امریکہ: کولوراڈو کے اسکول میں بچوں پر ہوئی فائرنگ، 1 ہلاک 8 زخمی

دو مشتبہ لوگوں کو گرفتار کیے جانے کی خبریں موصول ہو رہی ہیں اور افسوسناک یہ ہے کہ جن لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے ان میں سے ایک نابالغ لڑکا اور ایک مرد شامل ہے، اور دونوں اسی اسکول میں پڑھتے تھے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

امریکی ریاست کولوراڈو کے ایک اسکول میں بچوں پر فائرنگ کیے جانے کا معاملہ سامنے آیا ہے جس میں ایک طالب علم کی موت واقع ہو گئی ہے۔ میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی اطلاعات کے مطابق اس فائرنگ میں کم و بیش 8 بچے زخمی بھی ہو گئے ہیں جن کا علاج اسپتال میں کیا جا رہا ہے۔ کچھ بچوں کی حالت سنگین بھی بتائی جا رہی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ کولوراڈو کی راجدھانی ڈینور واقع اسٹیم اسکول میں کچھ شرپسندوں کے ذریعہ یہ فائرنگ کی گئی۔ ڈگلس کاؤنٹی شیرف دفتر کا کہنا ہے کہ ان شوٹرس کی تلاش کی جا رہی ہے جنھوں نے اسٹیم اسکول کے بچوں پر قاتلانہ حملہ کیا۔ بتایا جاتا ہے کہ جس وقت یہ واقعہ پیش آیا اس وقت اسکول میں تقریباً 1850 بچے موجود تھے۔میڈیا میں جو خبریں آ رہی ہیں اس کے مطابق فائرنگ کا عمل اب بھی جاری ہے۔


ڈگلس کاؤنٹی شیرف کے افسران کے مطابق دو مشتبہ لوگوں کو حالانکہ حراست میں لے لیا گیا ہے لیکن شوٹرس کے ذریعہ فائرنگ اب بھی جاری ہے اور انھیں پکڑنے کی کوششیں ہو رہی ہیں۔ ڈگلس کاؤنٹی کے انڈر شیرف ہولی نکولسن نے میڈیا سے کہا کہ ’’پولس اب بھی اسکول کی تلاشی لے رہی ہے لیکن کوئی مشتبہ افراد نظر نہیں آیا۔‘‘ انھوں نے کہا کہ اسکول کے پاس 12ویں درجہ کے کمرے میں تقریباً 1850 طلبا موجود ہیں۔

ڈگلس کاؤنٹی شیرف کے دفتر نے اس تعلق سے ایک ٹوئٹ بھی کیا ہے جس میں لکھا گیا ہے کہ گولی باری کی رپورٹ دوپہر 1.53 بجے ہوئی۔ نکولسن-کلوتھ کا کہنا ہے کہ ’’پولس افسر فوراً ہی جائے وقوع پر پہنچے اور انھوں نے اسکول میں داخل ہو کر کافی جدوجہد کے بعد دو مشتبہ لوگوں کو حراست میں لے لیا۔ احتیاطی طور پر ایمبولنس، ہیلی کاپٹر کے ساتھ کئی پولس کی گاڑیاں اب بھی اسکول کے باہر موجود ہیں اور کسی بھی مشکل حالات سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں۔


ڈگلس کاؤنٹی شیرف دفتر کے ٹوئٹر ہینڈل پر یہ اس واقعہ کے تئیں افسوس بھی ظاہر کیا گیا۔ اس پر لکھا گیا کہ ’’انتہائی افسوس کے ساتھ ہمیں یہ بتانا پڑ رہا ہے کہ ایس ٹی ای ایم اسکول میں ہوئی گولی باری میں ایک 18 سالہ طالب علم ہلاک ہو گیا۔‘‘ اس اسکول میں پڑھنے والے بچوں کے والدین واقعہ کی خبر ملتے ہی اسکول کی طرف پہنچنے شروع ہو گئے۔ سبھی لوگ فون پر اپنے رشتہ داروں کو واقعہ کی جانکاری دے رہے ہیں۔ کچھ والدین تو اپنے پالتو کتے بھی ساتھ لے کر آئے ہیں۔ مقامی پولس سبھی کی تلاشی لے رہی ہے اور اس کے بعد ہی اسکول میں جانے کی اجازت مل رہی ہے۔

گولی باری کے فوراً بعد شیرف ٹونی اسپرلاک نے کہا تھا کہ 8 طالب علموں میں سے کئی کی حالت سنگین تھی جن میں سے کچھ کا آپریشن کیا گیا تھا۔ حالانکہ اس درمیان کسی بھی ملازم یا ٹیچر کو چوٹ آنے کی کوئی اطلاع نہیں ملی ہے۔ سب سے کم عمر کے زخمی طالب علم کی عمر 15 سال بتائی جا رہی ہے۔ افسوسناک امر یہ بھی ہے کہ جن دو مشتبہ لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے ان میں سے ایک نابالغ لڑکا اور ایک مرد شامل ہے اور دونوں ہی اسی اسکول میں پڑھتے تھے۔


واقعہ کے تعلق سے شیرف نے بتایا کہ دو لوگ ایس ٹی ای ایم اسکول کے اندر گھس گئے۔ انھوں طلبا کو دو الگ الگ جگہوں پر الجھا لیا اور ہائی اسکول میں فائرنگ شروع کر دی جہاں طلبا کالج سے پہلے کے آخری چار سال گزارتے ہیں۔ شریف نے کہا کہ ہمیں کسی کو نشانہ بنائے جانے کے بارے میں کوئی جانکاری نہیں ہے۔ جائے واقعہ سے ایک بندوق برآمد کی گئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */