مافیا رشوت کے ذریعہ عدلیہ پر دباؤ ڈال رہے ہیں: عمران خان

عمران خان نے کہا ’سسلين مافیا‘ کی طرح پاکستانی مافیا رشوت، دھمکی، بلیک میل اور دباؤ ڈالنے کی حکمت عملی اپنا رہے ہیں تاکہ سرکاری اداروں اور عدلیہ پر دباؤ ڈالا جا سکے۔

پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان
پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان
user

یو این آئی

اسلام آباد: پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے سسلين مافیا سے پاکستان کے مشتبہ حوالہ کاروباریوں کا موازنہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اپنے اطالوی ہم منصبوں کی طرح رشوت، دھمکی اور بلیک میل کرکے سرکاری اداروں اور عدلیہ پر دباؤ ڈالتے ہیں تاکہ بیرون ملک جمع ان اربوں روپے کی ناجائز کمائی کی حفاظت کی جا سکے۔

عمران خان نے ہفتہ کو ٹوئٹر پر 1990 کی دہائی میں ڈاکوؤں کی طرف سے کیے گئے بم دھماکوں کے سلسلہ میں اٹلی کے سابق صدر جیورجیو نیپو لٹانو کی جانب سے دی گئی گواہی کے بارے میں چار سال پرانی خبروں کو پوسٹ کرتے ہوئے یہ باتیں کہیں۔


عمران خان نے کہا ’سسلين مافیا‘ کی طرح پاکستانی مافیا رشوت، دھمکی، بلیک میل اور دباؤ ڈالنے کی حکمت عملی اپنا رہے ہیں تاکہ سرکاری اداروں اور عدلیہ پر دباؤ ڈالا جا سکے اور بیرون ملک میں جمع ان کی اربوں کی دولت کی حفاظت ہو سکیں۔

پاکستانی وزیر اعظم نے کسی بھی شخص یا سیاسی پارٹی کا نام نہیں لیا لیکن ان کی یہ رائے ایسے وقت میں آئی ہے جب احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے ایک حلف نامہ میں دعوی کیا کہ انہیں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے بیٹے حسین نواز نے 50 کروڑ روپے رشوت دینے کی پیشکش کی تھی۔ حسین نواز نے دسمبر 2018 میں العزیزیہ / ہل میٹل اسٹیبلیشمنٹ کے تناظر میں نواز شریف کو قصوروار ٹھہرائے جانے کی وجہ سے جج سے یہ کہتے ہوئے استعفی کی مانگ کی تھی کہ وہ ’’نواز کو قصوروار ٹھہرائے جانے کے جرم سے نہیں بچ سکتے‘‘۔


گذشتہ چھ جولائی کو مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے ایک چونکانے والا الزام لگایا تھا اور کہا تھا کہ جج ملک نے تسلیم کیا تھا کہ العزیزیہ حوالہ میں اس کے والد کو مجرم ٹھہرانے کے لئے اس پر ’دباؤ' ڈالا گیا تھا‘ اور’بلیک میل‘ کیا گیا تھا۔ مسلم لیگ (ن) کے حامی ناصر بٹ نے جج کے مبینہ بیان والے ایک ویڈیو کو ایک پریس کانفرنس کے دوران دکھایا تھا جس میں جج کے ساتھ بات چیت ریکارڈ تھی۔ اس کے ٹھیک اگلے ہی دن جج نے الزام سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان پر کسی قسم کا دباؤ نہیں تھا، لیکن انہوں نے تسلیم کیا کہ بٹ ان کو پہلے سے جانتا تھا۔

قابل ذکر ہے کہ نیپو لٹانو نے استغاثہ کو بتایا کہ حملہ ’پورے نظام کو غیر مستحکم کرنے کے مقصد سے‘ بھتہ خوری یا صریح دباؤ کا حصہ تھے۔ بم دھماکوں کی وجہ سے مبینہ طور پر اعلی قسم کے اطالوی وزراء کو سسلين مافیا کے ساتھ بات چیت کرنے کے لئے مجبور ہونا پڑا تھا جس میں سوفر جیل کی سزا کے بدلے میں تشدد کو ختم کرنے اور سزا یافتہ ڈاکوؤں کے لئے جیل میں بہتر مراعات کو لے کر بحث کی گئی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */