مدھیہ پردیش سے ’کمل‘ کو اکھاڑ پھینکنے والے کمل ناتھ کسی بازی گر سے کم نہیں

دون اسکول میں کمل ناتھ کی سنجے گاندھی سے ہوئی دوستی دھیرے دھیرے خاندانی دوستی میں بدل گئی۔ پھر دوستی اتنی آگے بڑھی کہ کمل ناتھ ہمیشہ سنجے گاندھی کے ساتھ ہی رہنے لگے تھے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

آصف سلیمان

چھندواڑا سے لوک سبھا رکن پارلیمنٹ اور کانگریس کے سینئر لیڈر کمل ناتھ کا شمار ملک کے قدآور لیڈروں میں ہوتا ہے۔ کمل ناتھ نے 34 سال کی عمر میں اپنا پہلا انتخاب جیتا تھا۔ اب تک کمل ناتھ 9 بار لوک سبھا انتخاب جیت چکے ہیں۔ 1980 میں انھوں نے پہلی بار چھندواڑا سے انتخاب لڑا تھا اور اس میں فتح حاصل کی تھی اور یہ سلسلہ ہنوز جاری ہے۔ اس کے بعد انھوں نے 1985، 1989 اور 1991 کے انتخابات میں بھی لگاتار فتح حاصل کی۔ کمل ناتھ نے 1998 اور 1999 کے انتخابات میں بھی جیت درج کی۔ لگاتار فتح حاصل کرنے سے کمل ناتھ کا کانگریس میں قد بڑھتا گیا اور 2001 میں انھیں پارٹی کا جنرل سکریٹری بنایا گیا۔ وہ 2004 تک پارٹی کے جنرل سکریٹری رہے اور اس سال ہوئے انتخاب میں بھی انھوں نے فتح حاصل کی۔

مدھیہ پردیش سے ’کمل‘ کو اکھاڑ پھینکنے والے کمل ناتھ کسی بازی گر سے کم نہیں

انتخابات میں لگاتار فتح کا انعام بھی ان کو ملتا رہا اور 1991 سے 1995 کے درمیان کانگریس کی نرسمہا راؤ حکومت میں وزیر سیاحت بنایا گیا۔ اس کے بعد 1995 سے 1996 کے دوران انھوں نے وزارت کپڑا کی ذمہ داری سنبھالی۔ اس کے بعد 2004 میں فتح کے بعد کانگریس کی قیادت والی یو پی اے کی منموہن سنگھ حکومت میں انھیں وزیر برائے کامرس بنایا گیا۔ انھوں نے یو پی اے-1 کی حکومت میں پورے پانچ سال تک اس اہم وزارت کی ذمہ داری سنبھالی۔ اس کے بعد 2009 میں ہوئے انتخابات میں بھی انھیں ایک بار پھر چھندواڑا سے لوک سبھا کے لیے منتخب کیا گیا۔ یو پی اے-2 کی منموہن حکومت میں انھیں وزارت برائے سڑک ٹرانسپورٹ اور شاہراہ کی ذمہ داری دی گئی۔ 2012 میں انھیں وزیر برائے پارلیمانی امور کی اہم ذمہ داری دی گئی۔

کمل ناتھ کا شمار کانگریس کے ان لیڈروں میں ہوتا ہے جو بحران کے وقت میں بھی ہمیشہ پارٹی کے ساتھ رہے۔ اندرا گاندھی کا قتل معاملہ ہو، راجیو گاندھی کا قتل ہو یا پھر 1996 سے لے کر 2004 کے درمیان کانگریس میں جاری بحران کا وقت ہو، وہ ہمیشہ پارٹی اور گاندھی فیملی کے ساتھ کھڑے رہے۔ سونیا گاندھی کے صدر بننے کے وقت جب شرد پوار جیسے قدآور لیڈر نے پارٹی سے بغاوت کی، اس وقت بھی کمل ناتھ پارٹی کے ساتھ جمے رہے۔ اور جب 2014 کے لوک سبھا انتخابات میں کانگریس نے تاریخ کا اپنا سب سے خراب مظاہرہ کیا تو اس وقت بھی کمل ناتھ نے چھندواڑا میں کانگریس کا قلع منہدم نہیں ہونے دیا۔ آج جب تین ریاستوں میں شاندار کارکردگی کے بعد کانگریس حکومت بنانے جا رہی ہے تو پارٹی نے ایک بار پھر سے کمل ناتھ پر اعتماد ظاہر کیا ہے۔

مدھیہ پردیش سے ’کمل‘ کو اکھاڑ پھینکنے والے کمل ناتھ کسی بازی گر سے کم نہیں

18 نومبر 1946 کو اتر پردیش کے کانپور میں پیدا ہوئے کمل ناتھ کی اسکولی تعلیم مسوری کے دون اسکول سے ہوئی۔ دون اسکول میں ہی ان کی دوستی کانگریس لیڈر اور سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی کے بیٹے سنجے گاندھی سے ہوئی۔ دون اسکول کے بعد کمل ناتھ نے کولکاتا کے سینٹ زیویرس کالج سے کامرس میں گریجویشن کیا۔ اس کے بعد کمل ناتھ نے اپنا کاروبار شروع کر دیا۔ لیکن تب تک دون اسکول میں ان کی سنجے گاندھی سے ہوئی دوستی دھیرے دھیرے خاندانی دوستی میں بدل گئی۔ پھر دوستی اتنی آگے بڑھی کہ کمل ناتھ ہمیشہ سنجے گاندھی کے ساتھ ہی رہنے لگے۔

مدھیہ پردیش سے ’کمل‘ کو اکھاڑ پھینکنے والے کمل ناتھ کسی بازی گر سے کم نہیں

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔