کہاں ہے جوش! لبھاؤنے بجٹ کے باوجود بی جے پی اراکین پارلیمنٹ کے چہرے کیوں لٹکے!

سینئر لیڈر لال کرشن اڈوانی، نتن گڈکری، ہرش وردھن، شانتا رام اور منوج سنہا کی کئی ایسی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہیں جن میں پیوش گویل کی تقریر کے وقت ان کے چہرے لٹکے ہوئے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

تنویر احمد

ارون جیٹلی کی خرابیٔ صحت کے پیش نظر مرکزی وزیر مالیات کی ذمہ داری سنبھالنے والے پیوش گویل نے انتہائی پرجوش انداز میں عبوری بجٹ پیش کیا جو کہ مودی حکومت کا آخری بجٹ تھا۔ لیکن اس دوران کچھ ایسی تصویریں سامنے آئیں جس سے ظاہر ہو رہا ہے کہ بی جے پی کے اپنے ہی کچھ سرکردہ لیڈران مایوس ہیں۔ خبر رساں ایجنسی ’اے این آئی‘ نے ڈیفنس سیکٹر سے متعلق پیوش گویل کے اعلانات کے درمیان کی ایک تصویر اپنے ٹوئٹر ہینڈل سے شیئر کی ہے جس میں کوئی بی جے پی لیڈر اپنے سر پر ہاتھ رکھے نظر آ رہا ہے تو کوئی تھکے ہوئے چہرے کے ساتھ اپنے ہونٹوں پر انگلی رکھے ہے۔ حتیٰ کہ سینئر بی جے پی لیڈر نتن گڈکری کے چہرے پر بھی ہوائیاں اڑی ہوئی نظر آ رہی ہیں۔

دراصل پیوش گویل نے مودی حکومت کی تعریفوں کے پُل باندھنے کے بعد انتہائی تیز طرار انداز میں بڑے بڑے اعلانات کرنے کا سلسلہ جب شروع کیا تو ان کے ساتھی اراکین پارلیمنٹ میں وہ جوش کہیں بھی نظر نہیں آیا جو بجٹ کو لے کر ان میں ہونا چاہیے۔ سینئر لیڈر لال کرشن اڈوانی، نتن گڈکری، ہرش وردھن، شانتا کمار اور منوج سنہا (جو کہ پیوش گویل کے بالکل قریب بیٹھے تھے) کی کئی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہیں جن میں ان کا انداز اور چہرے کے آثار بہت کچھ کہہ رہے ہیں۔ ریاستی وزیر مملکت برائے ریل منوج سنہا کی تصویریں تو ایسی ہیں جیسے ان کی امیدوں پر ہی پانی پھیر دیا گیا۔

کہاں ہے جوش! لبھاؤنے بجٹ کے باوجود بی جے پی اراکین پارلیمنٹ کے چہرے کیوں لٹکے!

بات کچھ یوں ہے کہ عبوری بجٹ پیش کیے جانے سے پہلے یکم فروری کی صبح سویرے میڈیا سے بات چیت کے دوران انھوں نے امید ظاہر کی تھی کہ وزارت ریل کو فائدہ پہنچانے کے لیے اس کی سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا، لیکن پیوش گویل نے واقعی میں انھیں مایوس کر دیا۔ نتیجہ یہ تھا کہ منوج سنہا کبھی اپنے سر پر ہاتھ رکھے ہوئے نظر آئے، کبھی گالوں پر اور کبھی مایوس چہرے کے ساتھ اِدھر اُدھر دیکھتے ہوئے۔

بجٹ سیشن کے دوران کی تصویروں میں بی جے پی لیڈروں کی مایوسی اس قدر صاف اور واضح ہے کہ سوشل میڈیا پر بھی ان کا خوب مذاق بن رہا ہے۔ ایک تصویر میں تو پیوش گویل مودی حکومت کی تعریف کر رہے ہیں اور لال کرشن اڈوانی ہاتھوں سے اپنا منھ چھپائے ہیں۔ اڈوانی کے پیچھے ہرش وردھن کچھ عجیب سا منھ بنائے ہوئے ہیں۔ عبوری بجٹ کا مذاق بناتے ہوئے اڈوانی کے پاس لکھ دیا گیا ہے’’کتنا جھوٹ بولے گا‘‘ اور ہرش وردھن کے پاس لکھا گیا ہے ’’کچھ تو شرم کرو۔‘‘ اسی تصویر میں راج وردھن سنگھ راٹھوڑ بھی مایوس چہرے کے ساتھ بیٹھے ہوئے ہیں اور پیوش گویل کے بائیں طرف منوج سنہا ہیں۔ راٹھوڑ کے سامنے لکھا گیا ہے ’’یہ سب ترقیاتی کام جو پیوش بتا رہا ہے، وہ ہوا کب؟‘‘ اور منوج سنہا یہ سوچتے ہوئے نظر آ رہے ہیں کہ ’’یہ تو مودی جی سے بھی بڑا پھیکو ہے۔‘‘

کہاں ہے جوش! لبھاؤنے بجٹ کے باوجود بی جے پی اراکین پارلیمنٹ کے چہرے کیوں لٹکے!

سوشل میڈیا پر اس طرح کے مذاق پر مبنی کئی تصویریں وائرل ہو رہی ہیں، لیکن یہ حقیقت بھی ہے کہ متوسط طبقہ کو خوش کرنے کی ہزارہا کوششوں کے بعد بھی سبھی بی جے پی لیڈران کے ہوش اڑے ہوئے تھے۔ سچ تو یہ ہے کہ وہ بھی جانتے ہیں کہ یہ سب اعلانات اور وعدے انتخابی ہیں اور ایسے ماحول میں جب کہ مودی حکومت کے 100 دن بھی باقی نہیں رہے، تو کوئی بھی منصوبہ پورا کرنے کے لیے ان کے پاس وقت ہی نہیں۔ شاید اسی سچائی کو جان کر راکیش سنہا جیسے بی جے پی اراکین پارلیمنٹ کے چہرے سے بھی خوشی کافور تھی، اور ان کی مایوس تصویریں بھی سوشل میڈیا پر خوب گشت کر رہی ہیں۔

کہاں ہے جوش! لبھاؤنے بجٹ کے باوجود بی جے پی اراکین پارلیمنٹ کے چہرے کیوں لٹکے!

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔