ویکسین آنے کے بعد بھی امریکہ کی آدھی آبادی اس کے استعمال کے حق میں نہیں

امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اس سال آخر تک کورونا وائرس کی دوا آ جائے گی لیکن ایک سروے کے مطابق امریکہ کی آدھی آبادی اس دوا کے استعمال کے حق میں نہیں ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

امریکہ میں کورونا وبا کا قہر سب سے زیادہ ہے اور ابھی تک وہاں سے سب سے زیادہ کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں ساتھ ہی اس وبا سے ہونے والی اموات کی تعداد میں بھی امریکہ سر فہرست ہے۔ نومبر میں امریکہ میں صدارتی انتخابات بھی ہیں اور اس کی وجہ سے امریکہ کی دوا کمپنیوں پر جلد از جلد اس دوا لانے کا دباؤ بھی ہے ۔ وبا کے پھیلاؤ اور امریکہ کے اس دباؤ کی وجہ سے امید کی جا رہی ہے کہ اس سال کے آخر تک کورونا وائرس کی ویکسین آ جائے گی۔ لیکن امریکہ میں اب ایک دوسرا مسئلہ سامنے نظر آ رہا ہے۔ امریکہ میں کئے گئےایک حالیہ سروے کے مطابق امریکہ کی تقریبا نصف آبادی اس ویکسین کے استعمال کرنے کے حق میں نہیں ہیں اور ان کے اس تعلق سےتحفظات ہیں ۔

وائس آف امریکہ اردو کے مطابق امریکہ میں 'پیو ریسرچ سینٹر' کے رواں ماہ کیے گئے جائزے کے نتائج سے معلوم ہوا ہے کہ کرونا وائرس کی ویکسین دستیاب ہونے کی صورت میں 49 فیصد امریکی ویکسین لینے کے لیے تیار نہیں ہوں گے۔ جب کہ 51 فی صد کا کہنا ہے کہ وہ ویکسین ضرور لیں گے۔


سروے کے مطابق ویکسین لگوانے سے انکار کرنے والے امریکیوں کو ویکسین کے منفی اثرات سے متعلق خدشات ہیں۔

حالیہ سروے کے نتائج اس سے قبل مئی میں 'پیو ریسرچ سینٹر' کی جانب سے کیے گئے اسی طرح کے جائزے سے مختلف ہیں جس میں 72 فی صد امریکیوں نے کہا تھا کہ ویکسین آنے پر وہ اپنے بچاؤ کے لیے اسے ضرور استعمال کریں گے۔


ویکسین سے متعلق تحفظات کی وجہ یہ ہے کہ حالیہ سروے میں 77 فی صد امریکیوں کا خیال ہے کہ امریکہ میں تیار کی جانے والی ویکسین عجلت میں یہ یقینی بنائے بغیر ہی فراہم کی جا سکتی ہے کہ وہ مکمل طور پر محفوظ ہے بھی یا نہیں۔

'پیو ریسرچ سینٹر' نے اپنے اس سروے میں 10 ہزار سے زیادہ امریکیوں کی رائے معلوم کی تھی۔ 78 فی صد نے یہ خدشہ ظاہر کیا تھا کہ ویکسین جلد لانے کے دباؤ کے پیشِ نظر اس کے محفوظ اور مؤثر ہونے کے بارے میں مکمل چھان بین کیے بغیر ہی منظوری دے دی جائے گی۔


جب کہ دوسری جانب سروے میں شامل 20 فی صد امریکیوں کا یہ کہنا تھا کہ وہ ویکسین کی منظوری میں تاخیر پر پریشان ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ اسے جلد سے جلد مارکیٹ میں لایا جائے تاکہ اس موذی مرض کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔ واضح رہے کئی ممالک سے خبریں موصول ہو رہی ہیں کہ اس وبا کی دوسری لہر شروع ہو گئی ہے۔ (وائس آف امریکہ اردو کےانپٹ کے ساتھ)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */