پاکستان: کوئٹہ بم دھماکہ میں شہید 4 پولس اہلکاروں کی نمازِ جنازہ ادا

پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے کوئٹہ بم دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے واقعہ کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ انھوں نے اس حادثہ کے تعلق سے رپورٹ بھی طلب کی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے ضلع کوئٹہ واقع ایک مسجد کے قریب پیر کو ہونے والے دھماکے میں 4 پولیس اہلکاروں کی موت ہو گئی اور 11 دیگر زخمی ہو گئے۔ کوئٹہ پولس کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل عبدالرزاق چیما کے مطابق دھماکے میں زخمی ہوئے افراد میں کم از کم 2 پولس اہلکار شامل ہیں۔ میڈیا ذرائع کے مطابق کوئٹہ کے سیٹلائٹ ٹاؤن علاقے کی مارکیٹ میں سڑک کنارے کھڑی موٹر سائیکل میں بم رکھا ہوا تھا جس میں ریموٹ کے ذریعہ دھماکہ کیا گیا۔ کچھ میڈیا ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ دھماکہ جس وقت ہوا اس وقت مسجد میں تراویح کی نماز ادا کی جا رہی تھی۔

پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے اس بم دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے واقعہ کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ انھوں نے اس حادثہ کے تعلق سے رپورٹ بھی طلب کی ہے۔ ساتھ ہی عمران خان نے شہید ہونے والے پولس اہلکاروں کے بلند درجات کے لیے دعا بھی کی۔


علاقہ کے داخلی وزیر ضیاء اللہ لانگوو نے اس دھماکہ کے تعلق سے بتایا کہ جو 11 لوگ زخمی ہوئے ہیں انھیں نزدیکی اسپتال میں علاج کے لیے داخل کرایا گیا ہے اور ان کا بہتر انداز میں علاج چل رہا ہے۔ انھوں نے یہ بھی بتایا کہ علاقے کی گھیرابندی سیکورٹی فورسز کے ذریعہ کر دی گئی ہے تاکہ اس طرح کا حادثہ مزید نہ ہو اور جانچ میں آسانیاں پیدا ہوں۔

اس درمیان سوشل میڈیا پر کچھ تصویریں شیئر ہو رہی ہیں جس سے پتہ چل رہا ہے کہ شہید ہونے والے چاروں پولس اہلکاروں کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی ہے۔ بلوچستان کے سی ایم، بلوچستان کے آئی جی ایف سی اور پولس آئی جی نے نماز جنازہ میں شرکت کی اور شہیدوں کے لیے بلند درجات کی دعا کی۔


رمضان کے مبارک مہینے میں پاکستان میں یہ بم دھماکے کا تیسرا واقعہ ہے۔ اس سے قبل 8 مئی کو لاہور میں داتا دربار درگاہ میں سیکورٹی میں لگے ایلیٹ فورس وین کو نشانہ بناتے ہوئے خود کش حملہ کیا گیا تھا جس میں 5 پولس اہلکار شہید ہو گئے تھے۔ اسی دن قلعہ عبداللہ میں بھی ایک دھماکہ ہوا تھا جس میں ولی خال اچاک زئی نامی ایک قبائلی لیڈر سمیت تین لوگ ہلاک ہو گئے تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */