روٹھے نتیش کو منانے آج بہار پہنچیں گے امت شاہ

امت شاہ کے سامنے کئی چیلنجز ہیں۔ جنتا دل یو سے اتحاد قائم رکھنے کے علاوہ بہار میں بی جے پی کو زمینی سطح پر مضبوط کرنے اور بقیہ این ڈی اے ساتھیوں کے دباؤ کا سامنا کرنا بھی ان کے لیے چیلنج سے کم نہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز تجزیہ

کیا بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار ہی بہار میں این ڈی اے کا چہرہ ہوں گے؟ نتیش کی پارٹی جنتا دل یو کو آئندہ لوک سبھا انتخاب میں خواہش کے مطابق سیٹیں ملیں گی؟ کای مودی حکومت کے وزیر بہار میں ووٹوں کے پولرائزیشن کی کوشش میں موب لنچنگ اور فساد کے ملزمین سے میل-ملاقات بند کریں گے؟ اور کیا بہار میں بی جے پی اور جنتا دل یو کے رشتوں کے درمیان جمی برف پگھلے گی؟ یہ وہ سوال ہیں جن کے جواب بی جے پی کے قومی صدر امت شاہ کے بہار دورہ کے درمیان بی جے پی اور جنتا دل یو کے لیڈروں کے ساتھ ساتھ سیاسی تجزیہ کار بھی جاننا چاہتے ہیں۔

امت شاہ جمعرات یعنی 12 جولائی کو بہار جا رہے ہیں۔ ان کا دورہ اہمیت کا حامل اس لیے بھی ہے کیونکہ 2015 اسمبلی انتخابات میں مہاگٹھ بندھن (کانگریس-آر جے ڈی-جے ڈی یو) کے ہاتھوں شکست کے بعد وہ بہار نہیں گئے ہیں، اور گزشتہ سال جولائی مہینے میں ہی نتیش کمار کی این ڈی اے میں واپسی اور بی جے پی کے ساتھ حکومت بنانے کے بعد بی جے پی اور جنتا دل یو کے رشتوں میں کافی تلخی بھی آئی ہے۔ رشتوں کی تلخی حال کے دنوں میں کچھ زیادہ ہی اُبھر کر سامنے آئی ہے۔

بی جے پی-جنتا دل یو کے رشتوں میں چھوٹے-بڑے کے کردار کو لے کر رسہ کشی کچھ کم ضرور ہوئی ہے لیکن ختم نہیں ہوئی ہے۔ اس رسہ کشی کی وجہ سے جنتا دل یو لگاتار بہار میں نتیش کمار کو ہی سب سے بڑا چہرہ بتا رہی ہے۔ ساتھ ہی سیٹوں کی تقسیم کے وقت بھی بی جے پی سے زیادہ یا پھر برابری کی سیٹیں حاصل کرنے کی کوشش ہوتی رہی ہے۔

حال ہی میں دہلی میں ہوئی جنتا دل یو کی میٹنگ میں نتیش کمار نے اس بات پر کھل کر ناراضگی ظاہر کی تھی کہ مرکزی وزرا فسادات کے ملزمین سے ملاقات کر رہے ہیں جس سے ریاست کا ماحول خراب ہونے کا خطرہ ہے۔ غور طلب ہے کہ مرکزی وزیر گری راج سنگھ نے فسادات کے ملزمین سے مل کر بیان دیا تھا کہ بہار میں ہندوؤں کو دبانے کی کوشش ہو رہی ہے۔ اس کے علاوہ پڑوسی ریاست جھارکھنڈ میں بھی دوسرے مرکزی وزیر جینت سنہا موب لنچنگ کے قصورواروں کا استقبال کر چکے ہیں۔ اس کا اثر بھی بہار کے انتخابات پر پڑنے کا امکان ہے۔

تو کیا امت شاہ این ڈی اے کی دو اہم پارٹیوں بی جے پی اور جنتا دل یو کے رشتوں میں گرماہٹ لانے کی کوشش کریں گے؟ امت شاہ بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کو منائیں گے، اس کا وہ اشارہ دے چکے ہیں۔ اپنے حال کے چنئی دورہ میں امت شاہ نے کہا تھا کہ ’’ہم اپنے ساتھیوں کو عزت دیں گے، لوک سبھا انتخابات سے پہلے نئے دوست لائیں گے اور ملک کو ایک اچھی حکومت دیں گے۔‘‘ انھوں نے یہ بیان بھلے ہی تمل ناڈو کے پارٹی لیڈروں اور کارکنان کے درمیان دیا، لیکن اس کا اثر ان کے بہار دورہ میں نظر آنے کا امکان ہے۔

دراصل بہار دورہ سے پہلے امت شاہ کے سامنے کچھ چیلنجز ہیں۔ اتحاد کے علاوہ بہار میں بی جے پی کو زمینی سطح پر مضبوط کرنے کے ساتھ ہی بقیہ ساتھیوں کا دباؤ بھی ان کے سامنے ہے۔ مانا جا رہا ہے کہ بی جے پی کو ان انتخابی حلقوں مین زیادہ دقت ہے جہاں مسلم اور یادو ووٹر زیادہ ہیں۔ اس کا احساس گزشتہ دنوں ہوئے ضمنی انتخابات میں بی جے پی کو ہو چکا ہے، کیونکہ تمام کوششوں کے باوجود بی جے پی بہار میں ایم-وائی (مسلم-یادو) فارمولہ کی کاٹ تلاش نہیں کر پائی ہے۔ ایسے میں امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ بی جے پی کی اقتدار میں واپسی کے بعد امت شاہ کے اس بہار دورہ کے دوران سیٹوں کی تقسیم کے ساتھ ہی لوک سبھا انتخابات کی پالیسی پر بھی بات چیت ہوگی۔

گزشتہ دنوں دونوں پارٹیوں کے رشتوں کی تلخیاں اس حد تک سامنے آئی تھیں کہ جنتا دل یو نے صاف کہہ دیا تھا کہ گزشتہ لوک سبھا انتخابات کے فارمولے پر چلتے ہوئے جنتا دل یو کو 40 میں سے 25 سیٹ لڑنے کے لیے ملنی چاہئیں۔ یہاں تک کہا گیا تھا کہ اگر بی جے پی راضی نہیں ہوگی تو جنتا دل یو تنہا ہی 40 سیٹوں پر امیدوار اتار سکتی ہے۔

قابل غور ہے کہ گزشتہ لوک سبھا انتخابات میں جنتا دل یو نے تنہا انتخاب لڑا تھا اور اسے صرف 2 سیٹیں حاصل ہوئی تھیں جب کہ بی جے پی نے 40 میں سے 22 سیٹوں پر فتح حاصل کی تھی۔ ساتھ ہی بی جے پی کی ساتھی پارٹیوں یعنی رام ولاس پاسوان کی لوک جن شکتی پارٹی نے 6 اور اوپیندر کشواہا کی راشٹریہ لوک سمتا پارٹی نے 3 سیٹیں جیتی تھیں۔

امت شاہ کی پریشانی یہ بھی ہے کہ آر ایل ایس پی بھی اب زیادہ سیٹوں کا مطالبہ کر رہا ہے۔ لیکن اس طرح کے بیانات کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش میں بی جے پی کے بہار صدر نتیانند رائے کہتے ہیں کہ این ڈی اے کی سبھی پارٹیوں کے دل ملے ہوئے ہیں اور وقت آنے پر سیٹوں کی تقسیم بی آپسی اتفاق سے ہو جائے گی۔

امت شاہ کے بہار دورہ اور ان کی نتیش کمار سے ملاقات پر اپوزیشن کی بھی گہری نظر ہے۔ یہاں دھیان دینے والی بات یہ ہے کہ حال کے دنوں میں آر جے ڈی-کانگریس اور ہندوستانی عوام مورچہ کا اتحاد اوپیندر کشواہا کو کئی مواقع پر اتحاد میں آنے کی دعوت دے چکا ہے۔ یہاں تک کہ آر جے ڈی لیڈر رگھوونش پرساد سنگھ نے تو پیشین گوئی تک کر دی ہے کہ ایل جے پی اور آر ایل ایس پی دونوں ہی مہا گٹھ بندھن میں شامل ہونے والے ہیں۔ حالانکہ رگھوونش کے بیان کو پاسوان نے خارج کر دیا ہے۔

امت شاہ جمعرات کو صبح تقریباً 10 بجے پٹنہ پہنچیں گے اور نتیش کمار کے ساتھ ہی ناشتہ کریں گے۔ کئی میٹنگوں میں حصہ لینے کے بعد وہ جمعہ کو واپس لوٹیں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔