چینی پارلیمنٹ میں متنازعہ ہانگ کانگ سیکورٹی بل منظور
کورونا وائرس عالمی وبا کے درمیان امریکہ اور چین کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درمیان وائٹ ہاؤس نے کہا کہ امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ ہانگ کانگ کے لئے چین کے نئے قومی سلامتی قانون سے ناخوش ہیں۔
چین کی پارلیمنٹ نے جمعرات کو ہانگ کانگ کے لئے ایک نئے متنازعہ سیکورٹی قانون کو منظوری دے دی جس سے سابقہ برطانوی کالونی میں بیجنگ کے حقوق کو کمزور کرنا ایک جرم ہو جائے گا۔اس نئے قانون سے چینی سیکورٹی ایجنسیاں اب ہانگ کانگ میں اپنے ادارے قائم کر سکیں گی۔
چین کی پارلیمنٹ نیشنل پیپلز کانگریس (این پی سی) نے ہانگ کانگ کے لئے نئے سیکورٹی قانون سمیت کئی بلوں کو منظوری دے دی۔ اب بل اگست تک قانون بن سکتا ہے۔ بل کی مکمل تفصیلات اب تک معلوم نہیں ہو سکی ہے۔ ہانگ کانگ میں حکام نے کہا کہ یہ قانون بڑھتی تشدد اور دہشت گردی پر لگام لگانے کے لئے ضروری ہے اور علاقے کے باشندوں کو اس سے ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ اس قانون سے بیجنگ قیادت پر سوال اٹھانے، مظاہرہ میں شامل ہونے وغیرہ امور کو لے کر ہانگ کانگ باشندوں پر مقدمہ چلایا جا سکے گا۔
چین کے اس قدم سے ہانگ کانگ میں مظاہروں کا نیا دور شروع ہو گیا ہے۔ ہانگ کانگ کی پارلیمنٹ نے جب ایک مختلف مجوزہ قانون پر بحث شروع کی تو بدھ کو دوبارہ جھڑپیں شروع ہو گئیں۔ اس متنازع قانون سے چین کے قومی ترانے کی توہین کرنا جرم کے دائرے میں آ جائے گا۔ امریکہ، برطانیہ اور یورپی یونین نے نئے سیکورٹی قانون پر تنقید کرتے ہوئے اسے ہانگ کانگ شہریوں کی آزادی پر حملہ قرار دیا ہے۔ کورونا وائرس عالمی وبا کے درمیان امریکہ اور چین کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درمیان وائٹ ہاؤس نے کہا کہ امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ ہانگ کانگ کے لئے چین کے نئے قومی سلامتی قانون سے ناخوش ہیں۔
بہرحال’ہانگ کانگ بار ایسوسی ایشن‘ نے کہا ہے کہ چین کے مجوزہ نیا سیکورٹی قانون عدالتوں میں دقتوں میں پھنس سکتا ہے کیونکہ بیجنگ کے پاس اپنے قومی سلامتی قانون کو سابق برطانوی کالونی کے لئے لاگو کرنے کا کوئی قانونی حق نہیں ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔