روس کی یوکرین پر جارحانہ کارروائی، چند گھنٹوں میں ٹوٹ گئی جنگ بندی

روس نے یوکرین کے دو شہروں میں محصور شہریوں کی حفاظت کے لیے عارضی جنگ بندی کا اعلان کرنے کے بعد یوکرین میں "جارحانہ کارروائی" دوبارہ شروع کر دی ہے۔

فائل تصویر آئی اے این ایس
فائل تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

شہریوں کے انخلا کے لئےعارضی جنگ بندی کے اعلان کو پوری دنیا بہت امید سے دیکھ رہی تھی لیکن یہ جنگ بندی چند ہی گھنٹوں رہ پائی ۔یوکرینی حکام نے ہفتے کے روز کہا کہ روس کی طرف سے جنگ بندی کے اعلان کے چند گھنٹے بعد گولہ باری شروع ہوئی، جس سے دونوں شہروں سے انخلاء میں خلل پڑا۔ اس سے قبل روس کی وزارت دفاع نے ایک بیان میں کہا تھا کہ اس نے جنوب مشرق میں حکمت عملی کے لحاظ سے اہم بندرگاہ ماریوپول اور مشرق میں وولونواخا شہر سے لوگوں کے انخلاء کے لیے راستہ دینے پر اتفاق کیا ہے۔

روس کی وزارت دفاع نے ہفتے کے روز کہا کہ اس نے یوکرین کے دو شہروں میں محصور شہریوں کی حفاظت کے لیے عارضی جنگ بندی کا اعلان کرنے کے بعد یوکرین میں "جارحانہ کارروائی" دوبارہ شروع کر دی ہے۔ وزارت دفاع کے ترجمان ایگور کوناشینکوف نے ایک بریفنگ میں کہا’’یوکرین کی طرف سے قوم پرستوں پر اثر انداز ہونے یا جنگ بندی میں توسیع کرنے میں ہچکچاہٹ کی وجہ سے روس کی جانب سے جارحانہ کارروائی دوبارہ شروع کر دی گئی ہے۔‘‘کوناشینکوف نےمزید کہا کہ ’’ایک بھی شہری" انسانی ہمدردی کی راہداریوں سے باہر نہیں نکل سکا۔ انہوں نے کہا کہ ان شہروں کی آبادی کو قوم پرست انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔‘‘


ہفتے کو ہی روسی وزارت دفاع نے ایک بیان میں کہا تھاکہ اس نے جنوب مشرق میں حکمت عملی کے طور پر اہم بندرگاہ ماریوپول اور مشرق میں وولونواخا شہر سے لوگوں کے انخلا کے لیے راستہ دینے پر اتفاق کیا ہے۔ اس کے بعد سے یوکرین کے ان دو شہروں میں عارضی جنگ بندی کا اعلان کیا گیا تھا۔ تاہم بیان میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ یہ راستے کب تک کھلے رہیں گے۔

دریں اثنا، یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی کے دفتر کے نائب سربراہ کریلو تیموشینکو نے کہا، ’’روس جنگ بندی پر عمل نہیں کر رہا ہے اور ماریوپول اور آس پاس کے علاقوں میں گولہ باری جاری ہے۔‘‘ اس کے لیے روسی فیڈریشن کے ساتھ بات چیت جاری ہے۔‘‘ نائب وزیر اعظم ارینا ویریشچک نے صحافیوں کو بتایا، ’ہم روس سے گولہ باری بند کرنے کی اپیل کرتے ہیں‘۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 06 Mar 2022, 6:40 AM
/* */