’سب سے زیادہ افسوس تو یہ ہے کہ ملک میں کسی بھی خاتون کی عصمت دری ہو یا قتل ہو لیکن سیاسی اسٹیج سے بیٹی بچاؤ کا نعرہ دینے والے وزیر اعظم نے کسی متاثرہ سے ملنا یا بات کرنا مناسب نہیں سمجھا۔‘‘ وہ مزید کہتی ہیں کہ ’’کوئی بھی عصمت دری یا قتل کا واقعہ پیش آتا ہے تو بی جے پی حکومت اس کوشش میں مصروف ہو جاتی ہے کہ کس طرح حکومت کو بچایا جائے۔ حد تو یہ ہے کہ حکومت اس کو فرقہ واریت کے رنگ میں رنگنے کی کوشش کرتی ہے تاکہ لوگوں کی توجہ اصل ایشو سے ہٹائی جا سکے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔