کابل ائیرپورٹ فائرنگ: افرا تفری کے عالم میں کم از کم 40 لوگوں کی ہوئی موت

امریکہ اور دیگر مغربی ممالک نے اپنے شہریوں اور افغان معاونین کو ملک سے نکالنے کے لیے اپنی پروازیں دوبارہ شروع کی ہیں، حالانکہ کمرشیل پروازیں اب بھی بند ہیں۔

کابل ائیرپورٹ کی تصویر
کابل ائیرپورٹ کی تصویر
user

تنویر

افغانستان میں حالات اس وقت کچھ بہتر ضرور نظر آ رہے ہیں، لیکن میڈیا رپورٹس کے مطابق مقامی باشندوں میں سخت خوف و دہشت کا ماحول ہے اور ہزاروں کی تعداد میں لوگ ملک چھوڑ کر بھاگنے پر آمادہ ہیں۔ اس درمیان طالبان کے ایک کمانڈر کے حوالے سے خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ بیرون ملکی فورسز کی گولی باری اور پیر کے روز مچی بھگدڑ میں کم از کم 40 لوگ ہلاک ہوئے ہیں۔ افغان میڈیا نے کمانڈر کے حوالے سے بتایا کہ لوگوں کو بیرون ملک سفر کے بارے میں فرضی افواہوں سے دھوکہ نہیں دینا چاہیے اور انھیں ہوائی اڈے پر پہنچنے سے بچنا چاہیے۔

دراصل طالبان کا کہنا ہے کہ وہ افغانستان میں مستقل امن اور ترقی لانے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں اور کسی کو بھی خوفزدہ ہونے یا پھر ملک چھوڑ کر بھاگنے کی ضرورت نہیں ہے۔ طالبان کمانڈر محب اللہ حکمت کا ایک بیان سامنے آیا ہے جس میں انھوں نے کہا ہے کہ وہاں (کابل ائیر پورٹ پر) بیرون ممالک کے ہوائی جہاز نہیں ہونے چاہیے تھے، پیر کو ہوائی اڈے پر 30 سے 40 لوگ مارے گئے اور کئی زخمی ہو گئے۔ لوگوں کو اپنے گھروں میں رہنا چاہیے، ان کے لیے کوئی مسئلہ نہیں ہوگا۔


قابل ذکر ہے کہ امریکہ اور دیگر مغربی ممالک نے اپنے شہریوں اور افغان معاونین کو ملک سے نکالنے کے لیے اپنی پروازیں پھر شروع کی ہیں۔ حالانکہ کمرشیل پروازیں اب بھی بند ہیں۔ شہر میں طالبان حکومت کے دوسرے دن یعنی منگل کو بھی کابل کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کے آس پاس افغانوں کی بھیڑ جمع ہو رہی تھی جو ملک سے باہر جانا چاہتے تھے۔ کچھ رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ مختلف عمر کے لوگ، خوتین اور مرد، کچھ بغیر پاسپورٹ کے ہی طیاروں میں سوار ہونے اور ملک کو خالی کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ کابل کے ایک باشندے نے کہا کہ بہت سے لوگ بغیر ویزا اور پاسپورٹ کے چلے گئے ہیں، اس لیے ہم آج رات یہاں آئے۔ بڑی تعداد میں خواتین یہ کہہ کر ملک سے بھاگنے کی کوشش کر رہی ہیں کہ ملک میں حالات ٹھیک نہیں جس سے وہ مجبوراً ملک چھوڑنا چاہتی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔