صدر جمہوریہ نے پروفیسر اخلاق احمد آہن کو مہرشی بادرائن ویاس سمان سے نوازا

پروفیسر اخلاق احمد آہن 1998 سے درس و تدریس کا کام انجام دے رہے ہیں اور اس وقت راجدھانی دہلی واقع مشہور و مقبول جواہرلعل نہرو یونیورسٹی کے شعبہ فارسی سے بحیثیت پروفیسر وابستہ ہیں۔

تصویر پریس ریلیز
تصویر پریس ریلیز
user

پریس ریلیز

15 اگست کے موقع پر پروفیسر اخلاق احمد آہن کو صدر جمہوریہ کی طرف سے مہرشی بادرائن ویاس سمان سے نوازا گیا ہے۔ یہ ایوارڈ فارسی زبان و ادب کے حوالے سے پروفیسر اخلاق احمد آہن کی غیرمعمولی خدمات کے اعتراف میں دیا گیا ہے۔ یہ ایوارڈ توصیفی سند اور ایک لاکھ روپیہ پر مشتمل ہے۔

بین الاقوامی شہرت کے حامل محقق، ناقد، دانشور، اردو اور فارسی کے شاعر اخلاق احمد آہن جواہرلعل نہرو یونیورسٹی، نئی دہلی کے شعبہ فارسی سے بحیثیت پروفیسر وابستہ ہیں۔ موصوف کی علمی خدمات کا اندازہ اس سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ اب تک تقریباً 100 مقالات و مضامین کے علاوہ زبان و ادب اور تاریخ و ثقافت سے متعلق 20 سے زائد کتب شائع ہوچکی ہیں، جن میں مولفہ، مترجمہ اور تصحیح شدہ کام شامل ہیں۔ امیرخسرو، بیدل، داراشکوہ اور ہند-ایرانی ادب سے خصوصی دلچسپی ہے۔ متعدد علمی، ثقافتی و تحقیقی اداروں سے وابستہ ہیں اوربشمول ایران، امریکہ، ترکی اور متعدد مرکزی ایشیا ئی ممالک کا علمی سفرانجام دیا ہے۔

پروفیسر اخلاق آہن 1998 سے درس و تدریس کا کام انجام دے رہے ہیں اورجے این یو سے قبل جامعہ ملیہ اسلامیہ، نئی دہلی کے شعبہ فارسی میں بھی عارضی طور پر تدریس کی خدمات انجام دی ہیں۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی، علی گڑھ سے بی اے (آنرز جغرافیہ)، جواہر لعل نہرو یونیورسٹی، نئی دہلی سے ایم اے (فارسی)، اور یہیں سے جدید فارسی شاعری کے موضوع پر پی ایچ ڈی کی سند حاصل کی۔ علاوہ ازیں، اندرا گاندھی یونیورسٹی، دہلی سے ایم اے (تاریخ) اور تربیت مدرس یونیورسٹی، تہران اور امام خمینی انٹرنیشنل یونیورسٹی، قزوین سے جدید فارسی میں ایڈوانس کورس کیا۔ قومی اور عالمی سیمیناروں میں تنقیدی و تحقیقی مقالے پیش کیے اور مختلف معیاری رسائل و جرائد میں مستقل چھپتے رہے ہیں۔

فارسی، اردو، انگریزی اور ہندی میں پروفیسر اخلاق احمد آہن کو مہارت ہے اور اس کے علاوہ دیگر کئی زبانوں سے بھی وہ آشنا ہیں۔ تحقیق و نقد سے متعلق تالیفات میں بطور خاص: ہندوستان میں فارسی صحافت کی تاریخ، مسالہ تمثیل در ادبیات فارسی، شعر نو و سہراب سپہری، امیرخسروز انڈیا قابل ذکر ہیں۔ موصوف کی مرتبہ کتابوں میں مقالات مولاناعرشی، آصفی رام پوری، خیام شناسی، بیدل شناسی، مکتوبات محب اللہ شاہ الہ آبادی وغیرہ خاص طور سے قابل ذکر ہیں۔ دو شعری مجموعے بعنوان سرور اور سوچنے پہ پہرا ہے! شائع ہوکر اہل ذوق سے داد تحسین حاصل کرچکے ہیں۔ طویل نظم ”سوچنے پہ پہرا ہے“ اپنی تخلیقی و موضوعاتی تنوع کی بنا پر موضوع بحث ہے۔ فارسی کلام کے ساتھ ساتھ ان کی اردو شعری تخلیقات بھی فارسی اور پشتو زبان میں ترجمہ ہوکر شائع ہوتی رہی ہیں۔

پروفیسر آہن اس سے قبل متعدد قومی و بین الاقوامی اعزازات سے سرفراز ہو چکے ہیں۔ 2018 میں ایران کے رہبراعلیٰ آیت اللہ خامنہ ای کی دعوت پر ان کے خاص شعری نششت میں شرکت کی اور اسی سال باکو، آذربائیجان کے ممتاز ادارے اکیڈمی آف سائنسز اور لٹریچر میں منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس میں بحیث مہمان اعزازی شرکت کی۔ اسی طرح تاشقند اسٹیٹ انسٹی ٹیوٹ آف اورینٹل اسٹڈیز، ازبکستان اعزازی پروفیسر کی حیثیت سے مدعو ہیں۔ ایران کے سحر ٹی وی چینل نے پروفیسر اخلاق کی تخلیقی و تحقیقی خدمات پر ڈاکومینٹری فلم بنائی ہے۔ انھیں بین الاقوامی سطح پر فارسی اسکالر اور شاعر کی حیثیت سے شہرت و شناخت حاصل ہے۔ گذشتہ سال ایران کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ خامنہ ای نے ڈاکٹر آہن کو اپنے خصوصی سالانہ شعری نششت میں مدعو کیا اور ان کی شاعرانہ صلاحیتوں کی تعریف کی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 16 Aug 2018, 9:32 AM