ہم جنس پرستی قدرت، مذہب اور ثقافتی اقدار کے خلاف: مولانا محمود مدنی

ہم جنس پرستی کو قانونی اجازت ملنے کے بعد والدین کو اپنے نوجوان بچوں کے کردار کے سلسلے میں زیادہ فکر ہو جائے گی اور جگہ جگہ اٹھنے بیٹھنے سے ایک دوسرے پر شک، شبہات اور عدم اعتماد پیدا ہوگا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

پریس ریلیز

جمعیۃ علماء ہند نے ہم جنس پرستی سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کو ہندوستان کے مذہبی ثقافتی اقدار کے خلاف قرار دیا ہے۔ اس سلسلے میں جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمود مدنی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ہمارا سماج پہلے ہی جنسی جرائم اور تشدد کے مسائل سے نبرد آزما ہے اور اب ایسے حالات میں ہم جنس پرستی کی اجازت دینا مناسب نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کو 2013 میں دیے گئے اپنے فیصلے پر قائم رہنا چاہیے تھا جس میں ہم جنس پرستی کے قانون کو بنائے رکھنے کا فیصلہ لیا گیا تھا۔

مولانا مدنی نے بتایا کہ ہم جنس پرستی قدرتی طریقے سے بغاوت ہے اور اس سے آوارگی، فحاشی و بے چینی پھیلے گی، ساتھ ہی جنسی جرائم میں اضافہ ہوگا۔ بنیادی حقوق اپنی جگہ پر ہیں لیکن ایسا کام جس سے انسانی سماج، فیملی اور انسانی ذات کی ترقی متاثر ہو اس کو آزادی کے حصے میں رکھ کر درست قرار دیا جا سکتا۔ مولانا محمود مدنی نے مزید کہا کہ ’’آپ کچھ عناصر کے شور شرابے کو بنیاد بنا کر پورے سماج کو غیر یقینی اور پریشانی میں نہیں ڈال سکتے۔‘‘

مولانا مدنی نے سپریم کورٹ کے فیصلہ سے متعلق اپنی رائے ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ دنیا میں زمانۂ قدیم سے ایسے اشخاص رہے ہیں جو ہم جنس پرستی کے مریض ہیں لیکن سبھی آسمانی، خدائی کتابوں میں اسے اللہ اور اس کی قدرت کے نظام سے بغاوت قرار دیا گیا ہے۔ مولانا مدنی نے کہا کہ جمعیۃ علماء ہند نوجوانوں کے اصلاح کی بات کرتی ہے اور یہ سچ بھی ہے کہ ملک کی ترقی نوجوانوں کے اصلاح کے بغیر ممکن نہیں ہے، لیکن اس طرح کی قانونی اجازت کے بعد والدین و سرپرست کو اپنے نوجوان بچوں کے کردار کے سلسلے میں زیادہ فکر ہو جائے گی اور جگہ جگہ اٹھنے بیٹھنے سے ایک دوسرے پر شک، شبہات اور عدم اعتماد پیدا ہوگا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔