روس نے مقبوضہ علاقوں میں ریفرنڈم کے بعد جیت کا کیا دعویٰ، یوکرین نے قرار دیا علاقہ ہتھیانے کی کوشش

یوکرینی صدر ولودمیر زیلینسکی نے کہا کہ ہم خرسان، جاپوریجیا، ڈونباس، خرکیف کے موجودہ قبضے والے علاقوں اور کریمیا میں اپنے لوگوں کی حفاظت کرنے کے لیے کام کرتے رہیں گے۔

روس- یوکرین، تصویر آئی اے این ایس
روس- یوکرین، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

روس نے قبضہ والے یوکرینی علاقوں میں چار ’ریفرنڈم‘ جیتنے کا دعویٰ کیا ہے۔ اس کے بعد الزام لگ رہے ہیں کہ ماسکو اس ریفرنڈم کو دوسرے علاقوں کو قبضے میں لینے کے لیے بنیاد کی شکل میں استعمال کر سکتا ہے۔ وہیں روس کے دعووں پر جوابی حملہ کرتے ہوئے یوکرین کے صدر زیلینسکی نے اسے روس کے ذریعہ ان کے علاقے کو جبراً ہتھیانے کی کوشش قرار دیا ہے۔

بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق منگل کو ڈونیتسک اور لوہانسک کے علیحدگی پسند مشرقی علاقوں کے ساتھ ساتھ جنوبی خرسان اور جاپوریجیا علاقوں کے روس کے قبضے والے حصوں میں ووٹنگ ہوئی۔ روس میں بکھرے پناہ گزیں بھی درجنوں ووٹنگ مراکز پر ووٹنگ کرنے میں اہل تھے، جس میں کریمیا بھی شامل ہے۔ 2014 میں روس نے جنوبی یوکرینی جزیرہ کریمیا پر بھی قبضہ کر لیا تھا۔ ان علاقوں میں چار ملین لوگوں کو ووٹنگ کرنے کے لیے کہا گیا تھا، جو یوکرین کے علاقہ کا تقریباً 15 فیصد ہے۔


بی بی سی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ووٹنگ کی آزادانہ طور سے نگرانی نہیں کی گئی کیونکہ اس عمل کو کوئی بین الاقوامی منظوری نہیں ملی تھی۔ حالانکہ ان علاقوں میں تعینات روسی افسروں نے ووٹنگ میں حصہ لینے والے لوگوں سے تقریباً مکمل حمایت کا دعویٰ کیا ہے۔ روس کے ریفرنڈم کو لے کر کیے گئے دعوے نے یوکرین کو تلملا دیا ہے۔

ریفرنڈم کا جواب دیتے ہوئے یوکرینی صدر ولودمیر زیلینسکی نے روس پر علاقے کو ہتھیانے کی کوشش کر اقوام متحدہ کے قانون کی ظالمانہ انداز میں خلاف ورزی کرنے کا الزام لگایا۔ قوم کے نام اپنے خطاب میں زیلینسکی نے منگل کے روز کہا کہ ’’روس کی کوئی بھی مجرمانہ کارروائی یوکرین کے لیے کچھ بھی نہیں بدلے گی۔ ہم اقوام متحدہ چارٹر کو منظوری دیتے ہیں، ہم لوگوں کے وجود کے بنیادی اصولوں کو پہچانتے ہیں اور ہم یوکرین، یوروپ اور دنیا میں عام زندگی کے تحفظ کے لیے کام کرنا جاری رکھیں گے۔‘‘


صدر زیلینسکی نے اپنے خطاب میں یہ بھی کہا کہ ہم خرسان، جاپوریجزیاں، ڈونباس، خرکیف کے موجودہ قبضہ والے علاقوں میں اور کریمیا میں اپنے لوگوں کی حفاظت کرنے کے لیے کام کرتے رہیں گے۔ قبضہ والے علاقے میں اس تماشے کو ریفرنڈم کی نقل بھی نہیں کہا جا سکتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔