پرینکا کی دھمک سے سیاسی حلقوں میں بے چینی، بی جے پی حواس باختہ، تو علاقائی پارٹیاں کنفیوز

راہل گاندھی نے جس طرح مودی کے جادو کی ہوا نکالی ہے وہ ایک مثال ہے،اب پرینکا کے ساتھ مل کر وہ کانگریس کی عظمت رفتہ ہی نہیں بحال کریں گے، بلکہ ملک کو پھر وہی سمت دیں گے جو مودی کی قیادت میں کھو چکا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

عبیداللہ ناصر

میر انیس کے مرثیوں کا ایک مشہور شیر ہے "کس شیر کی آمد ہے کہ رن کانپ رہا ہے" کم و بیش یہ صورت حال ان دنوں اتر پردیش کی سیاست کی ہو رہی ہے۔ صدر کانگریس راہل گاندھی نے اپنی بہن پرینکا گاندھی کو مشرقی اتر پردیش کے لئے اپنا خاص سپہ سالار بنا کر نہ صرف اتر پردیش کی سیاست کا رخ بدل دیا ہے بلکہ پورے ملک کی سیاست میں اس کی دھمک سنائی دے رہی ہے۔ مشرقی اتر پردیش بھارتیہ جنتا پارٹی کا بہت مضبوط قلعہ رہا ہے، وزیر اعظم نریندر مودی اسی علاقہ کے وارانسی پارلیمانی حلقہ سے منتخب ہوئے تھے۔ ریاست کے وزیر اعلی یوگی ادتیہ ناتھ اسی علاقہ کے گورکھپور پارلیمانی حلقہ سے تین بار منتخب ہو چکے ہیں اور فی الوقت ریاست کی باگ ڈور سنبھالے ہوئے ہیں۔

اسی طرح بی جے پی کے اور بھی قدآور لیڈر اسی علاقہ سے تعلق رکھتے ہیں۔ گزشتہ پارلیمانی الیکشن میں بی جے پی نے اس حلقہ کی 40 سیٹوں میں سے 39 سیٹوں پر کامیابی حاصل کی تھی۔ ایودھیا بھی اسی علاقہ میں ہونے کی وجہ سے رام مندر تحریک کا مرکز بھی یہی علاقہ رہا ہے، حالانکہ پارلیمنٹ کے ضمنی انتخابات میں سماج وادی پارٹی اور بی ایس پی کے مشترکہ امیدوار نے گورکھپور جیسی سیٹ بی جے پی سے چھین لی تھی، یہی نہیں اسی علاقہ کی پھول پور سیٹ بھی بی جے پی نہیں بچا پائی تھی جو ریاست کے نائب وزیر اعلی کیشو پرساد موریہ نے خالی کی تھی۔ اس کے علاوہ بہار سے نزدیک ہونے کی وجہ سے یہاں کی سیاسی ہوا کا رخ بہار کو بھی متاثر کرتا ہے، پچھلی بار مودی جی کے وارانسی سے الیکشن لڑنے کی ایک خاص وجہ یہ فیکٹر بھی تھا۔ کہنے کا مطلب یہ ہے کہ سیاسی طور سے یہ علاقہ ہر پارٹی کے لئے بہت اہم ہوتا ہے اس لئے کانگریس صدر کا پرینکا گاندھی کو اس علاقہ کی ذمہ داری سونپنا سیدھے شیر کی مَاند میں گھس کر اسے چیلنج دینا ہے اس کے لئے دونوں کے حوصلوں کی داد دینی چاہیے۔

پرینکا گاندھی کو میدان میں اتار کر کانگریس نے اپنا آخری داؤں بھی چل دیا ہے جو اگر کامیاب ہوگیا تو ہندوستانی سیاست میں کانگریس کے سنہرے دور کی واپسی ہوگی اور اگر فیل ہو گیا تو اگلی کئی دہائیوں تک کانگریس ہندوستانی سیاست میں حاشیہ پر چلی جائے گی۔ پرینکا گاندھی کی اس آمد سے بی جے پی کے لیڈروں نے جو ردعمل ظاہر کیے ہیں اور غیر بی جے پی پارٹیوں نے جیسی خاموشی اختیار کی ہے اس سے یہ بات تو صاف ہے کہ نہ صرف بی جے پی بلکہ علاقائی پارٹیوں کو بھی زور کا جھٹکا دھیرے سے لگا ہے اور سبھی پارٹیاں اب اپنی انتخابی حکمت عملی پر از سر نو غور کرنے پر مجبور ہو گئی ہیں۔

دوسری جانب پرینکا گاندھی کی سیاست میں آمد سے عوام میں انتہائی مثبت ردعمل دیکھنے کو مل رہا ہے سب لوگ پرینکا میں سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی کا عکس دیکھ رہے ہیں۔ اس عمل سے پرانے کانگریسیوں کی تو جیسے منہ مانگی مراد پوری ہو گئی ہو۔

لکھنؤ کے تین بار میئر رہ چکے اور ملک کے ممتاز دانشور ڈاکٹر داوجی گپتا ہوں یا سابق وزیر اور کبھی امیٹھی پارلیمانی حلقہ میں آنجہانی راجیو گاندھی کے سارتھی کہے جانے والے عبدالمعید ہوں یا پھر امیر حیدر، ارن کمار سنگھ، اے این سنگھ، سراج ولی خان سمیت سارے پرانے کانگریسیوں نے دعوی کیا ہے کہ اب پھر کانگریس کے پرانے دور واپس آنے والے ہیں۔

راہل گاندھی نے جس طرح اکیلے دم پر مودی کے جادو کی ہوا نکال دی ہے وہ اپنے آپ میں ایک مثال ہے اور اب پرینکا کے ساتھ مل کر وہ کانگریس کی عظمت رفتہ ہی نہیں بحال کریں گے، بلکہ ملک کو پھر وہی سمت دیں گے جو مودی کی قیادت میں ملک کھو چکا ہے اور عالمی سطح پر بدنام ہو رہا ہے۔ یوتھ کانگریس کے سابق صدر سید ندیم اشرف جائسی اور اتر پردیش کانگریس کمیٹی شعبہ دانشوراں کے صدر سمپورنانند مشرا نے بھی اس پیش رفت کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ اب کانگریس کے کارکنوں کو دُہرے جوش اور جذبہ سے کام کرنا ہوگا تاکہ جس عظیم مقصد سے نہرو گاندھی خاندان نے اتنا بڑا فیصلہ لیا ہے وہ شرمندہ تعبیر ہو سکے۔

لیکن کانگریس کو تلخ زمینی حقائق کا بھی ادراک کرنا ہوگا جس میں سب سے اہم بات ہے اس کا کوئی تنظیمی ڈھانچہ نہ ہونا اور آئندہ چند مہینوں میں یہ ڈھانچہ کھڑا ہو جائے گا اس کی بھی امید نہیں کی جاسکتی۔ ٹکٹوں کی تقسیم میں بھی اگر بھائی بھتیجا واد ہوا اور اوپر سے لوگوں کو تھوپا گیا تودوسری پارٹیوں سے آئے لوگوں کو پرانے کارکنوں پر ترجیح دی گئی تو سب کیے کرائے پر پانی بھی پھر سکتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */