طالبان کے ساتھ براہ راست امریکی مذاکرات، امکانات کیا ہیں؟

امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے ڈی ڈبلیو کو بتایا ہے کہ افغانستان میں قیام امن کی خاطر تمام امکانات پر غور کیا جا رہے اور اس تناظر میں ٹرمپ کی انتظامیہ کابل حکومت کے ساتھ قریبی رابطے میں ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

ڈی. ڈبلیو

اتوار کے دن نیو یارک ٹائمز نے امریکی حکومت کے حوالے سے بتایا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ نے اپنے سفارتکاروں سے کہا کہ وہ افغان طالبان کے ساتھ براہ راست مذاکرات کی کوشش شروع کر دیں۔ اس پیشرفت کو امریکی حکومت میں ایک بڑی تبدیلی سے تعبیر کیا جا رہا ہے۔ قبل ازیں واشنگٹن حکومت افغان طالبان کے ساتھ براہ راست رابطے کے حق میں نہیں تھی۔

اسی طرح کی خبر نیوز ایجنسی روئٹرز نے بھی شائع کی، جس میں افغانستان میں امریکی کمانڈر جنرل جان نکلسن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ واشنگٹن حکومت افغانستان میں قیام امن کی خاطر طالبان کے ساتھ براہ راست مذاکرات کے لیے تیار ہو چکی ہے۔

اس خبر سے امریکا، پاکستان اور افغانستان میں ایک جوش و ولولہ پیدا ہوا کہ غالبا امریکا افغان طالبان کے براہ راست مذاکرات کے دیرینہ مطالبے کو تسلیم کرنے کو تیار ہو گیا ہے لیکن جنرل نکلسن اور مغربی دفاعی اتحاد نیٹو نے اس خبر کی صداقت کو مسترد کر دیا۔

اس صورتحال میں ڈی ڈبلیو نے امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ سے رابطہ کیا اور دریافت کیا کہ کیا ٹرمپ انتظامیہ افغان طالبان کے ساتھ براہ راست مذاکرات پر غور کر رہی ہے تو جواب میں اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا، ’’افغانستان میں قیام امن کی خاطر امریکی حکومت تمام امکانات کا جائزہ لے رہی ہے اور اس تناظر میں افغان حکومت کے ساتھ قریبی مشاورت کا سلسلہ جاری ہے۔‘‘ مزید یہ کہ افغانستان کے سیاسی مستقبل کے فیصلے کی خاطر مذاکرات کابل حکومت اور طالبان کے مابین ہی ہوں گے۔

امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے ڈی ڈبلیو کو مزید بتایا کہ امریکا، افغان عوام یا حکومت کا متبادل نہیں ہے اور اس لیے پائیدار مذاکرات کے لیے طالبان کو افغان حکومت سے بھی رجوع کرنا ہو گا۔ مزید یہ کہ ایسے کسی بھی مذاکراتی عمل کی قیادت کابل حکومت کے ذمے ہو گی۔

یہ امر اہم ہے کہ گزشتہ کچھ ہفتوں کے دوران سینیئر امریکی اہلکار پاکستان اور افغانستان کو دورہ کر چکے ہیں۔ نیو یارک ٹائمز کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس دوران امریکی عہدیداروں نے طالبان اور امریکا کے مابین براہ راست مذاکرات کے لیے ابتدائی کام کرنا شروع کر دیا ہے۔

دوسری طرف واشنگٹن میں سفارتی امور پر نگاہ رکھنے والے مبصرین نے کہا ہے کہ اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ اور جنرل نکلسن کے بیانات ایسے امکان کو مکمل رد نہیں کرتے کہ 17 سالہ افغان جنگ کو ختم کرنے کی خاطر امریکا طالبان سے براہ راست مذاکرات کی کوشش نہیں کر رہا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */