چین میں کورونا کا قہر، ایک دن میں تین لوگوں کی موت

انتظامیہ کی جانب سے انتظامات کے باوجود کئی مقامات پر عوام کے سامنے کھانے پینے کی اشیاء اور ادویات کی فراہمی کا بحران پیدا ہو گیا ہے۔

چین میں کورونا وائرس، تصویر آئی اے این ایس
چین میں کورونا وائرس، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

چین میں کورونا کا قہر جاری ہے اور اس کا سب سے زیادہ اثر چین کے سب سے بڑے شہر شنگھائی میں نظر آ رہا ہے۔ اتوار کو چین میں تین لوگوں کی موت کی تصدیق کی گئی۔ مقامی انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ شہر میں لاک ڈاؤن کے بعد کورونا سے یہ پہلی موت ہے۔ تاہم 'زیرو ڈیتھ' کے دعوے پر بھی سوالات اٹھائے گئے ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ 2019 میں ووہان میں کورونا انفیکشن پھیلنے کے بعد شنگھائی اب تک چین کا سب سے زیادہ کورونا سے متاثر شہر بن گیا ہے۔

خبر رساں ایجنسی اے این آئی کے مطابق ڈھائی کروڑ کی آبادی والے شنگھائی کی میونسپل گورنمنٹ کے مطابق مرنے والوں میں دو خواتین اور ایک مرد شامل ہے۔ خواتین کی عمر 89 اور 91 سال تھی جب کہ مرد کی عمر 91 سال تھی۔ ان لوگوں کو پہلے سے ہی دل کی بیماری، ذیابیطس اور ہائی بلڈ پریشر سمیت کئی بیماریاں تھیں۔ ان لوگوں نے کورونا کا ٹیکہ نہیں لگوایا تھا۔ ان لوگوں کا علاج اسپتال میں چل رہا تھا لیکن ان کی حالت دن بدن خراب ہوتی چلی گئی اور پھر بچانے کی تمام کوششیں ناکام ہو گئیں۔


اس سے قبل مارچ کے وسط میں شمال مشرقی جیلین صوبے میں دو ہلاکتوں کی تصدیق ہوئی تھی۔ چین میں گزشتہ ایک سال میں کورونا سے ان کی پہلی موت بتائی جا رہی تھی۔ تاہم ان اموات کی اتنی کم تعداد پر بھی سوالات اٹھائے گئے ہیں۔ اتوار کو شنگھائی کے میونسپل ہیلتھ کمیشن نے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران وہاں کورونا کے 3238 معاملوں کی تصدیق کی۔

واضح رہے کہ شنگھائی میں کورونا کیسز میں اضافے کے پیش نظر سخت لاک ڈاؤن نافذ ہے۔ لوگوں کے گھروں سے باہر نکلنے پر سخت پابندیاں عائد ہیں۔ معمولی علامات ظاہر ہونے پر بھی کوارنٹائن کرنے کی ہدایات دی جا رہی ہیں۔ حالات یہ ہیں کہ کوارنٹائن مراکز میں جگہ کم پڑ گئی ہے۔ انتظامیہ کی جانب سے انتظامات کے باوجود کئی مقامات پر عوام کے سامنے کھانے پینے کی اشیاء اور ادویات کی فراہمی کا بحران پیدا ہو گیا ہے۔ زیرو کووڈ پالیسی کی سخت پابندیوں کی وجہ سے لوگوں میں مایوسی بڑھ رہی ہے۔اس طرح کے ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہے ہیں، جن میں لوگ اپنے گھروں اور اپارٹمنٹس کی کھڑکیوں سے چیختے ہوئے نظر آتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔