پاکستان میں جاری سیاسی بحران پر سپریم کورٹ میں سماعت مکمل، 7.30 بجے سنایا جائے گا فیصلہ

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ اپوزیشن پارٹی پی ایم ایل-این کے وکیل اور پاکستان کے اٹارنی جنرل خالد جاوید خان عدالت کی رہنمائی کریں گے کہ آگے کس طرح بڑھنا ہے۔

سپریم کورٹ آف پاکستان
سپریم کورٹ آف پاکستان
user

قومی آوازبیورو

پاکستان میں عمران حکومت اور اپوزیشن پارٹیوں کی رسہ کشی کے سبب سیاسی بحران اپنے عروج پر پہنچ گیا ہے۔ اس معاملے میں سپریم کورٹ کو مداخلت کی ضرورت پڑ گئی اور آج سماعت کے چوتھے دن چیف جسٹس عمر عطا بندیال کافی ناراض نظر آئے۔ انھوں نے نیشنل اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر قاسم خان سوری کے ذریعہ 3 اپریل کو تحریک عدم اعتماد خارج کیے جانے سے متعلق فیصلے کو غلط ٹھہرایا۔ آج سپریم کورٹ نے سماعت مکمل ہونے کے بعد حالانکہ فیصلہ محفوظ رکھ لیا ہے، لیکن چیف جسٹس کے رخ کو دیکھتے ہوئے امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ فیصلہ عمران خان کے خلاف آ سکتا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سپریم کورٹ آج شام 7.30 بجے (ہندوستانی وقت کے مطابق تقریباً 8 بجے) فیصلہ سنائے گا۔

دراصل پاکستان کے نیشنل اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے تحریک عدم اعتماد کو یہ کہتے ہوئے خارج کر دیا تھا کہ یہ حکومت گرانے کی غیر ملکی سازش ہے۔ اس قدم کے فوراً بعد صدر عارف علوی نے وزیر اعظم عمران خان کی صلاح پر نیشنل اسمبلی کو تحلیل کر دیا تھا۔ اچانک اٹھائے گئے اس طرح کے اقدامات سے نیشنل اسمبلی میں حزب مخالف لیڈر شہباز شریف اور اپوزیشن پارٹیاں سخت ناراض ہوئی تھیں اور اسے آئین کے خلاف قرار دیا تھا۔


بہرحال، پاکستانی صدر کے فیصلے کے بعد پاکستانی سپریم کورٹ نے کچھ ہی گھنٹوں میں اس واقعہ پر از خود نوٹس لیا تھا۔ پاکستانی سپریم کورٹ کی پانچ رکنی بنچ نے پیر کے روز معاملے کی سماعت شروع کی تھی۔ بنچ کی صدارت چیف جسٹس عمر عطا بندیال کر رہے ہیں اور اس میں جسٹس اعجاز الحسن، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس منیب اختر اور جسٹس جمال خان منڈوخائیل شامل ہیں۔

جمعرات کے روز ہوئی سماعت کے دوران چیف جسٹس بندیال نے کہا کہ اصل سوال یہ ہے کہ اب کیا ہوگا؟ انھوں نے کہا کہ اپوزیشن پارٹی پی ایم ایل-این کے وکیل اور پاکستان کے اٹارنی جنرل خالد جاوید خان عدالت کی رہنمائی کریں گے کہ آگے کس طرح بڑھنا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں قومی مفادات کو دیکھنا ہوگا اور سوچ سمجھ کر قدم آگے بڑھانا ہوگا۔


آج ہوئی سماعت کے دوران سپریم کورٹ میں پاکستانی الیکشن کمیشن نے صدر کے خط کا جواب بھی جمع کیا۔ انتخابی کمیشن کا کہنا ہے کہ ادارہ اکتوبر 2022 میں انتخاب کرانے کے لیے تیار ہے۔ آئین اور قانون کے مطابق حد بندی کے لیے 4 مہینے کا وقت درکار ہے۔ اس جواب کے پیش نظر سپریم کورٹ نے کہا کہ عام انتخاب سے متعلق اہم مشورے کے لیے صدر کے ساتھ میٹنگ طلب کریں۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ میں یہ سماعت ڈپٹی اسپیکر کے اس حکم کے خلاف داخل عرضی پر ہو رہی تھی جس میں عمران حکومت کے خلاف پیش کردہ تحریک عدم اعتماد کو خارج کر دیا گیا تھا۔ اس کے بعد ہی پاکستانی پارلیمنٹ کو بھی تحلیل کر دیا گیا تھا اور 90 دنوں کے اندر انتخاب کرانے کی بات کہی گئی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔